پنجاب حکومت کا نیا فیصلہ: بجلی ڈیوٹی ٹیکس کا اطلاق کس پر ہوگا؟
بجلی ڈیوٹی ٹیکس صنعتی و کمرشل صارفین پر نیا بوجھ یا توانائی بچانے کی حکمتِ عملی؟
پنجاب حکومت نے صوبے میں بجلی ڈیوٹی ٹیکس نافذ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے،
جس کے بعد اب زیادہ بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر اضافی بوجھ پڑنے جا رہا ہے۔
یہ ٹیکس عام گھریلو صارفین پر لاگو نہیں ہوگا بلکہ صرف اُن صنعتی اور کمرشل صارفین پر عائد کیا جائے گا
جو 500 کے وی اے (KVA) سے زیادہ بجلی استعمال کرتے ہیں۔
یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت کو ریونیو میں اضافہ اور توانائی کے استعمال میں کمی،
دونوں چیلنجز کا سامنا ہے۔
فیصلے کی تفصیلات – کس پر لاگو ہوگا بجلی ڈیوٹی ٹیکس؟
ذرائع کے مطابق، بجلی ڈیوٹی ٹیکس صرف اُن صارفین پر لاگو ہوگا
جن کی بجلی کی کھپت 500 کے وی اے سے زیادہ ہے۔
یہ ٹیکس فی یونٹ چار پیسے کی شرح سے لگایا جائے گا،
جو صنعتی اور کمرشل اداروں کے بلوں میں شامل کیا جائے گا۔
گھریلو صارفین کو اس ٹیکس سے مکمل استثنیٰ حاصل ہوگا،
یعنی عام گھرانے اس نئے بجلی ڈیوٹی ٹیکس سے متاثر نہیں ہوں گے۔
یہ ٹیکس نیشنل گرڈ سے بجلی حاصل کرنے والے صنعتی و کمرشل صارفین سے
متعلقہ ڈسکوز (Distribution Companies) کے ذریعے وصول کیا جائے گا،
جبکہ نجی جنریٹر یا خود پیدا کردہ بجلی استعمال کرنے والوں سے
یہ رقم الیکٹرک انسپکٹرز کے ذریعے لی جائے گی۔
قانونی پہلو – فنانس ایکٹ 1964 میں ترمیم کی تیاری
اس فیصلے کو باقاعدہ قانونی شکل دینے کے لیے
پنجاب حکومت نے پنجاب فنانس ایکٹ 1964 میں ترامیم کی تیاری شروع کر دی ہے۔
ترمیمی بل تیار ہے اور گورنر پنجاب کی منظوری کے بعد
یہ باقاعدہ قانون بن جائے گا۔
بل کے متن میں واضح کیا گیا ہے کہ
“500 کے وی اے سے کم بجلی استعمال کرنے والے گھریلو صارفین پر بجلی ڈیوٹی ٹیکس لاگو نہیں ہوگا،
جبکہ زیادہ استعمال کرنے والے صارفین کو توانائی بچت کے لیے ترغیب دی جائے گی۔”
کیا مقصد ہے بجلی ڈیوٹی ٹیکس کا؟
پنجاب حکومت کے مطابق،
بجلی ڈیوٹی ٹیکس کے نفاذ کا بنیادی مقصد
توانائی کے غیر ضروری استعمال کو کم کرنا اور
صوبائی ریونیو میں اضافہ کرنا ہے۔
یہ ٹیکس صرف اُن صارفین سے وصول کیا جائے گا
جو بجلی کے زیادہ استعمال کے باعث سسٹم پر دباؤ ڈالتے ہیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق،
یہ اقدام “توانائی کے دانشمندانہ استعمال” کی پالیسی کا حصہ ہے،
تاکہ ملک میں بجلی کی بچت ہو اور وسائل کا مؤثر استعمال یقینی بنایا جا سکے۔
500 KVA سے بڑے صارفین – کون ہوں گے متاثر؟
یہ بجلی ڈیوٹی ٹیکس بنیادی طور پر درج ذیل صارفین پر اثر انداز ہوگا:
بڑے صنعتی کارخانے
تجارتی پلازے اور شاپنگ مالز
نجی یونیورسٹیاں اور ہاسپٹلز
ہوٹلز اور بڑی کمپنیوں کے دفاتر
نجی بجلی پیدا کرنے والے ادارے (500 KVA سے بڑے جنریٹر رکھنے والے)
ماہرین کے مطابق، یہ صارفین بجلی کے سب سے بڑے استعمال کنندہ ہیں،
اور حکومت چاہتی ہے کہ وہ توانائی کے بہتر انتظام کی ذمہ داری بھی نبھائیں۔
صنعتی طبقہ اور بجلی ڈیوٹی ٹیکس – کیا اثر پڑے گا؟
صنعتکاروں کی تنظیموں نے اس فیصلے پر ملا جلا ردِعمل دیا ہے۔
کئی صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ
بجلی ڈیوٹی ٹیکس سے صنعتی لاگت میں اضافہ ہوگا،
جس سے برآمدات اور پیداوار متاثر ہو سکتی ہے۔
تاہم کچھ ماہرین کے مطابق،
یہ ٹیکس انتہائی کم شرح پر ہے (صرف 0.04 روپے فی یونٹ)،
لہٰذا اس سے صنعتی لاگت پر زیادہ اثر نہیں پڑے گا
مگر حکومت کو اربوں روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا۔
کمرشل صارفین – ریونیو میں بڑا حصہ
کمرشل صارفین جیسے شاپنگ مالز، ہوٹل، اور بڑے بزنس سینٹرز
ملک بھر میں بجلی کے کل استعمال کا بڑا حصہ رکھتے ہیں۔
حکومتی دستاویزات کے مطابق،
صرف لاہور، فیصل آباد، اور راولپنڈی میں
تقریباً 2,000 صارفین ایسے ہیں جو 500 KVA سے زائد بجلی استعمال کرتے ہیں۔
ایسے میں بجلی ڈیوٹی ٹیکس کے نفاذ سے
صوبائی حکومت کے خزانے میں سالانہ کروڑوں روپے کی آمد متوقع ہے۔
گھریلو صارفین – تشویش کی کوئی بات نہیں
پنجاب حکومت نے واضح کیا ہے کہ
گھریلو صارفین کو بجلی ڈیوٹی ٹیکس سے مکمل طور پر مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔
یعنی جو شہری عام رہائشی بل ادا کرتے ہیں،
انہیں کسی اضافی ٹیکس کا سامنا نہیں ہوگا۔
یہ فیصلہ صرف اُن صارفین کے لیے ہے
جو بجلی کے زیادہ استعمال کے باعث سسٹم پر دباؤ ڈالتے ہیں۔
ماہرین کی رائے – ٹیکس کا مقصد ریونیو یا اصلاحات؟
توانائی کے ماہر ڈاکٹر فواد حسن کے مطابق:
“یہ فیصلہ بظاہر ریونیو بڑھانے کے لیے ہے
مگر دراصل حکومت توانائی کے غیر ضروری استعمال کو کم کرنے کی حکمتِ عملی پر عمل کر رہی ہے۔
بجلی ڈیوٹی ٹیکس کم شرح پر ہے، لیکن اس کا نفسیاتی اثر زیادہ ہوگا،
کیونکہ لوگ اب بجلی کے فضول استعمال سے گریز کریں گے۔”
عالمی تناظر – دیگر ممالک میں بجلی ٹیکس کی مثالیں
دنیا کے کئی ممالک میں توانائی کے مؤثر استعمال کے لیے
بجلی پر مختلف نوعیت کے ٹیکس عائد کیے جاتے ہیں۔
جرمنی، جاپان، اور ترکی جیسے ممالک میں بھی
بجلی کے زیادہ استعمال کرنے والوں پر
"Energy Duty” یا "Power Surcharge” عائد کیا جاتا ہے۔
پاکستان میں یہ پہلا موقع ہے کہ
بجلی ڈیوٹی ٹیکس کے ذریعے توانائی کے شعور کو فروغ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
عوامی ردِعمل – سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی
سوشل میڈیا پر بجلی ڈیوٹی ٹیکس کے حوالے سے ملا جلا ردِعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔
کچھ صارفین نے کہا کہ
یہ حکومت کا مثبت قدم ہے کیونکہ یہ بجلی کی بچت میں مدد دے گا،
جبکہ دوسرے صارفین کے مطابق،
صنعتی طبقے پر مزید ٹیکس بوجھ مہنگائی میں اضافہ کر سکتا ہے۔
نیپرا کا بڑا فیصلہ، بجلی صارفین کو ریلیف دینے کی تیاری
آخرکار، یہ بات واضح ہے کہ
بجلی ڈیوٹی ٹیکس صرف ایک ریونیو اقدام نہیں،
بلکہ توانائی کی بچت، بجلی کے ذمہ دارانہ استعمال،
اور ماحولیاتی استحکام کی سمت ایک اہم قدم ہے۔
اگر حکومت اس فیصلے پر مؤثر انداز میں عملدرآمد کرتی ہے،
تو یہ نہ صرف صوبائی خزانے کو فائدہ دے گا
بلکہ عوام میں بجلی کے محتاط استعمال کا شعور بھی پیدا کرے گا۔










Comments 1