پاکستانی عوام کے لئے بڑی خوشخبری: بجلی کی قیمت میں کمی
پاکستانی عوام کے لیے ایک بڑی خوشخبری یہ ہے کہ اگست 2025 میں بجلی کی قیمت میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس کمی نے نہ صرف گھریلو صارفین بلکہ صنعتی اور تجارتی طبقے کے لیے بھی آسانی پیدا کر دی ہے۔ موجودہ معاشی حالات میں جب مہنگائی ہر شخص کے لیے بوجھ بن چکی ہے، ایسے وقت میں بجلی کی قیمت میں کمی کو ایک بڑی ریلیف قرار دیا جا رہا ہے۔
بجلی کی قیمت میں کمی کا پس منظر
مالی سال 2025 کے ابتدائی دو مہینوں میں بجلی کی فی یونٹ قیمت 8 روپے 30 پیسے رہی، تاہم اگست میں یہ قیمت کم ہو کر 7 روپے 80 پیسے فی یونٹ تک پہنچ گئی۔ اس طرح مجموعی طور پر 6 فیصد کی بجلی کی قیمت میں کمی ریکارڈ ہوئی۔ ماہرین کے مطابق یہ کمی اس لیے ممکن ہوئی کیونکہ اگست کے مہینے میں ملک میں بجلی کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔
گزشتہ سال اگست 2024 میں پاکستان میں بجلی کی پیداوار 13,180 گیگا واٹ تھی جبکہ اگست 2025 میں یہ بڑھ کر 14,218 گیگا واٹ ہو گئی، جو کہ 8 فیصد کا اضافہ ہے۔ پیداوار میں اضافے اور سستی ذرائع سے بجلی بنانے کے باعث یہ کمی ممکن ہوئی۔
بجلی کی قیمت میں کمی سے عوامی فائدے
گھریلو صارفین کے بجٹ پر بوجھ کم ہوا۔
غریب اور متوسط طبقے کے لیے بجلی کے بلوں کی ادائیگی نسبتاً آسان ہوئی۔
چھوٹے کاروباروں کو بھی سہولت ملی کیونکہ بجلی کے کم بلوں نے ان کے منافع کو بہتر بنایا۔
زرعی شعبے میں ٹیوب ویل کے اخراجات میں کمی آئی، جس سے کسانوں کو فائدہ ہوا۔
بجلی کی قیمت میں کمی کے ذرائع پیداوار
پاکستان میں اگست کے مہینے میں سب سے زیادہ بجلی ہائیڈل ذرائع سے پیدا کی گئی، جو کہ کُل بجلی کی پیداوار کا 38.80 فیصد ہے۔ اس کے علاوہ:
آر ایل این جی سے 15.30 فیصد
مقامی کوئلے سے 15.10 فیصد
درآمدی کوئلے سے 8 فیصد
نیوکلئیر ذرائع سے سستی بجلی صرف 1 روپے 60 پیسے فی یونٹ میں پیدا کی گئی۔
یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ بجلی کی قیمت میں کمی سب سے زیادہ ہائیڈل اور نیوکلئیر ذرائع سے پیداوار کے باعث ممکن ہوئی۔
مہنگی اور سستی بجلی کا فرق
پاکستان میں سب سے سستی بجلی نیوکلئیر اور ہائیڈل ذرائع سے بنی، جبکہ سب سے مہنگی بجلی فرنس آئل سے پیدا کی گئی جس کی فی یونٹ قیمت 36 روپے 60 پیسے رہی۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین تجویز کر رہے ہیں کہ آئندہ بھی بجلی کی قیمت میں کمی کو برقرار رکھنے کے لیے سستے اور مقامی ذرائع پر زیادہ انحصار کیا جائے۔
صنعتی شعبے پر اثرات
بجلی کی قیمت میں کمی نے صنعتی شعبے کو براہِ راست فائدہ پہنچایا ہے۔ پاکستان کی ٹیکسٹائل، سیمنٹ، اور اسٹیل انڈسٹریز جو بجلی کے بڑے صارفین ہیں، ان کے پیداواری اخراجات میں کمی آئی۔ اس سے نہ صرف مقامی مارکیٹ میں اشیاء کی قیمتوں میں کمی آنے کا امکان ہے بلکہ برآمدات کے شعبے میں بھی پاکستان کو مسابقتی فائدہ حاصل ہو سکتا ہے۔
مستقبل کے امکانات
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت ہائیڈل، نیوکلئیر اور شمسی توانائی جیسے متبادل ذرائع پر سرمایہ کاری بڑھائے تو مستقل بنیادوں پر بجلی کی قیمت میں کمی ممکن ہے۔ فی الحال یہ کمی وقتی ہے کیونکہ عالمی منڈی میں تیل اور گیس کی قیمتیں غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں۔
عوامی ردعمل
عوام کی ایک بڑی تعداد نے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ کراچی کے ایک صارف کے مطابق:
"مہنگائی کے دور میں بجلی کے بلوں نے جینا دوبھر کر رکھا تھا، لیکن اب کم قیمت سے کچھ سکون ملا ہے۔”
لاہور کے ایک صنعتکار نے کہا:
"بجلی کی قیمت میں کمی سے ہماری فیکٹری کے اخراجات میں واضح کمی آئی ہے، جس سے ہم عالمی مارکیٹ میں بہتر مقابلہ کر سکیں گے۔”
حکومت کی پالیسی
حکومتی ذرائع کے مطابق آئندہ مہینوں میں بھی کوشش کی جائے گی کہ بجلی کی قیمت میں کمی کے رجحان کو برقرار رکھا جائے۔ اس مقصد کے لیے بجلی کی پیداوار میں سستے ذرائع جیسے ہائیڈل، نیوکلئیر اور سولر توانائی پر انحصار بڑھایا جا رہا ہے۔
سیلاب متاثرین بجلی بل ریلیف کے لیے وفاقی حکومت کے اقدامات
پاکستان میں اگست 2025 کے دوران ریکارڈ کی گئی 6 فیصد بجلی کی قیمت میں کمی نے عوام، صنعت اور زرعی شعبے کے لیے ریلیف فراہم کیا ہے۔ اگر یہ رجحان مستقبل میں بھی جاری رہا تو نہ صرف مہنگائی کا دباؤ کم ہوگا بلکہ معیشت کو بھی استحکام ملے گا۔ تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ حکومت مہنگے درآمدی ایندھن پر انحصار کم کرے اور مقامی و متبادل ذرائع پر توجہ دے۔










Comments 2