حکومت کو بجلی وصولیوں کے نقصانات 183 ارب کم کرنے میں بڑی کامیابی
اسلام آباد سے جاری تازہ رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کو گزشتہ مالی سال کے دوران بجلی وصولیوں کے نقصانات میں 183 ارب روپے کی نمایاں کمی کرنے میں کامیابی ملی ہے۔ اگرچہ بجلی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی نااہلی اور بجلی چوری جیسے مسائل اب بھی موجود ہیں، تاہم وصولیوں میں اس کمی کو ملکی معیشت کے لیے خوش آئند پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔
بجلی چوری اور ڈسکوز کی نااہلی کا بوجھ
سرکاری ڈیٹا کے مطابق، مالی سال 2023-24 میں ڈسکوز کی نااہلی اور بجلی چوری کے باعث نقصانات 276 ارب روپے تھے۔ تاہم 2024-25 میں یہ نقصانات صرف 11 ارب روپے کی کمی کے بعد 265 ارب روپے پر آ گئے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بجلی وصولیوں کے نقصانات میں کمی کے باوجود بجلی چوری اور انتظامی نااہلی ابھی بھی قومی خزانے پر بھاری بوجھ ڈال رہی ہے۔
وصولیوں میں بہتری کی بڑی کامیابی
رپورٹ کے مطابق سب سے اہم کامیابی ڈسکوز کی انڈر ریکوریز (کم وصولیاں) میں کمی کی صورت میں سامنے آئی ہے۔
مالی سال 2023-24 میں ڈسکوز کی انڈر ریکوریز 315 ارب روپے تھیں۔
مالی سال 2024-25 میں یہ رقم کم ہو کر 132 ارب روپے رہ گئی۔
اس طرح حکومت کو بجلی وصولیوں کے نقصانات میں 183 ارب روپے کی نمایاں کمی کرنے میں کامیابی ملی۔
یہ کامیابی توانائی کے شعبے میں ریفارمز، سخت نگرانی اور وصولیوں کے عمل کو بہتر بنانے کا نتیجہ ہے۔
بجلی چوری پر قابو پانے کی ضرورت
اگرچہ وصولیوں کے شعبے میں بہتری آئی ہے لیکن بجلی چوری اب بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ملک بھر میں کئی علاقوں میں بجلی چوری کو ایک منظم عمل کے طور پر دیکھا جاتا ہے جس کی وجہ سے بجلی وصولیوں کے نقصانات میں خاطر خواہ کمی ممکن نہیں ہو پا رہی۔ حکومت کے لیے یہ ضروری ہے کہ بجلی چوری کے خاتمے کے لیے جدید ٹیکنالوجی، سخت قوانین اور عوامی آگاہی پر مبنی اقدامات کیے جائیں۔
ڈسکوز کی کارکردگی پر سوالیہ نشان
ڈسکوز کی نااہلی ایک عرصے سے بجلی کے شعبے کی کمزوری سمجھی جاتی ہے۔ بلوں کی بروقت وصولی نہ ہونا، بجلی کی لائن لاسز اور ناقص سسٹم کی وجہ سے قومی خزانہ اربوں روپے کا نقصان برداشت کرتا ہے۔ اگرچہ وصولیوں میں بہتری سے بجلی وصولیوں کے نقصانات میں کمی آئی ہے لیکن ڈسکوز کی مجموعی کارکردگی اب بھی بہتر بنانے کی اشد ضرورت ہے۔
ماہرین کی رائے
توانائی کے شعبے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت بجلی چوری کے مکمل خاتمے اور ڈسکوز کی کارکردگی میں بہتری لا سکے تو بجلی وصولیوں کے نقصانات میں مزید کمی ممکن ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، پالیسی ریفارمز، جدید میٹرنگ سسٹم اور شفاف بلنگ نظام کو اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں یہ نقصانات مزید کم کیے جا سکیں۔
عوام پر اثرات
بجلی کے شعبے میں نقصانات کا براہ راست اثر عوام پر پڑتا ہے۔ جب بجلی وصولیوں کے نقصانات بڑھتے ہیں تو حکومت یہ خسارہ صارفین سے مہنگے ٹیرف کے ذریعے پورا کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ اس سے نہ صرف بجلی کے بلوں میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ مہنگائی میں بھی تیزی آتی ہے۔ اس لیے یہ کمی عوام کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے کہ مستقبل میں بجلی کی قیمتوں میں کچھ حد تک استحکام ممکن ہے۔
مستقبل کے اقدامات
وفاقی حکومت کو چاہیے کہ بجلی چوری کے خلاف کریک ڈاؤن مزید سخت کرے، ڈسکوز کی نجکاری یا ان کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے نئے ماڈلز اپنائے، اور اس بات کو یقینی بنائے کہ وصولیوں کے عمل میں شفافیت برقرار رہے۔ اگر یہ اقدامات کیے گئے تو آنے والے سالوں میں بجلی وصولیوں کے نقصانات میں مزید کمی ممکن ہوگی، جو ملکی معیشت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگی۔
ڈیجیٹل مردم شماری بجلی 2025: وفاقی حکومت کا مکمل الیکٹریسٹی پلان
اگرچہ ڈسکوز کی نااہلی اور بجلی چوری اب بھی سنگین مسائل ہیں، لیکن وفاقی حکومت کی جانب سے بجلی وصولیوں کے نقصانات میں 183 ارب روپے کی کمی ایک بڑی کامیابی ہے۔ یہ کامیابی ظاہر کرتی ہے کہ درست پالیسیوں اور سخت نگرانی کے ذریعے توانائی کے شعبے میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔ تاہم اصل ہدف یہ ہونا چاہیے کہ بجلی چوری اور سسٹم لاسز کو بھی نمایاں طور پر کم کیا جائے تاکہ قومی خزانے پر مزید بوجھ نہ پڑے۔


Comments 1