بلاول بھٹو کا کسانوں کے بجلی بل معاف کرنے کا مطالبہ، حکومت سے فوری اقدام کا مطالبہ
بلاول بھٹو کا کسانوں کے بجلی بل معاف کرنے کا مطالبہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے مظفرگڑھ کے علاقے ٹھٹھہ سیال میں سیلاب متاثرین سے ملاقات کے دوران اہم مطالبات پیش کیے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ کسانوں کو فوری ریلیف دیا جائے اور سب سے پہلے بلاول بھٹو کا کسانوں کے بجلی بل معاف کرنے کا مطالبہ پورا کیا جائے تاکہ کسان اپنی زمینوں کو دوبارہ آباد کرسکیں۔
سیلاب متاثرین کے مسائل اور بلاول بھٹو کی اپیل
سیلاب نے فصلوں کو تباہ کیا اور لاکھوں ایکڑ زمین زیرِ آب آ گئی۔ اس صورتحال میں کسانوں پر قرضوں اور بلوں کا بوجھ بڑھ گیا ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ایسے وقت میں کسانوں کو سہولت دینا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے ایک بار پھر دہرا کر کہا کہ بلاول بھٹو کا کسانوں کے بجلی بل (Farmers’ electricity bills waived) معاف کرنے کا مطالبہ محض سیاسی نعرہ نہیں بلکہ کسانوں کی زندگی کا تقاضا ہے۔
زرعی ایمرجنسی کی ضرورت
چیئرمین پیپلز پارٹی نے مطالبہ کیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر فوری طور پر زرعی ایمرجنسی نافذ کریں۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ بیج، کھاد اور زرعی اوزار کسانوں تک پہنچانا ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت واقعی کسان دوست پالیسی چاہتی ہے تو بلاول بھٹو کا کسانوں کے بجلی بل معاف کرنے کا مطالبہ سنجیدگی سے لینا ہوگا۔
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا کردار
بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ مستحقین تک صحیح امداد پہنچنے کا سب سے شفاف ذریعہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ہے۔ ان کے مطابق حکومت کو اس پروگرام کے ذریعے متاثرین تک نقد امداد اور سہولیات پہنچانی چاہئیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو کا کسانوں کے بجلی بل معاف کرنے کا مطالبہ کسانوں کی مشکلات کم کرنے کا فوری حل ہے۔
سیاسی بیان بازی نہیں، خدمت کا وقت ہے
بلاول بھٹو نے اپنی تقریر میں کہا کہ یہ وقت سیاسی بیان بازی کا نہیں بلکہ خدمت کا ہے۔ سیلاب متاثرین کا تعلق کسی بھی صوبے یا جماعت سے ہو، ان کی مدد سب پر لازم ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو کا کسانوں کے بجلی بل معاف کرنے کا مطالبہ عوامی ریلیف کے لیے ہے اور اسے جلد از جلد پورا کیا جانا چاہیے۔
کسانوں کی مشکلات اور حکومت کی ذمہ داری
سیلاب سے متاثرہ کسانوں نے بلاول بھٹو کے سامنے اپنے مسائل رکھے۔ انہوں نے بتایا کہ زمینیں تباہ ہونے کے بعد کھیتی باڑی شروع کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ بجلی کے بھاری بل ان پر اضافی بوجھ ڈال رہے ہیں۔ اس موقع پر بلاول بھٹو نے کہا کہ بلاول بھٹو کا کسانوں کے بجلی بل معاف کرنے کا مطالبہ ہی ان کسانوں کو دوبارہ کھڑا کرنے کی امید ہے۔
ماہرین کی رائے
زرعی ماہرین کے مطابق اگر حکومت فوری اقدامات نہ کرے تو کسانوں کی بڑی تعداد زرعی شعبے سے باہر ہو جائے گی۔ اس سے نہ صرف دیہی معیشت متاثر ہوگی بلکہ ملک میں خوراک کا بحران بھی جنم لے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو کا کسانوں کے بجلی بل معاف کرنے کا مطالبہ وقت کی ضرورت ہے۔
صوبائی و وفاقی حکومت کے کردار پر زور
بلاول بھٹو نے زور دیا کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر مربوط حکمتِ عملی اختیار کرے۔ امدادی کاموں میں شفافیت اور تیزی لانے کے لیے فوری فیصلے کرنے ہوں گے۔ ان کے مطابق بلاول بھٹو کا کسانوں کے بجلی بل معاف کرنے کا مطالبہ ایک ایسا قدم ہے جو کسانوں کے لیے ریلیف فراہم کرسکتا ہے۔
کسانوں کا مستقبل اور زرعی ترقی
اگر کسانوں کو سہولتیں نہ ملیں تو زرعی ترقی کا خواب پورا نہیں ہوسکے گا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ کھاد، بیج اور پانی کی فراہمی کے بغیر کسان اپنی زمین پر کام نہیں کرسکتا۔ اسی لیے انہوں نے پھر دہرا کر کہا کہ بلاول بھٹو کا کسانوں کے بجلی بل معاف کرنے کا مطالبہ صرف ریلیف نہیں بلکہ زرعی ترقی کی بنیاد ہے۔
سیلاب متاثرہ علاقوں میں لاکھوں کسان مشکلات سے دوچار ہیں۔ ان حالات میں بلاول بھٹو نے جو مطالبات پیش کیے، وہ زمینی حقائق کی عکاسی کرتے ہیں۔ خاص طور پر بلاول بھٹو کا کسانوں کے بجلی بل معاف کرنے کا مطالبہ متاثرہ کسانوں کے لیے ریلیف کا فوری راستہ فراہم کرسکتا ہے۔ اگر حکومت اس مطالبے پر عمل کرتی ہے تو نہ صرف کسانوں کی زندگی آسان ہوگی بلکہ پاکستان کی زرعی معیشت بھی مضبوط ہوگی۔
سیلاب متاثرین کے لیے حکومت کا بڑا فیصلہ: بجلی بل ریلیف کا اعلان
