بی آئی ایس پی کے ذریعے سیلاب متاثرین کی مدد پر بلاول بھٹو کا مؤقف
پاکستان میں قدرتی آفات خصوصاً سیلاب نے ہر سال لاکھوں افراد کو متاثر کیا ہے۔ ایسے حالات میں عوامی ریلیف اور بحالی کے لیے حکومتی اقدامات نہایت اہمیت رکھتے ہیں۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اس تناظر میں کہا کہ بی آئی ایس پی کے ذریعے سیلاب متاثرین کی مدد کرنا وفاقی حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے۔
بلاول بھٹو کا مؤقف
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ زرعی شعبہ سیلاب کے بعد شدید مشکلات کا شکار ہے۔ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت کسانوں اور غریب عوام کو سہارا دے۔ ان کا کہنا تھا کہ بعض حلقے بی آئی ایس پی پر تنقید کرتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ بی آئی ایس پی کے ذریعے سیلاب متاثرین کی مدد ہی ایک ایسا طریقہ ہے جو براہِ راست عوام تک پہنچ سکتا ہے۔
زرعی شعبے پر اثرات
بلاول بھٹو نے کہا کہ سیلاب کے باعث فصلیں تباہ ہوئیں، جس سے کسان اور چھوٹے زمیندار شدید متاثر ہوئے۔ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ نہ صرف بی آئی ایس پی کے ذریعے کسانوں کی مدد کرے بلکہ بینظیر کسان کارڈ بھی متعارف کرائے تاکہ چھوٹے کسانوں کو نقد امداد اور سبسڈی فراہم کی جا سکے۔
گندم کی پیداوار اور وفاقی پالیسی
ان کا کہنا تھا کہ گندم کی پیداوار ملکی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ کسانوں کو سہارا دے تاکہ گندم کی درآمد کی نوبت نہ آئے۔ بلاول نے مطالبہ کیا کہ وفاق آئی ایم ایف سے اس معاملے پر بات کرے اور گندم کی امدادی قیمت پر پالیسی واضح کرے۔ ان کے مطابق بی آئی ایس پی کے ذریعے سیلاب متاثرین کی مدد کے ساتھ ساتھ کسان کارڈ کی سہولت بھی ضروری ہے۔

صوبائی حکومتوں کا کردار
چیئرمین پیپلزپارٹی نے پنجاب حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کسانوں کے نقصانات پورے کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اسی طرح بلوچستان اور سندھ میں بھی ریلیف اقدامات بڑھانے کی ضرورت ہے۔ بلاول کے مطابق، وفاق کو اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہیے تاکہ تمام صوبے یکساں طور پر فائدہ اٹھا سکیں۔
سیاسی اور معاشی پہلو
بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ بی آئی ایس پی کے ذریعے سیلاب متاثرین کی مدد کوئی سیاسی نعرہ نہیں بلکہ ایک عملی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پروگرام کے خلاف بیانات دینے والے دراصل اس کے اثرات اور فوائد سے ناواقف ہیں۔ ان کے مطابق، یہ پروگرام نہ صرف غربت کے خاتمے کے لیے اہم ہے بلکہ سیلاب جیسے آفات کے بعد فوری ریلیف کے لیے بھی ناگزیر ہے۔
علاقائی اور بین الاقوامی تناظر
پریس کانفرنس میں بلاول نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور دوحہ پر حملے کے بعد پالیسیوں کے بدلنے پر بھی بات کی۔ تاہم ان کا زور اسی بات پر رہا کہ ملکی سطح پر وفاقی حکومت عوامی ریلیف میں سنجیدہ اقدامات کرے۔ ان کے مطابق، بی آئی ایس پی کے ذریعے سیلاب متاثرین کی مدد ملک کے استحکام اور زرعی ترقی کی ضمانت ہے۔
کراچی اور انفراسٹرکچر کی ترقی
بلاول نے کراچی کی ترقیاتی منصوبوں پر بھی بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ شہر میں سڑکیں بنتی ہیں لیکن پھر لائنیں ڈالنے کے لیے کھود دی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو ریلیف دینے کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل اپنانا ضروری ہے۔
بلوچستان اور دہشتگردی کا مسئلہ
بلوچستان کے حوالے سے بلاول نے کہا کہ دہشتگردی سب سے بڑا مسئلہ ہے لیکن اس کا حل سیاسی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی اتفاق رائے سے ایسے فیصلے لینے کی ضرورت ہے جو عوام کے حق میں ہوں۔
بلاول بھٹو زرداری کے مطابق، سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے سب سے مؤثر حکمت عملی یہی ہے کہ وفاقی حکومت بی آئی ایس پی کے ذریعے سیلاب متاثرین کی مدد کرے۔ یہ پروگرام نہ صرف متاثرہ خاندانوں کو سہارا دے گا بلکہ زرعی معیشت کو بھی مضبوط بنائے گا۔ اس کے ساتھ کسان کارڈ اور گندم کی پیداوار کے لیے پالیسی اقدامات ملک کو مستقبل میں خودکفیل بنانے میں مددگار ثابت ہوں گے۔