قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ایک انتہائی سنگین انکشاف سامنے آیا ہے کہ بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے فنڈز، جو غریب اور مستحق خاندانوں کے لیے مختص تھے، انہیں سیکڑوں سرکاری افسران اور بیوروکریٹس نے اپنے ذاتی فائدے کے لیے استعمال کیا
اربوں روپے کی خطیر رقم ان افسران کے اکاؤنٹس میں ٹرانسفر ہوئی، جس نے نہ صرف غربا کے حقوق سلب کیے بلکہ پورے نظام پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا۔
اجلاس کی تفصیلات
یہ انکشاف گزشتہ روز پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس کے دوران ہوا، جس کی صدارت کنوینر معین عامر پیرزادہ نے کی۔ اجلاس میں تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈویژن سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔

آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ بی آئی ایس پی کے تحت مستحقین کے لیے مخصوص فنڈز کے غیر قانونی استعمال کی نشاندہی ہوئی ہے۔ سینکڑوں سرکاری افسران، ان کی بیگمات اور حتیٰ کہ ریٹائرڈ پنشنرز بھی اس پروگرام کے بینیفشریز میں شامل ہیں، حالانکہ قانون کے مطابق سرکاری ملازمین اس پروگرام سے مستفید ہونے کے اہل ہی نہیں ہیں۔
افسران کی تفصیل
آڈٹ رپورٹ میں چونکا دینے والے اعداد و شمار سامنے آئے:
- 85 افسران گریڈ 20 کے تھے۔
- 630 افسران گریڈ 19 کے نکلے۔
- 22 گریڈ کے اعلیٰ افسران بھی بی آئی ایس پی فنڈز سے مستفید ہوتے رہے۔
- زیادہ تر افسران صوبائی سطح پر تعینات تھے۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ معاملہ کسی ایک یا دو افسران تک محدود نہیں بلکہ پورے بیوروکریٹک سسٹم میں جڑیں رکھتا ہے۔
کمیٹی کے سوالات اور تشویش
اجلاس میں کمیٹی نے سوال اٹھایا کہ اگر یہ فنڈز غیر قانونی طور پر حاصل کیے گئے ہیں تو پھر اب تک ان سے ریکوری کیوں نہیں کی گئی؟
اس پر سیکرٹری نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ "ہمارے پاس ریکوری کا کوئی مؤثر میکنزم موجود نہیں ہے”۔ یہ جواب کمیٹی کے ارکان کے لیے مزید حیران کن اور تشویشناک تھا۔
بعد ازاں کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ:
- گریڈ 17 سے 22 تک کے ملوث افسران پر کرمنل چارجز لگائے جائیں۔
- ایف آئی اے کو ذمہ داری دی گئی کہ وہ ریکوری کے عمل کو یقینی بنائے۔
عوامی ردعمل اور سوالات
یہ انکشاف سامنے آتے ہی عوامی حلقوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ عوام کا کہنا ہے کہ بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کا مقصد غربت کا خاتمہ اور مستحقین کی مدد ہے، مگر اس میں ملوث افسران نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرکے اس منصوبے کو بدنام کر دیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صرف کرپشن کا معاملہ نہیں بلکہ سماجی انصاف پر حملہ ہے۔ وہ غریب خاندان جو غربت، مہنگائی اور بے روزگاری سے لڑ رہے ہیں، ان کے حصے کے پیسے طاقتور افسران نے کھا لیے۔
بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کیا ہے؟
بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) پاکستان کی سب سے بڑی سماجی فلاحی اسکیم ہے جس کا آغاز 2008 میں ہوا۔ اس کا بنیادی مقصد غریب اور مستحق خاندانوں کو مالی امداد فراہم کرنا ہے تاکہ وہ اپنی بنیادی ضروریات پوری کر سکیں۔
پروگرام کے مقاصد:

- غربت اور بھوک میں کمی۔
- خواتین کو مالی طور پر بااختیار بنانا۔
- بچوں کی تعلیم و صحت پر سرمایہ کاری۔
- کمزور طبقے کے لیے سوشل پروٹیکشن نیٹ فراہم کرنا۔
کرپشن سے پروگرام کو نقصان
اگرچہ بی آئی ایس پی نے لاکھوں خاندانوں کو فائدہ پہنچایا ہے، مگر اس طرح کے انکشافات اس پروگرام کی ساکھ کو بری طرح متاثر کرتے ہیں۔
ممکنہ نقصانات:
- عوام کا اعتماد ختم ہونا۔
- اصل مستحقین امداد سے محروم ہونا۔
- ریاستی وسائل کا ضیاع۔
- عالمی اداروں کے سامنے پاکستان کی بدنامی۔
کمیٹی کی ہدایات
اجلاس میں کمیٹی نے سختی سے کہا کہ یہ معمولی بات نہیں ہے بلکہ ایک کرمنل افینس ہے۔ اس لیے:
- ملوث افسران کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں۔
- ریکوری کا مؤثر میکنزم بنایا جائے۔
- مستقبل میں اس قسم کی بدعنوانی روکنے کے لیے سخت نگرانی کی جائے۔
سماجی ماہرین کی رائے
سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس طرح کے اقدامات کو نظر انداز کیا گیا تو بی آئی ایس پی جیسا بہترین پروگرام بھی ناکام ہو سکتا ہے۔ حکومت کو فوری طور پر ڈیجیٹل ویریفکیشن سسٹم متعارف کروانا چاہیے تاکہ کوئی غیر مستحق شخص امداد حاصل نہ کر سکے۔
مستقبل کا لائحہ عمل
- ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے بینیفشریز کی تصدیق۔
- نادرا ڈیٹا بیس سے مکمل کراس چیکنگ۔
- ہر مرحلے پر تھرڈ پارٹی آڈٹ۔
- کرپٹ افسران کو کڑی سزائیں۔
بین الاقوامی تناظر
دنیا بھر میں سوشل پروٹیکشن پروگرامز میں کرپشن ایک عام مسئلہ ہے مگر پاکستان میں یہ معاملہ زیادہ خطرناک اس لیے ہے کہ یہاں غربت کی شرح بلند ہے۔ بی آئی ایس پی کو اکثر عالمی بینک اور دیگر اداروں کی جانب سے فنڈنگ ملتی ہے، لہٰذا اس میں شفافیت کی کمی بین الاقوامی تعلقات کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔
عوامی امیدیں
پاکستانی عوام کی توقع ہے کہ:
- ملوث افسران کو مثالی سزائیں دی جائیں۔
- ریکوری کے بعد یہ رقم دوبارہ مستحقین تک پہنچائی جائے۔
- بی آئی ایس پی کو مزید شفاف بنایا جائے تاکہ اصل حقداروں کو ان کا حق ملے۔
بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کا مقصد معاشرے کے کمزور طبقات کو سہارا دینا ہے۔ اگر اس میں بدعنوانی ہوتی رہی تو نہ صرف غربت کم کرنے کے خواب کو نقصان ہوگا بلکہ عوام اور ریاست کے درمیان اعتماد کا رشتہ بھی ٹوٹ جائے گا۔ حکومت کو فوری طور پر شفافیت اور احتساب کے اقدامات اٹھانے ہوں گے تاکہ اس اہم پروگرام کو کرپشن سے پاک کیا جا سکے۔
پاکستان ریلوے کی زمین پر نجی و سرکاری اداروں کا قبضہ، پاکستان ریلوے کی 8372 مرلے زمین پر قبضہ
Comments 1