ذیابیطس اور بلڈ شوگر ٹیسٹ کی اہمیت
ذیابیطس ایک ایسا مرض ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ جسم کے مختلف نظاموں کو متاثر کرتا ہے۔ اس بیماری کی مؤثر نگرانی کے لیے سب سے اہم قدم روزانہ بلڈ شوگر کی پیمائش ہے۔ اکثر مریضوں کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ بلڈ شوگر کب چیک کرنا چاہیے؟ صبح جاگنے کے فوراً بعد یا ناشتہ کرنے کے ایک دو گھنٹے بعد؟
ماہرین صحت کے مطابق، دونوں اوقات کی پیمائش اہم ہے لیکن ان کے مقاصد مختلف ہیں۔ ایک آپ کے جسم کی رات بھر گلوکوز برقرار رکھنے کی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے جبکہ دوسرا کھانے کے بعد شوگر کے ردعمل کو دکھاتا ہے۔
فاسٹنگ شوگر کیا ہے اور کیوں ضروری ہے؟
کِمز اسپتال تھانے کے شعبہ امراضِ ذیابیطس کے سربراہ ڈاکٹر وجے نیگالور کے مطابق:
“صبح کا فاسٹنگ شوگر ٹیسٹ دراصل اس بات کا اندازہ لگانے کے لیے کیا جاتا ہے کہ رات بھر بغیر خوراک کے جسم نے گلوکوز کو کس حد تک متوازن رکھا۔”
فاسٹنگ بلڈ شوگر چیک کرنے کا مقصد یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ جسم نے رات کے دوران انسولین کا استعمال کس حد تک درست طریقے سے کیا۔ اگر یہ سطح زیادہ ہو تو اس کا مطلب ہے کہ انسولین کی مقدار یا اثر ناکافی ہے۔
فاسٹنگ بلڈ شوگر کب اور کیسے چیک کریں؟
ماہرین کے مطابق بلڈ شوگر کب چیک کرنا چاہیے کا سب سے اہم جواب یہی ہے کہ فاسٹنگ شوگر ہمیشہ جاگنے کے فوراً بعد چیک کی جائے۔
ڈاکٹر نیگالور کہتے ہیں:
“فاسٹنگ شوگر ٹیسٹ جاگنے کے فوراً بعد، کسی بھی چیز کے استعمال سے پہلے کرنا چاہیے — چاہے وہ چائے، کافی یا پھل ہو۔”
اہم نکات:
کم از کم 8 سے 10 گھنٹے تک کچھ نہ کھائیں۔
صبح اٹھنے کے بعد 30 منٹ کے اندر ٹیسٹ کریں۔
ٹیسٹ سے پہلے صرف پانی پیا جا سکتا ہے۔
ٹیسٹ ہمیشہ ایک ہی وقت پر کرنے کی کوشش کریں تاکہ نتائج کا موازنہ ممکن ہو۔
پوسٹ میل یا کھانے کے بعد شوگر ٹیسٹ کیوں اہم ہے؟
کھانے کے 1 سے 2 گھنٹے بعد شوگر چیک کرنے کو پوسٹ میل شوگر ٹیسٹ کہا جاتا ہے۔
یہ ٹیسٹ اس بات کا تعین کرتا ہے کہ آپ کا جسم کھانے کے بعد گلوکوز کو کس حد تک جذب کر رہا ہے اور انسولین اس پر کس طرح کام کر رہی ہے۔
اگر پوسٹ میل شوگر بار بار زیادہ آئے تو یہ انسولین ریزسٹنس یا علاج میں کمی کی نشاندہی کرتا ہے۔
ڈاکٹر وجے نیگالور وضاحت کرتے ہیں:
“فاسٹنگ شوگر بتاتی ہے کہ جسم رات کے دوران گلوکوز کو کس طرح کنٹرول کرتا ہے جبکہ پوسٹ میل شوگر ظاہر کرتی ہے کہ خوراک کے بعد جسم گلوکوز کے ساتھ کیا ردعمل دیتا ہے۔”
صبح شوگر زیادہ ہو تو کیا یہ خطرناک ہے؟
کئی ذیابیطس کے مریضوں کو یہ شکایت ہوتی ہے کہ وہ رات بھر کچھ کھائے بغیر سوتے ہیں، پھر بھی صبح ان کی شوگر زیادہ ہوتی ہے۔
یہ صورتِ حال عام طور پر ڈان فینامینن (Dawn Phenomenon) کہلاتی ہے۔
ڈاکٹر نیگالور کے مطابق:
“صبح کے وقت جسم میں کورٹیسول اور گروتھ ہارمونز کے اخراج سے بلڈ شوگر معمولی بڑھ سکتی ہے۔ یہ ہر کسی کے لیے خطرناک نہیں لیکن اگر مسلسل ہو تو ڈاکٹر سے مشورہ ضروری ہے۔”
یہ ہارمون جسم کو دن کے آغاز کے لیے توانائی فراہم کرتے ہیں، لیکن ذیابیطس کے مریضوں میں انسولین کی کمی کے باعث یہ شوگر بڑھنے کا سبب بن سکتے ہیں۔
بلڈ شوگر چیک کرنے سے پہلے احتیاطی تدابیر
صحیح نتائج حاصل کرنے کے لیے ٹیسٹ سے پہلے چند احتیاطیں ضروری ہیں:
کم از کم 8 گھنٹے کی فاسٹنگ رکھیں۔
جاگنے کے فوراً بعد ٹیسٹ کریں۔
چائے، کافی یا جوس لینے سے پہلے ٹیسٹ مکمل کریں۔
اگر ورزش کرتے ہیں تو ٹیسٹ ورزش سے پہلے کریں۔
روزانہ تقریباً ایک ہی وقت پر ٹیسٹ کریں۔
گھر پر بلڈ شوگر مانیٹرنگ کا درست طریقہ
گھر پر گلوکومیٹر استعمال کرتے وقت درج ذیل ہدایات پر عمل کریں:
گلوکومیٹر کو صاف رکھیں۔
ہر بار نئی ٹیسٹ اسٹرپ استعمال کریں۔
انگلی کو الکحل سواب سے صاف کریں اور خشک ہونے کے بعد ٹیسٹ کریں۔
اگر ممکن ہو تو ہر ہفتے اسپتال کے لیب ٹیسٹ سے نتائج کا موازنہ کریں۔
فاسٹنگ اور پوسٹ میل شوگر کی مثالی حدیں
ماہرین صحت کے مطابق، ایک عام بالغ شخص کے لیے شوگر لیول کی مثالی حدود درج ذیل ہیں:
ٹیسٹ کی قسم نارمل سطح (mg/dL) ذیابیطس کی نشاندہی
فاسٹنگ شوگر 70 – 99 ≥ 126
پوسٹ میل شوگر (2 گھنٹے بعد) 120 – 140 ≥ 200
یہ اعداد صرف عمومی رہنمائی کے لیے ہیں۔ اصل فیصلہ ہمیشہ معالج کی ہدایت کے مطابق ہونا چاہیے۔
فاسٹنگ شوگر زیادہ آنے کی وجوہات
اگر آپ کا فاسٹنگ شوگر بار بار زیادہ آ رہا ہے تو ممکنہ وجوہات درج ذیل ہو سکتی ہیں:
رات کا کھانا بہت دیر سے یا زیادہ کھانا۔
انسولین کی مقدار یا دوا کی کمی۔
نیند کا ناقص معیار یا ذہنی دباؤ۔
“ڈان فینامینن” یا “سموگی اثر” (Somogyi Effect)۔
سموگی ایفیکٹ کیا ہے؟
سموگی ایفیکٹ اس وقت ہوتا ہے جب رات کے دوران شوگر بہت نیچے چلی جائے اور جسم اس کے جواب میں زیادہ گلوکوز بنائے۔
نتیجتاً صبح فاسٹنگ شوگر زیادہ ہو جاتی ہے۔
یہ صورت حال خاص طور پر انسولین استعمال کرنے والے مریضوں میں دیکھی جاتی ہے۔
پوسٹ میل شوگر کنٹرول نہ ہونے کی وجوہات
زیادہ کاربوہائیڈریٹ والی خوراک۔
کھانے کے فوراً بعد جسمانی سرگرمی کی کمی۔
دوائی لینے میں تاخیر۔
انسولین ریزسٹنس۔
ماہرین کے مطابق، پوسٹ میل شوگر کنٹرول کرنے کے لیے کھانے کے بعد 15–20 منٹ کی ہلکی چہل قدمی مفید رہتی ہے۔
ماہرین کا مشورہ: دونوں ٹیسٹ کیوں ضروری ہیں؟
ڈاکٹر وجے نیگالور کے مطابق، ذیابیطس کے مریضوں کو چاہیے کہ وہ دونوں ٹیسٹ — فاسٹنگ اور پوسٹ میل — روزانہ یا ہفتے میں کم از کم تین بار کریں۔
“دونوں ریڈنگز مجموعی کنٹرول کا سب سے واضح تصور فراہم کرتی ہیں۔”
اس طرح معالج آسانی سے فیصلہ کر سکتا ہے کہ علاج مؤثر ہے یا نہیں۔
بلڈ شوگر کب چیک کرنا چاہیے
صبح جاگنے کے فوراً بعد: فاسٹنگ شوگر۔
ناشتہ یا کھانے کے 2 گھنٹے بعد: پوسٹ میل شوگر۔
ہفتہ وار: رینڈم شوگر۔
ماہانہ یا سہ ماہی: HbA1c ٹیسٹ۔
ان تمام ٹیسٹوں کا امتزاج آپ کی صحت کی مکمل تصویر فراہم کرتا ہے۔

بلڈ شوگر کب چیک کرنا چاہیے؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے مؤثر انتظام کے لیے صرف دوا یا خوراک نہیں بلکہ مستقل مانیٹرنگ سب سے اہم ہے۔
فاسٹنگ شوگر آپ کی رات کی صحت کی عکاسی کرتی ہے جبکہ پوسٹ میل شوگر کھانے کے بعد جسم کے ردعمل کو ظاہر کرتی ہے۔
لہٰذا دونوں ٹیسٹ یکساں اہم ہیں اور انہیں روزانہ یا کم از کم باقاعدہ وقفے سے کرنا چاہیے۔
یاد رکھیں:
اگر شوگر لیول معمول سے زیادہ یا کم ہو تو خود علاج نہ کریں، بلکہ اپنے معالج سے فوری مشورہ کریں۔
ذیابیطس مریضوں کے لیے خوشخبری کم شوگر والے 8 پھل جو آپ بے فکر ہو کر کھا سکتے ہیں