کراچی: ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مستحکم، زرمبادلہ مارکیٹ میں مثبت رجحان
کراچی: پیر کے روز زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں پاکستانی روپیہ ڈالر کے مقابلے میں تگڑا رہا، جس کی بڑی وجوہات میں عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ میں بہتری، سرمایہ کاری کی امیدیں اور ایکسپورٹرز کی جانب سے ڈالر کی فروخت شامل ہیں۔
ایکسپریس کے مطابق، عالمی ریٹنگ ایجنسی ایس اینڈ پی (S&P) کی جانب سے پاکستان کی معاشی ریٹنگ میں بہتری آنے کے بعد مارکیٹ میں مثبت رجحان دیکھا گیا، جس کے نتیجے میں عالمی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا۔ اس فیصلے کے اثرات نہ صرف پاکستان کے یورو بانڈز کی یِلڈ میں کمی کی صورت میں سامنے آئے بلکہ مقامی زرمبادلہ مارکیٹ میں بھی روپے کو سہارا ملا۔
عالمی اور مقامی عوامل کا امتزاج
اس کے ساتھ ساتھ ایشین ڈویلپمنٹ بینک (ADB) کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں پاکستان کی شرح نمو سال 2025 میں 2.7 فیصد تک پہنچنے کی پیش گوئی نے بھی مارکیٹ کو اعتماد دیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کی معاشی سمت پر اعتماد کرنے لگے ہیں، جو روپے کی قدر کے لیے ایک خوش آئند اشارہ ہے۔
دوسری طرف برآمد کنندگان (Exporters) نے اپنی ترسیلات کو بھنانا شروع کر دیا ہے، جس سے مارکیٹ میں ڈالر کی فراہمی میں اضافہ ہوا اور طلب کے مقابلے میں رسد بڑھنے سے روپے کو تقویت ملی۔
ترسیلات زر کی نئی اسکیم اور چین کی دلچسپی
حکومت پاکستان کی جانب سے سمندر پار پاکستانیوں کے لیے ترسیلات زر بڑھانے کی نئی اسکیم بھی مارکیٹ پر اثر انداز ہوئی۔ اس نئی اسکیم کے تحت توقع کی جا رہی ہے کہ ترسیلات زر میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا، جو زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے میں معاون ہوگا۔
اسی دوران یہ خبر بھی سامنے آئی کہ چین پاکستان میں فائبر براڈ بینڈ کی توسیع کے منصوبے میں سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جس سے ملکی ڈیجیٹل معیشت کو فروغ ملنے کی امید ہے۔ یہ منصوبہ پاکستان میں ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی بہتری کے ساتھ ساتھ غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافے کا باعث بھی بنے گا، جو روپے کی قدر کو سہارا دے سکتا ہے۔
مارکیٹ کی تفصیل: انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں کمی
ان تمام مثبت عوامل کے باعث پیر کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر ایک موقع پر 73 پیسے کی کمی کے ساتھ 282.21 روپے کی سطح پر آ گئی تھی، تاہم بعد ازاں درآمدی ادائیگیوں کے دباؤ کی وجہ سے ڈالر قدرے سنبھلا اور کاروبار کے اختتام پر 24 پیسے کی کمی کے ساتھ 283.21 روپے پر بند ہوا۔
اسی طرح، اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر میں 25 پیسے کی کمی دیکھی گئی، جس کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر 286.30 روپے پر بند ہوا۔
ماہرین کا تجزیہ
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ رجحان وقتی سہی، لیکن مثبت اشارے ظاہر کرتا ہے کہ اگر حکومت مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھے، ترسیلات زر کو بہتر انداز میں منظم کرے اور برآمدات بڑھانے پر توجہ دے تو روپیہ مزید مستحکم ہو سکتا ہے۔
ایک سینئر فاریکس ڈیلر نے بتایا کہ "یہ پہلی بار نہیں کہ روپیہ نے ڈالر پر دباؤ ڈالا ہو، لیکن عالمی اور مقامی دونوں سطح پر پائیدار بہتری کے لیے ضروری ہے کہ اصلاحاتی اقدامات مستقل بنیادوں پر جاری رکھے جائیں۔
زرمبادلہ کی مارکیٹ میں پیر کو روپے کی بہتری نے عوام اور معیشت دونوں کے لیے مثبت اشارہ دیا ہے۔ تاہم، اس بہتری کو برقرار رکھنے کے لیے حکومت، اسٹیٹ بینک اور دیگر مالیاتی اداروں کو طویل المدتی پالیسیوں پر عملدرآمد یقینی بنانا ہوگا۔
Comments 1