سیمنٹ کی ریٹیل قیمت: شمالی شہروں میں کمی، جنوبی میں اضافہ
پاکستان میں تعمیراتی شعبہ ملکی معیشت کا ایک اہم ستون ہے۔ سڑکوں، پلوں، گھروں اور کمرشل عمارتوں کی تعمیر کے لیے سب سے زیادہ استعمال ہونے والی چیز سیمنٹ ہے۔ اسی لیے جب بھی سیمنٹ کی ریٹیل قیمت میں اضافہ یا کمی ہوتی ہے تو اس کے اثرات براہِ راست عوام اور تعمیراتی کمپنیوں پر پڑتے ہیں۔ ادارہ شماریات کی حالیہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے ملک میں سیمنٹ کی ریٹیل قیمت میں ملاجلا رجحان دیکھنے کو ملا، یعنی کچھ شہروں میں قیمتیں کم ہوئیں جبکہ کچھ شہروں میں اضافہ ہوا۔
اس رپورٹ کی روشنی میں ہم نہ صرف موجودہ صورتحال کا جائزہ لیں گے بلکہ یہ بھی سمجھنے کی کوشش کریں گے کہ مستقبل میں سیمنٹ کی ریٹیل قیمت کہاں جا سکتی ہے۔
شمالی شہروں میں کمی
شمالی شہروں میں سیمنٹ کی فی بوری کی اوسط قیمت 1382 روپے ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 0.32 فیصد کم ہے۔ اس سے پہلے یہ قیمت 1387 روپے فی بوری تھی۔ اسلام آباد میں فی بوری اوسط قیمت 1357 روپے، راولپنڈی میں 1361 روپے، گوجرانوالہ میں 1420 روپے، سیالکوٹ میں 1380 روپے، لاہور میں 1443 روپے، فیصل آباد میں 1380 روپے، سرگودھا میں 1370 روپے، ملتان میں 1416 روپے، پشاور میں 1350 روپے اور بنوں میں 1280 روپے رہی۔
یہ کمی ظاہر کرتی ہے کہ شمالی شہروں میں طلب کے مقابلے میں رسد کچھ بہتر ہوئی ہے، یا پھر مقامی سطح پر پیداواری لاگت میں عارضی کمی واقع ہوئی ہے۔ مثال کے طور پر پنجاب اور خیبر پختونخوا کے کچھ علاقوں میں مقامی سیمنٹ پلانٹس موجود ہیں جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹیشن لاگت نسبتاً کم رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان شہروں میں سیمنٹ کی ریٹیل قیمت قدرے کم رہی۔
جنوبی شہروں میں اضافہ
اس کے برعکس جنوبی شہروں میں سیمنٹ کی فی بوری کی اوسط قیمت 1449 روپے ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 0.40 فیصد زیادہ ہے۔ اس سے پہلے یہ قیمت 1443 روپے تھی۔ کراچی میں فی بوری کی اوسط قیمت 1367 روپے، حیدرآباد میں 1427 روپے، سکھر میں 1500 روپے، لاڑکانہ میں 1407 روپے، کوئٹہ میں 1510 روپے اور خضدار میں 1483 روپے رہی۔
یہ اضافہ اس بات کا اشارہ ہے کہ جنوبی شہروں میں ٹرانسپورٹیشن لاگت زیادہ ہے، کیونکہ یہاں سیمنٹ کے بڑے پلانٹس نسبتاً کم ہیں اور سامان کو دور دراز سے لانا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ بندرگاہی شہروں میں اکثر درآمدی لاگت اور ڈالر کی قیمت بھی بالواسطہ طور پر اثر انداز ہوتی ہے۔
قیمتوں کے اتار چڑھاؤ کی بنیادی وجوہات
سیمنٹ کی ریٹیل قیمت میں اتار چڑھاؤ کئی وجوہات کی بنیاد پر ہوتا ہے:
توانائی کی لاگت: سیمنٹ کی تیاری میں بجلی، کوئلہ اور فرنس آئل سب سے زیادہ استعمال ہوتے ہیں۔ ان کی قیمت بڑھنے سے پیداواری لاگت بڑھتی ہے اور نتیجتاً ریٹیل قیمت میں اضافہ ہوتا ہے۔
ٹرانسپورٹیشن اخراجات: دور دراز علاقوں تک سیمنٹ پہنچانے کے لیے مال برداری کی لاگت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ شمالی اور جنوبی شہروں کے درمیان قیمت کے فرق کی بڑی وجہ یہی ہے۔
طلب و رسد کا توازن: جب تعمیراتی منصوبے زیادہ شروع ہو جائیں تو طلب بڑھتی ہے اور قیمت اوپر جاتی ہے۔ دوسری طرف جب مارکیٹ میں زیادہ سیمنٹ دستیاب ہو تو قیمتوں میں کمی آتی ہے۔
حکومتی پالیسی اور ٹیکسز: سیمنٹ پر عائد ٹیکسز اور ایکسپورٹ پالیسی بھی براہِ راست سیمنٹ کی ریٹیل قیمت پر اثر انداز ہوتی ہے۔
موسمی عوامل: برسات یا سردیوں کے موسم میں تعمیراتی سرگرمیاں کم ہو جاتی ہیں، اس دوران قیمتیں قدرے کم رہتی ہیں۔
تعمیراتی شعبے پر اثرات
پاکستان میں ہاؤسنگ اسکیموں، میگا انفراسٹرکچر منصوبوں اور نجی رہائشی پروجیکٹس کے بڑھتے ہوئے رجحان نے سیمنٹ کی طلب کو مسلسل بڑھایا ہے۔ جب سیمنٹ کی ریٹیل قیمت بڑھتی ہے تو عام شہری کے لیے گھر بنانا مہنگا پڑ جاتا ہے، اور تعمیراتی کمپنیوں کو بھی اپنی لاگت بڑھنے کے باعث مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔
کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر جنوبی شہروں میں قیمتوں کا یہی رجحان برقرار رہا تو کراچی، حیدرآباد اور کوئٹہ جیسے بڑے شہروں میں گھروں کی تعمیر مزید مہنگی ہو جائے گی۔ اس کے برعکس شمالی شہروں میں قیمتوں میں کمی سے وقتی طور پر ریلیف مل سکتا ہے۔
مستقبل کے امکانات
تجزیہ کاروں کے مطابق آنے والے مہینوں میں سیمنٹ کی قیمتوں کا انحصار بنیادی طور پر توانائی کی قیمتوں، ڈالر کے ریٹ اور حکومتی اقدامات پر ہوگا۔ اگر حکومت نے توانائی کے شعبے میں سبسڈی یا رعایت دی تو سیمنٹ کی پیداواری لاگت کم ہو سکتی ہے، جس سے سیمنٹ کی ریٹیل قیمت میں کمی آئے گی۔ دوسری طرف اگر بجلی اور کوئلے کی قیمتیں بڑھیں تو امکان ہے کہ فی بوری قیمت مزید اوپر جائے گی۔
اسی طرح ملک میں بڑے منصوبوں جیسے ڈیمز، سڑکوں اور رہائشی کالونیوں کی تعمیر کا آغاز بھی طلب بڑھا سکتا ہے جس سے قیمتیں اوپر جا سکتی ہیں۔ تاہم اگر رسد کو بہتر بنانے کے لیے نئے پلانٹس لگائے گئے یا درآمدات کو سہل بنایا گیا تو قیمتوں میں کمی بھی ممکن ہے۔
ملک میں سیمنٹ کی ریٹل قیمت میں معمولی کمی، صارفین اور بلڈرز کی رائے
مجموعی طور پر دیکھا جائے تو اس وقت پاکستان میں سیمنٹ کی ریٹیل قیمت کا رجحان غیر متوازن ہے۔ شمالی شہروں میں کمی اور جنوبی شہروں میں اضافہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ مقامی سطح پر طلب و رسد اور پیداواری لاگت میں فرق ہے۔ اگر حکومت اور صنعت ایک ساتھ بیٹھ کر پالیسی بنائیں تو اس شعبے میں استحکام آ سکتا ہے، جس کا فائدہ براہِ راست عام شہری اور تعمیراتی صنعت کو ہوگا۔
سیمنٹ صرف ایک تعمیراتی مٹیریل نہیں بلکہ ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ اس کی قیمتوں کا استحکام نہ صرف تعمیراتی شعبے بلکہ پورے ملک کی ترقی کے لیے ضروری ہے۔ آنے والے مہینوں میں سب کی نظریں اسی پر ہوں گی کہ آیا واقعی سیمنٹ کی ریٹیل قیمت میں کمی آتی ہے یا پھر عوام کو مزید بوجھ برداشت کرنا پڑے گا۔