سچوان میں نیا پل گرنے کا واقعہ، خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں
چین میں چند ماہ قبل ہی ٹریفک کے لیے کھولا جانے والا نیا پل اچانک منہدم ہوگیا۔ رپورٹ کے مطابق چین میں پل گر گیا کا واقعہ صوبہ سچوان کے شہر لیانگ میں پیش آیا، جہاں 758 میٹر طویل ہونگ چی پل اچانک زمین بوس ہوگیا۔ خوش قسمتی سے حادثے میں کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔
پل کے گرنے سے قبل دراڑوں کی اطلاع
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس واقعے سے دو روز قبل پل میں دراڑیں پڑنے کی اطلاعات سامنے آئیں۔ مقامی باشندوں نے ان دراڑوں کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کیں۔ حکام نے ابتدائی معائنے کے بعد پل کو محفوظ قرار دیا، تاہم منگل کے روز اچانک چین میں پل گر گیا اور اس کا ایک بڑا حصہ دریائے ژیانگ کے کنارے گر گیا۔
758 میٹر طویل ہونگ چی پل کی تفصیلات
ہونگ چی پل چین کے جدید ترین پلوں میں شمار ہوتا تھا، جسے صرف چند ماہ قبل عوام کے لیے کھولا گیا تھا۔ یہ پل سچوان صوبے کے دو اہم شہروں کو ملانے کے لیے تعمیر کیا گیا تھا تاکہ مقامی ٹریفک کا دباؤ کم ہو۔
چین میں پل گر گیا کی خبر نے تعمیراتی معیار پر کئی سوالات اٹھا دیے ہیں کیونکہ یہ پل ابھی ابتدائی آزمائشی مدت میں ہی منہدم ہوگیا۔
حکام کی فوری کارروائی
حادثے کے فوراً بعد سچوان کے مقامی حکام اور تعمیراتی انجینئرز موقع پر پہنچے۔ پل کے ملبے کو ہٹانے اور قریبی علاقوں میں ٹریفک کی روانی بحال کرنے کے لیے ہنگامی ٹیمیں تعینات کی گئیں۔
چینی وزارت ٹرانسپورٹ نے کہا ہے کہ چین میں پل گر گیا کے واقعے کی مکمل تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں، اور اس کے ڈھانچے، مٹی کے معیار، اور کنکریٹ کے نمونوں کا تجزیہ کیا جا رہا ہے۔
ابتدائی تحقیقات: ممکنہ وجوہات
انجینئرنگ ماہرین کے مطابق ہونگ چی پل کے گرنے کی ممکنہ وجوہات میں ناقص تعمیراتی مواد، بنیادوں کی کمزوری، یا دریا کے بہاؤ سے مٹی کا کٹاؤ شامل ہو سکتا ہے۔
سائنس و ٹیکنالوجی یونیورسٹی سچوان کے ماہر پروفیسر لی ژاؤ نے کہا:
“یہ پل ابھی آزمائشی مدت میں تھا، اس لیے یہ واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ ڈھانچے کی پائیداری میں کوئی بنیادی خامی موجود تھی۔”
چین میں حالیہ برسوں میں پلوں کے حادثات
یہ پہلا موقع نہیں کہ چین میں پل گر گیا ہو۔ گزشتہ چند برسوں میں کئی پل حادثات رونما ہو چکے ہیں۔
2019 میں گوانگ ژو میں ایک پل کا حصہ منہدم ہونے سے تین افراد ہلاک ہوئے تھے، جب کہ 2021 میں جیانگسو صوبے میں ایک پل کے گرنے سے متعدد گاڑیاں تباہ ہو گئی تھیں۔
چین کی تیز رفتار ترقی اور بڑے تعمیراتی منصوبوں نے جہاں دنیا کو متاثر کیا، وہیں ایسے حادثات نے معیار اور نگرانی پر سوال اٹھائے ہیں۔
عوامی ردعمل اور سوشل میڈیا پر بحث
چینی سوشل میڈیا پلیٹ فارم Weibo پر چین میں پل گر گیا کا ہیش ٹیگ لاکھوں بار استعمال ہوا۔ عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تعمیراتی منصوبوں میں شفافیت اور ذمہ داری کو یقینی بنایا جائے۔
کئی صارفین نے لکھا کہ عوامی فنڈز سے تعمیر شدہ منصوبے اس قدر جلد ناکام کیوں ہو رہے ہیں؟
حکومت کی جانب سے وعدہ: ذمہ داروں کے خلاف کارروائی
چینی وزارت ٹرانسپورٹ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پل گرنے کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا:
“ہم تعمیراتی کمپنی، نگرانی کرنے والے ادارے، اور ڈیزائن ٹیم کی مکمل جانچ کر رہے ہیں۔ کسی کو معاف نہیں کیا جائے گا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ تمام نئے تعمیر شدہ پلوں اور ہائی ویز کی ہنگامی جانچ شروع کر دی گئی ہے تاکہ ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔
اقتصادی اثرات
سچوان صوبہ چین کی معیشت میں ایک اہم مقام رکھتا ہے۔ ہونگ چی پل کے گرنے سے ٹریفک معطل ہو گئی ہے، جس سے تجارتی نقل و حمل متاثر ہوئی۔ اگرچہ متبادل راستے کھول دیے گئے ہیں، مگر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس واقعے سے چین میں پل گر گیا کے بعد تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری پر اثر پڑ سکتا ہے۔
تعمیراتی نگرانی کا نیا نظام
چین نے اعلان کیا ہے کہ اب تمام نئے پلوں پر “ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم” نصب کیا جائے گا جو دراڑوں، وزن، اور ارتعاش کو 24 گھنٹے مانیٹر کرے گا۔
یہ نظام فوری انتباہ دے گا اگر کسی پل میں غیر معمولی تبدیلی دیکھی گئی۔ یہ اقدام مستقبل میں ایسے حادثات سے بچاؤ کے لیے اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
دنیا کا بلند ترین پل چین میں 28 ستمبر کو ٹریفک کے لیے کھل جائے گا
یہ واقعہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ ترقی کے ساتھ معیار پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ اگرچہ خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، مگر چین میں پل گر گیا کا یہ واقعہ حکومت اور انجینئرنگ اداروں کے لیے ایک وارننگ ہے کہ حفاظتی معیارات پر سختی سے عمل کیا جائے۔









