اچھی صحت کے لیے چہل قدمی کا بہترین وقت کون سا ہے؟
ہم سب جانتے ہیں کہ صحت مند رہنے کے لیے ورزش نہایت ضروری ہے، لیکن بہت سے لوگ بھاگ دوڑ یا جم جانے کے بجائے ایک سادہ عادت یعنی چہل قدمی کو ترجیح دیتے ہیں۔ چہل قدمی ایک ایسی جسمانی سرگرمی ہے جو نہ صرف آسان ہے بلکہ ہر عمر کے افراد کے لیے موزوں بھی ہے۔ سوال یہ ہے کہ چہل قدمی کا بہترین وقت کون سا ہوتا ہے جس سے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کیے جا سکیں؟ اس سوال کا جواب ہر فرد کے طرزِ زندگی، شیڈول اور صحت کے مطابق مختلف ہو سکتا ہے۔
چہل قدمی کی اہمیت
طبی ماہرین کے مطابق زیادہ وقت بیٹھے رہنا صحت کے لیے نہایت خطرناک ہے کیونکہ یہ عادت ذیابیطس، امراضِ قلب اور موٹاپے جیسے مسائل پیدا کرتی ہے۔ اس کے برعکس روزانہ تھوڑی دیر بھی چہل قدمی کرنے سے یہ خطرات نمایاں حد تک کم ہو جاتے ہیں۔ اسی لیے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اگر آپ اپنی روزمرہ زندگی میں ورزش شامل نہیں کر سکتے تو کم از کم چہل قدمی کو ضرور عادت بنائیں۔ لیکن اس سے زیادہ اہم سوال یہ ہے کہ چہل قدمی کا بہترین وقت کب ہے؟
دوپہر کو چہل قدمی کے فوائد
اگرچہ بہت سے لوگ صبح سویرے چہل قدمی کو ترجیح دیتے ہیں، مگر تحقیق یہ ثابت کرتی ہے کہ دوپہر کا وقت بھی نہایت موزوں ہے۔ دوپہر کو چہل قدمی کرنے سے جسمانی توانائی بڑھتی ہے، موڈ خوشگوار ہوتا ہے اور رات کو نیند کا معیار بہتر ہو جاتا ہے۔ اس وقت سورج کی روشنی جسمانی گھڑی یا "سرکاڈین ردھم” کو ریگولیٹ کرتی ہے جو صحت مند نیند کے لیے نہایت ضروری ہے۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو دوپہر کو چہل قدمی کا بہترین وقت قرار دیا جا سکتا ہے۔
تناؤ اور ذہنی سکون
چہل قدمی کو تناؤ اور انزائٹی کم کرنے کا بہترین ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ جب ہم چہل قدمی کرتے ہیں تو جسم میں اینڈروفنز نامی ہارمونز کا اخراج ہوتا ہے جو خوشی اور سکون کا باعث بنتے ہیں۔ خاص طور پر اگر آپ سبز جگہوں یا پارک میں چہل قدمی کریں تو اس کے اثرات مزید بڑھ جاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق دوپہر کو چہل قدمی کرنے سے جسم میں تناؤ پیدا کرنے والے ہارمون کورٹیسول کی سطح کم ہو جاتی ہے۔ اس لحاظ سے بھی دوپہر کو چہل قدمی کا بہترین وقت کہا جا سکتا ہے۔
جسمانی توانائی میں اضافہ
اکثر افراد دوپہر کے وقت سستی اور تھکن محسوس کرتے ہیں۔ اگر اس وقت چند منٹ کی چہل قدمی کر لی جائے تو نہ صرف جسمانی توانائی بحال ہوتی ہے بلکہ ذہنی چستی بھی بڑھتی ہے۔ تحقیق کے مطابق صرف 10 منٹ کی ہلکی پھلکی چہل قدمی تھکن کم کرنے اور توانائی بڑھانے کے لیے کافی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کئی ماہرین دوپہر کو چہل قدمی کا بہترین وقت قرار دیتے ہیں کیونکہ یہ وقت دن بھر کی کارکردگی بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے۔
جسمانی صحت کے فوائد
چہل قدمی دل کی صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔ اگر آپ ہفتے میں کم از کم پانچ دن روزانہ 30 منٹ تیز قدموں سے چلیں تو امراضِ قلب، فالج، ذیابیطس ٹائپ ٹو اور دماغی تنزلی جیسے خطرناک مسائل سے بچ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ چہل قدمی جسمانی وزن کو متوازن رکھنے، مسلز اور ہڈیوں کو مضبوط بنانے اور خون کی گردش بہتر کرنے میں مدد دیتی ہے۔ جب یہ سب فوائد ایک ساتھ ملتے ہیں تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ چہل قدمی کا بہترین وقت وہ ہے جو آپ مستقل مزاجی کے ساتھ روزانہ اپنا سکیں۔
بلڈ شوگر کنٹرول میں مدد
ذیابیطس کے مریضوں کے لیے چہل قدمی اور بھی زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔ اگر دوپہر کے کھانے کے بعد چہل قدمی کی جائے تو بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ انسولین کی مزاحمت یا ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریض اگر دوپہر کو چلنے کی عادت ڈال لیں تو بلڈ شوگر بڑھنے کے امکانات نمایاں حد تک کم ہو جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دوپہر کے کھانے کے بعد چہل قدمی کا بہترین وقت مانا جاتا ہے۔
دماغی صحت پر اثرات
چہل قدمی کا تعلق صرف جسمانی صحت سے نہیں بلکہ دماغی صحت سے بھی ہے۔ دوپہر کے وقت کی گئی چہل قدمی ڈپریشن کی علامات کم کرتی ہے، مزاج بہتر بناتی ہے اور دماغی امراض سے بچاؤ میں مدد فراہم کرتی ہے۔ اس وقت سورج کی روشنی دماغ میں خوشی پیدا کرنے والے کیمیکلز کو متحرک کرتی ہے۔ اس پہلو سے دیکھا جائے تو ذہنی سکون کے لیے بھی دوپہر کو چہل قدمی کا بہترین وقت کہا جا سکتا ہے۔
بڑھاپے کے اثرات کی روک تھام
عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ جسمانی مسائل بھی بڑھتے ہیں۔ مگر چہل قدمی ایک ایسی عادت ہے جو بڑھاپے میں بھی صحت مند رہنے میں مدد دیتی ہے۔ یہ توازن بہتر کرتی ہے، ہڈیوں کو مضبوط بناتی ہے اور مسلز کو فعال رکھتی ہے۔ اگر درمیانی عمر میں ہی دوپہر کو چہل قدمی کی عادت ڈالی جائے تو بڑھاپے کے منفی اثرات کو نمایاں حد تک روکا جا سکتا ہے۔ اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ طویل عرصے کے لیے صحت مند رہنے کا راز یہ ہے کہ آپ روزانہ چہل قدمی کا بہترین وقت اپنے شیڈول کا حصہ بنائیں۔
نیند کے معیار میں بہتری
دوپہر کو سورج کی روشنی میں کی گئی چہل قدمی رات کے وقت نیند کے معیار کو بہتر بناتی ہے۔ ایسے افراد جو چہل قدمی کو اپنی عادت بناتے ہیں، وہ بہتر اور گہری نیند لیتے ہیں۔ ماہرین اس کی بڑی وجہ جسمانی تھکن اور دماغی سکون کو قرار دیتے ہیں۔ اس لحاظ سے بھی یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ دوپہر کو چہل قدمی کا بہترین وقت کہا جا سکتا ہے کیونکہ یہ نیند کے معیار کو براہ راست بہتر کرتا ہے۔
جاپانی واکنگ سے وزن میں کمی اور دل کی صحت بہتر
چہل قدمی ایک سادہ مگر انتہائی مؤثر عادت ہے جس کے بے شمار فوائد ہیں۔ چاہے بات دل کی صحت کی ہو، دماغی سکون کی، یا وزن متوازن رکھنے کی، چہل قدمی ہر پہلو سے فائدہ مند ہے۔ لیکن زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ چہل قدمی کا بہترین وقت اپنے دن کا حصہ بنائیں۔ تحقیق اور ماہرین کے مطابق صبح سویرے، شام یا رات کو بھی چہل قدمی مفید ہے، لیکن دوپہر کو سورج کی روشنی میں کی گئی چہل قدمی سب سے زیادہ فائدہ دیتی ہے۔
لہٰذا اگر آپ اچھی صحت اور خوشگوار زندگی چاہتے ہیں تو اپنے شیڈول میں روزانہ کم از کم 30 منٹ کے لیے چہل قدمی کا بہترین وقت ضرور شامل کریں۔