چین میں سونے کا ذخیرہ دریافت ہونے سے عالمی منڈی میں ہلچل
چین میں سونے کا ذخیرہ دریافت ہونے کی تاریخی خبر
دنیا بھر میں قیمتی دھاتوں کی تلاش ہمیشہ سے معیشت اور صنعت کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہے، اور حال ہی میں چین میں سونے کا ذخیرہ دریافت ہونے کی خبر نے عالمی سطح پر بڑی توجہ حاصل کی ہے۔ چین نے اعلان کیا ہے کہ یہ ذخیرہ ملک کے قیام کے بعد سے اب تک دریافت ہونے والا سب سے بڑا سونے کا ذخیرہ ہے۔ یہ دریافت چین کی معدنیاتی تاریخ میں ایک انقلابی پیش رفت کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔
سب سے بڑا سونے کا ذخیرہ—کب، کہاں اور کیسے دریافت ہوا؟
وزارتِ قدرتی وسائل چین نے تصدیق کی ہے کہ شمال مشرقی صوبے لیاؤننگ کے علاقے لیاؤ ڈونگ میں دریافت ہونے والی کان میں تقریباً 1,444.49 ٹن سونا موجود ہے۔ اس دریافت کو نہ صرف چین بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک بڑی معدنی اور معاشی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔
چین میں پہلی بار ہزار ٹن سے زائد سونے کے ذخائر کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ چین معدنی وسائل کے میدان میں تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔
کان کی فزیبلٹی رپورٹ اور معاشی اہمیت
اس کان کی معاشی فزیبلٹی رپورٹ کو حکومت نے باضابطہ طور پر منظور کر لیا ہے، جس کے بعد یہاں سے تجارتی بنیادوں پر سونا نکالنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس مقام پر تقریباً 2.586 ملین ٹن خام دھات موجود ہے، اور ہر ٹن میں اوسطاً 0.56 گرام سونا شامل ہے۔
عالمی مارکیٹ کی موجودہ قیمتوں کے مطابق اس مقدار کے سونے کی مالیت 166 ارب یورو بنتی ہے، جبکہ پاکستانی کرنسی میں اس کی قیمت 54.78 ٹریلین روپے سے زیادہ بنتی ہے۔
یہ اعداد و شمار ثابت کرتے ہیں کہ چین میں سونے کا ذخیرہ دنیا کے بڑے سونے کے ذخائر میں سے ایک ہے، جو مستقبل میں عالمی قیمتوں اور مارکیٹ کے رجحانات پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔
کان کی دریافت میں شامل ٹیم اور تکنیکی پہلو
یہ تاریخی منصوبہ ریاستی کمپنی Liaoning Geological & Mining Group نے مکمل کیا ہے۔ اس منصوبے میں ایک ہزار سے زائد ماہرین، انجینئرز اور مزدور شامل تھے جنہوں نے جدید ٹیکنالوجی اور زیر زمین تحقیق کے طریقوں کے ذریعے اس بڑے ذخیرے کا سراغ لگایا۔
تکنیکی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دریافت نہ صرف چین کی جیولوجیکل ٹیکنالوجی کی ترقی کی علامت ہے بلکہ مستقبل کی سرمایہ کاری، صنعت اور معدنیات کے شعبوں میں ایک نئی راہ متعین کرے گی۔
عالمی منڈی پر ممکنہ اثرات
چین میں سونے کا ذخیرہ دریافت ہونے سے عالمی سونے کی مارکیٹ میں قیمتوں کے اتار چڑھاؤ کا امکان ہے۔ چونکہ سونا عالمی سطح پر محفوظ سرمایہ کاری کا سب سے بڑا ذریعہ سمجھا جاتا ہے، اس لیے اتنے بڑے ذخیرے کی دریافت سرمایہ کاروں کی حکمت عملی پر بھی اثر ڈال سکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق:
- سونے کی طویل مدتی قیمت میں کمی کا امکان
- عالمی سرمایہ کاری کے رجحانات میں تبدیلی
- سونے کی کان کنی کی عالمی صنعت میں مقابلے کا بڑھنا
یہ تمام عوامل چین کی معیشت کو مزید مضبوط بنانے میں مدد دیں گے۔
چین کی معیشت پر اس دریافت کے معاشی اثرات
چین کا شمار پہلے ہی دنیا کے نمایاں ترین معاشی طاقتوں میں ہوتا ہے، لیکن چین میں سونے کا ذخیرہ دریافت ہونا اس کی معدنی معیشت کے لیے ایک نیا موڑ ثابت ہوگا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس سے:
- چین کے زرمبادلہ کے ذخائر مضبوط ہوں گے
- سرمایہ کاری کے نئے دروازے کھلیں گے
- سونے کی پیداوار میں اضافہ ہوگا
- عالمی منڈی میں چین کی پوزیشن مزید مستحکم ہوگی
چین دنیا بھر میں سونے کے سب سے بڑے صارفین میں سے ایک ہے، اس لیے یہ ذخیرہ نہ صرف اندرونی ضرورت کو پورا کرے گا بلکہ برآمدات کے ذریعے معاشی فروغ کا باعث بھی بنے گا۔
عالمی اہمیت کی حامل دریافت
چین میں سونے کا ذخیرہ دریافت ہونا ایک غیر معمولی واقعہ ہے جو آنے والے کئی سالوں تک عالمی معیشت اور قیمتی دھاتوں کی مارکیٹ کو متاثر کرے گا۔ یہ دریافت نہ صرف چین کی ترقی اور معدنی وسائل کی صلاحیت کی عکاسی کرتی ہے، بلکہ عالمی سطح پر اسے ایک مضبوط معدنی طاقت کے طور پر بھی پیش کرتی ہے۔









