چینی کی قیمت میں پھر اضافہ: ریٹیل سطح پر 195 روپے تک پہنچ گئی
چینی کی قیمت میں اضافہ: دو روزہ وقفے کے بعد ایکس مل اور تھوک نرخوں میں نمایاں بڑھوتری
تفصیلی جائزہ
پاکستان میں مہنگائی کی نئی لہر نے ایک بار پھر عوام کو پریشان کر دیا ہے۔ دو روزہ استحکام کے بعد چینی کی قیمت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس کے نتیجے میں ایکس مل، تھوک اور ریٹیل سطح پر چینی کی قیمتیں ایک نئی بلند سطح پر پہنچ گئی ہیں۔ عوام کی امیدوں پر پانی پھیرتے ہوئے حکومتی دعوے اور کریک ڈاؤن محض زبانی دعوے ثابت ہو رہے ہیں۔
جدول: چینی کی قیمتوں میں حالیہ تبدیلی
قیمت کی سطح | سابقہ قیمت (فی کلو) | موجودہ قیمت (فی کلو) |
---|---|---|
ایکس مل پرائس | 165 روپے | 172 تا 173 روپے |
تھوک قیمت (ہول سیل) | 170 روپے | 176 تا 177 روپے |
ریٹیل قیمت (پرچون) | 190 روپے | 195 روپے |
حکومتی اقدامات بے اثر
چینی کی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے حکومت نے گزشتہ ہفتوں میں سخت اقدامات اور چھاپہ مار مہم کا آغاز کیا تھا۔ مگر اب صورتحال یہ ہے کہ وہ تمام اقدامات بے اثر ہو چکے ہیں۔ چینی کی قیمت میں مسلسل اضافہ ظاہر کرتا ہے کہ مارکیٹ میں مصنوعی قلت اور ذخیرہ اندوزی کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

روف ابراہیم کا بیان
چیئرمین ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن، روف ابراہیم کا کہنا ہے کہ:
"اگر چینی کی مارکیٹ میں سخت مانیٹرنگ نہ کی گئی تو ریٹیل قیمت دوبارہ 200 روپے فی کلو سے تجاوز کر سکتی ہے۔”
یہ بیان اس امر کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ حکومتی مشینری کی جانب سے مستقل نگرانی نہ ہونے کی وجہ سے منافع خور ایک بار پھر سرگرم ہو چکے ہیں۔
چینی کی قیمت میں اضافے کی ممکنہ وجوہات
1. ذخیرہ اندوزی
کئی مارکیٹ رپورٹس کے مطابق چینی کی قیمت میں اضافہ مصنوعی قلت کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ ذخیرہ اندوز مافیا چینی کو مارکیٹ میں سپلائی نہیں کر رہا، تاکہ قیمت بڑھا کر منافع حاصل کیا جا سکے۔
2. درآمد میں تاخیر
حکومت کی جانب سے چینی کی درآمد کا فیصلہ تاخیر کا شکار ہے، جس کی وجہ سے مقامی مارکیٹ پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔
3. چینی کی پیداواری لاگت میں اضافہ
چینی کی ملز کا کہنا ہے کہ پیداواری لاگت میں اضافہ بھی ایک بڑی وجہ ہے، جس کے باعث انہیں قیمت بڑھانا پڑی۔
عوامی ردعمل اور مسائل
ملک کے مختلف حصوں سے شکایات سامنے آ رہی ہیں کہ چینی 195 روپے سے زائد میں فروخت ہو رہی ہے، جبکہ بعض علاقوں میں 200 روپے فی کلو کی سطح بھی عبور کر چکی ہے۔
عوامی تبصرے:
- "اتنی مہنگی چینی نے تو چائے بھی پینا مشکل کر دیا ہے۔”
- "کیا حکومت صرف بیانات دینے کے لیے رہ گئی ہے؟ عملی اقدامات کہاں ہیں؟”
ممکنہ حل اور تجاویز
حکومتی نگرانی میں اضافہ
مارکیٹ میں چینی کی نقل و حرکت اور ذخیرہ اندوزوں پر سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔
شفاف پالیسی
چینی کی قیمتوں میں شفافیت لانے کے لیے ایک موثر پالیسی بنائی جائے، جس میں عام صارف کو بھی ریٹ معلوم ہوں۔
درآمد میں تیزی
چینی کی درآمد فوری بنیادوں پر کی جائے تاکہ سپلائی چین میں بہتری آئے اور قیمتیں مستحکم رہیں۔
چینی کی قیمت میں مسلسل اضافہ: اقتصادی اثرات
- چینی مہنگی ہونے سے روزمرہ کی اشیاء جیسے چائے، میٹھے، بیکری آئٹمز اور مشروبات کی قیمتوں میں بھی اضافہ متوقع ہے۔
- غریب طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے کیونکہ چینی ایک بنیادی گھریلو ضرورت ہے۔
- ہوٹل، چائے خانے، بیکریاں اور دیگر چھوٹے کاروبار بھی متاثر ہو رہے ہیں۔
چینی کی قیمت میں اضافہ ایک سنگین اقتصادی اور سماجی مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ اگر حکومت نے فوری اور سخت اقدامات نہ کیے تو آنے والے دنوں میں نہ صرف چینی بلکہ دیگر بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بھی قابو سے باہر ہو سکتی ہیں۔ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے شفاف، فعال اور مربوط حکمت عملی کی اشد ضرورت ہے۔

