• Contact Us
  • About Us
ہفتہ, 27 ستمبر 2025
فرمان الہی
نماز کے اوقات
بانی / ایڈیٹرانچیف : شاہنواز خان
پبلشر: شہباز خان
Raees ul Akhbar - The Daily Newspaper
  • صفحہ اول
  • انٹر نیشنل
  • پاکستان
  • اسلام آباد
  • تعلیم
  • سیاست
  • شوبز
  • کاروبار
  • دلچسپ
  • ٹیکنالوجی
  • کالمز
  • مزید
    • موسم / ما حولیات
    • صحت
    • سپورٹس
  • ای نيوز پیپر
No Result
View All Result
Raees ul Akhbar - The Daily Newspaper
  • صفحہ اول
  • انٹر نیشنل
  • پاکستان
  • اسلام آباد
  • تعلیم
  • سیاست
  • شوبز
  • کاروبار
  • دلچسپ
  • ٹیکنالوجی
  • کالمز
  • مزید
    • موسم / ما حولیات
    • صحت
    • سپورٹس
  • ای نيوز پیپر
No Result
View All Result
Raees ul Akhbar - The Daily Newspaper
No Result
View All Result

چیف جسٹس نے جسٹس منصور علی شاہ کو ییل یونیورسٹی تقریب میں شرکت کی اجازت دینے سے انکار کر دیا

رئیس الاخبار نیوز by رئیس الاخبار نیوز
ستمبر 11, 2025
in اسلام آباد
چیف جسٹس نے جسٹس منصور علی شاہ کو ییل یونیورسٹی تقریب میں شرکت کی اجازت نہ دی

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جسٹس منصور علی شاہ کو ییل یونیورسٹی کے عالمی سیمینار میں شرکت سے روک دیا۔

589
SHARES
3.3k
VIEWS
Share on WhatsAppShare on FacebookShare on Twitter

چیف جسٹس نے جسٹس منصور علی شاہ کو ییل یونیورسٹی تقریب میں شرکت کی اجازت نہ دی

جسٹس منصور علی شاہ کو بیرونِ ملک تقریب میں شرکت سے روک دیا گیا — چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا این او سی دینے سے انکار

پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ ایک بار پھر اس وقت توجہ کا مرکز بن گئی جب چیف جسٹس آف پاکستان، جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ کو امریکہ کی ییل یونیورسٹی میں ایک بین الاقوامی علمی کانفرنس میں شرکت کے لیے این او سی جاری کرنے سے انکار کر دیا۔

یہ بھی پڑھیے

فیلڈ مارشل عاصم منیر پاکستان کی قیادت – قومی وقار اور عالمی کردار کی نئی تعبیر

سی پیک فیز2 پاکستان اور چین کی شراکت داری ایک نئے سنگ میل پر

افغان طالبان نہ بھائی نہ دوست – خواجہ آصف کا دوٹوک بیان

یہ پہلا موقع نہیں کہ جسٹس منصور علی شاہ کو اس نوعیت کے اقدام کا سامنا کرنا پڑا ہو، تاہم اس بار معاملہ زیادہ نمایاں ہوا کیونکہ نہ صرف عالمی سطح کی یونیورسٹی نے جسٹس شاہ کو مدعو کیا تھا، بلکہ وہ "مصنوعی ذہانت اور منصفی” (Artificial Intelligence and Justice) جیسے جدید اور حساس موضوع پر مقالہ پیش کرنے والے تھے۔

پس منظر – دعوت، پروگرام اور اہمیت

ییل یونیورسٹی کے قانون اسکول نے جسٹس منصور علی شاہ کو 10 سے 13 ستمبر 2025 کے دوران ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس "گلوبل کانسٹیٹیوشنلزم 2025” میں شرکت کی دعوت دی تھی۔ یہ کانفرنس عالمی آئینی عدلیہ، عدالتی آزادی، قانونی نظام اور جدید قانونی چیلنجز پر مباحثے کے لیے ایک اہم عالمی پلیٹ فارم سمجھی جاتی ہے۔

جسٹس شاہ کو مسلسل پانچ برسوں سے اس پروگرام میں شرکت کے لیے مدعو کیا جا رہا ہے۔ رواں برس اُن کی شرکت خاص طور پر اہم سمجھی جا رہی تھی کیونکہ وہ جدید قانونی چیلنجز، خصوصاً مصنوعی ذہانت کے عدالتی نظام پر اثرات پر گفتگو کرنے جا رہے تھے — ایک ایسا موضوع جو مستقبل کی عدلیہ کے لیے کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔

چیف جسٹس کا انکار اور دی گئی وجوہات

جسٹس منصور علی شاہ نے اپنی شرکت کے لیے سپریم کورٹ کے ضوابط کے مطابق 6 اگست کو این او سی جاری کرنے کی درخواست چیف جسٹس آف پاکستان سے کی۔ اس کے بعد ییل لا اسکول نے بھی باقاعدہ طور پر چیف جسٹس کو تحریری طور پر کہا کہ جسٹس شاہ کی شرکت کو سرکاری حیثیت دی جائے تاکہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی عدلیہ کی نمائندگی ہو سکے۔

تاہم، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے ذریعے جواب دیا کہ:

8 ستمبر سے نئے عدالتی سال کا آغاز ہے، جس میں فل کورٹ سیشن، سالانہ پروگرام کا جائزہ، اور وکلاء برادری کے ساتھ ادارہ جاتی مشاورت جیسے اہم پروگرام شیڈول ہیں۔

اس افتتاحی ہفتے میں تمام ججوں کی شرکت لازم ہے تاکہ عدالتی نظام کی سمت، ترجیحات اور پالیسی پر اجتماعی غور و فکر ہو سکے۔

ان حالات میں سپریم کورٹ، جسٹس منصور علی شاہ کو بیرونِ ملک کانفرنس میں شرکت کی سہولت دینے کی پوزیشن میں نہیں۔

جسٹس منصور شاہ کا موقف

چیف جسٹس کے انکار کے بعد، 15 اگست کو جسٹس منصور علی شاہ نے ایک تفصیلی خط چیف جسٹس کو ارسال کیا جس میں انہوں نے این او سی جاری کرنے کی درخواست پر اصرار کیا اور کئی اہم وجوہات بیان کیں، جن میں شامل تھے:

بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی عدلیہ کی نمائندگی ایک اعزاز ہے، اور اس میں شرکت قومی وقار کو بلند کرتی ہے۔

یہ کانفرنس صرف قانونی نہیں بلکہ تکنیکی، اخلاقی اور فلسفیانہ پہلوؤں پر بھی روشنی ڈالتی ہے، جس میں شرکت ملکی عدالتی نظام کی ترقی کے لیے مفید ہو سکتی ہے۔

ان کی غیر موجودگی فل کورٹ سیشن کی افادیت پر اثر انداز نہیں ہوگی، کیونکہ وہ واپس آ کر اپنی رائے تحریری طور پر دے سکتے ہیں۔

ماضی میں کئی ججز کو عدالتی سال کے دوران بیرونِ ملک سیمینارز میں شرکت کی اجازت دی جا چکی ہے، اس لیے امتیازی رویہ نہ اپنایا جائے۔

تاہم، ان دلائل کے باوجود چیف جسٹس نے این او سی دینے سے انکار برقرار رکھا۔

قانونی اور ادارہ جاتی تناظر

عدالتی نظام میں ججز کی بیرونِ ملک تعلیمی یا تحقیقی کانفرنسز میں شرکت کے لیے چیف جسٹس کی منظوری شرط ہے، جو ایک ادارہ جاتی نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کا طریقہ سمجھا جاتا ہے۔ تاہم، سوال یہ ہے کہ آیا:

کیا عدالتی سال کے آغاز کے لیے ایک سینئر جج کی غیر موجودگی اتنی اہم ہے کہ عالمی سطح کی دعوت کو رد کیا جائے؟

کیا اس فیصلے سے عدالتی آزادی یا علمی ترقی پر قدغن تو نہیں لگائی جا رہی؟

قانونی ماہرین کی رائے میں، ایسی کانفرنسز میں ججوں کی شرکت ایک علمی تبادلہ خیال کا موقع فراہم کرتی ہے، اور اگر کوئی جج اپنی ذمہ داریاں متاثر کیے بغیر اس میں شرکت کرتا ہے، تو اسے روکا جانا غیر ضروری ہے۔

ممکنہ اثرات اور سوالات

یہ واقعہ کئی سوالات کو جنم دیتا ہے:

ادارہ جاتی وقار یا ذاتی اختلاف؟
کیا چیف جسٹس اور جسٹس منصور علی شاہ کے درمیان عدالتی نظریات یا انتظامی سوچ کا فرق اس فیصلے پر اثرانداز ہوا؟

بین الاقوامی ساکھ پر اثر؟
ییل لا اسکول جیسی عالمی شہرت یافتہ تعلیمی ادارے کی دعوت مسترد کرنا پاکستان کی عدلیہ کی عالمی ساکھ پر کیا اثر ڈالے گا؟

علمی ترقی میں رکاوٹ؟
کیا ایسے فیصلے علمی و فکری ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن رہے، خاص طور پر جب موضوع "مصنوعی ذہانت اور عدلیہ” جیسا جدید اور حساس ہو؟

شفافیت کی کمی؟
کیا ایسے فیصلے کسی قابلِ اپیل یا ادارہ جاتی جائزے کے بغیر صرف چیف جسٹس کی صوابدید پر ہونے چاہئیں؟

سوشل میڈیا اور قانونی حلقوں کا ردعمل

اس فیصلے پر قانونی ماہرین، وکلا، اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے مخلوط ردعمل سامنے آیا:

کچھ نے چیف جسٹس کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ادارے کی روایات اور نظم کو اولیت دینا ضروری ہے۔

کئی افراد نے اس فیصلے کو ذاتی اختلاف یا ادارہ جاتی سیاست کا شاخسانہ قرار دیا۔

کچھ نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ جسٹس شاہ کے مستقبل میں چیف جسٹس بننے کی راہ میں رکاوٹ تو نہیں بن رہا؟

علم، ادارہ اور توازن کی ضرورت

یہ واقعہ پاکستان کی عدلیہ کے ادارہ جاتی نظم، ججز کی خود مختاری، اور علمی ترقی کے درمیان توازن پر ایک سوالیہ نشان بن گیا ہے۔ جہاں ایک طرف چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی جانب سے نظم و ضبط کی پاسداری کو سراہا جا رہا ہے، وہیں دوسری طرف جسٹس منصور علی شاہ جیسے علمی، تحقیقی اور بین الاقوامی سطح پر فعال جج کو اس نوعیت کی کانفرنس سے روکنا علمی رکاوٹ کے مترادف بھی سمجھا جا رہا ہے۔

یہ وقت ہے کہ عدلیہ میں ایسے فیصلے مکالمے، مشاورت اور شفافیت کے ساتھ کیے جائیں تاکہ نہ ادارہ متاثر ہو اور نہ ہی پاکستان کی عدلیہ بین الاقوامی علمی دنیا سے کٹ کر رہ جائے۔

جسٹس منصور علی شاہ کا خط چیف جسٹس پاکستان کو
جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس پاکستان کو خط میں چھ اہم سوالات اٹھا دیے
چھبیسویں آئینی ترمیم پر سپریم کورٹ میں فل کورٹ تنازع
سپریم کورٹ میں چھبیسویں آئینی ترمیم پر اختلافات، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کا کھلا خط
Tags: این او سیجسٹس منصور علی شاہچیف جسٹس یحییٰ آفریدیسپریم کورٹ پاکستانعالمی سیمینارعدالتی سالمصنوعی ذہانت اور انصافmییل یونیورسٹی
Previous Post

بھارتی سپریم کورٹ: پاک بھارت میچ رکوانے کی درخواست مسترد (Supreme Court India Asia Cup 2025)

Next Post

پنجاب حکومت کا نجی کشتیوں کو ریگولیٹ کرنے کا بڑا فیصلہ

رئیس الاخبار نیوز

رئیس الاخبار نیوز

متعلقہ خبریں

فیلڈ مارشل عاصم منیر پاکستان کی قیادت اور اتحاد کی علامت
اسلام آباد

فیلڈ مارشل عاصم منیر پاکستان کی قیادت – قومی وقار اور عالمی کردار کی نئی تعبیر

by رئیس الاخبار نیوز
ستمبر 26, 2025
سی پیک فیز 2
اسلام آباد

سی پیک فیز2 پاکستان اور چین کی شراکت داری ایک نئے سنگ میل پر

by رئیس الاخبار نیوز
ستمبر 25, 2025
افغان طالبان نہ بھائی نہ دوست – خواجہ آصف کا بیان
اسلام آباد

افغان طالبان نہ بھائی نہ دوست – خواجہ آصف کا دوٹوک بیان

by رئیس الاخبار نیوز
ستمبر 24, 2025
اسلام آباد میں ڈینگی وائرس کے کیسز میں خطرناک اضافہ، عوام محتاط
صحت

ڈینگی وائرس اسلام آباد: کیسز میں خطرناک اضافہ اور عوام کے لیے احتیاطی ہدایات

by رئیس الاخبار نیوز
ستمبر 24, 2025
آزاد کشمیر احتجاج مظفرآباد – وفاقی وزرا مذاکرات کے لیے روانہ
اسلام آباد

آزاد کشمیر احتجاج: مظفرآباد میں وفاقی وزرا کی آمد اور حکومت کا نیا اقدام

by رئیس الاخبار نیوز
ستمبر 24, 2025
اسلام آباد ڈرائیونگ لائسنس
اسلام آباد

اسلام آباد ڈرائیونگ لائسنس کی آخری تاریخ: یکم اکتوبر تک لائسنس حاصل کریں

by رئیس الاخبار نیوز
ستمبر 23, 2025
این ایف سی ایوارڈ 2025 پاکستان میں ریونیو تقسیم اور صوبائی حصے
اسلام آباد

این ایف سی ایوارڈ 2025: وفاق اور صوبوں میں ریونیو تقسیم پر نئی بحث

by رئیس الاخبار نیوز
ستمبر 22, 2025
Next Post
پنجاب حکومت کا نجی کشتیوں کو ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ سیلاب متاثرین کے لیے بڑا اقدام

پنجاب حکومت کا نجی کشتیوں کو ریگولیٹ کرنے کا بڑا فیصلہ

E-paper

آج کی مقبول خبریں

  • پنجاب الیکٹرک بائیک اسکیم کے تحت شہری کو بائیک اور سبسڈی کی فراہمی

    الیکٹرک بائیک اسکیم: پنجاب حکومت کا1 لاکھ روپے سبسڈی پروگرام کا آغاز ،مکمل طریقہ سامنے

    1224 shares
    Share 490 Tweet 306
  • سونے کی قیمت آج: فی تولہ 200 روپے کمی – تازہ ترین ریٹ 2025

    882 shares
    Share 353 Tweet 221
  • ڈرائیونگ لائسنس فیس 2025: نیا شیڈول اور طریقہ کار

    631 shares
    Share 252 Tweet 158
  • ‫نیا ہونڈا CD 70 ماڈل پاکستان میں متعارف، قیمت Rs 157,900 طے‬

    693 shares
    Share 277 Tweet 173
  • ایشیا کپ سپر فور: بھارت اور سری لنکا کا دبئی میں بڑا مقابلہ

    587 shares
    Share 235 Tweet 147
logo_new_2_white

پاکستان اور دنیا بھر سے خبریں فراہم کرنے والا معروف بین الاقوامی اردو اخبار قائم کیا گیا، معتبر صحافت کے لیے قابل اعتماد۔

اہم لنکس

  • اسلام آباد
  • صحت
  • موسم / ما حولیات

رابطہ کریں

Lower Ground Floor, Plaza No. 80, Street No. 34 & 35, InT Centre, Sector G10/1, Islamabad.

  • info@raeesulakhbar.com
  • +92 51 613 2231
  • 24 گھنٹے سروس

Copyrights 2025 © Raees Ul Akhbar

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • انٹر نیشنل
  • پاکستان
  • اسلام آباد
  • تعلیم
  • سیاست
  • شوبز
  • کاروبار
  • دلچسپ
  • ٹیکنالوجی
  • کالمز
  • مزید
    • موسم / ما حولیات
    • صحت
    • سپورٹس
  • ای نيوز پیپر

Copyrights 2025 © Raees Ul Akhbar