سورج کی روشنی میں جلد کو ٹھنڈا رکھنے والی کریم تیار
دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلیوں اور بڑھتی ہوئی گرمی کی وجہ سے انسانی صحت پر براہ راست اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ خاص طور پر سورج کی شعاعوں کا جلد پر پڑنے والا اثر سب سے زیادہ خطرناک مانا جاتا ہے۔ الٹرا وائلٹ (UV) شعاعیں نہ صرف جلد کو جھلسا دیتی ہیں بلکہ اس کے نتیجے میں قبل از وقت بڑھاپا اور جلدی کینسر جیسے امراض بھی لاحق ہو سکتے ہیں۔ ایسے میں سائنس دانوں نے ایک نئی اور انوکھی ایجاد سے دنیا کو حیران کر دیا ہے۔ سنگاپور کی نانینگ ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک منفرد سورج کی روشنی میں جلد کو ٹھنڈا رکھنے والی کریم تیار کی ہے جو نہ صرف جلد کو سورج کی خطرناک شعاعوں سے محفوظ رکھتی ہے بلکہ جلد کو ٹھنڈک بھی فراہم کرتی ہے۔
نئی سن اسکرین کی خصوصیات
یہ نئی سورج کی روشنی میں جلد کو ٹھنڈا رکھنے والی کریم اپنی نوعیت کی پہلی پروڈکٹ قرار دی جا رہی ہے۔ عام طور پر مارکیٹ میں موجود سن اسکرینز کا مقصد صرف جلد کو الٹرا وائلٹ شعاعوں سے بچانا ہوتا ہے، لیکن یہ جلد کے درجہ حرارت کو قابو میں رکھنے میں ناکام رہتی ہیں۔ اس کے برعکس یہ نئی سن اسکرین جِلد کو ٹھنڈا کرنے کی حیران کن صلاحیت رکھتی ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ سن اسکرین کمیلیا پھولوں سے تیار کی گئی ہے، جو قدرتی اجزاء پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ماحول دوست بھی ہے۔ اس میں وہ کیمیکلز شامل نہیں جو عام طور پر کمرشل سن اسکرینز میں استعمال ہوتے ہیں جیسے ٹائٹینیم ڈائی آکسائیڈ اور زنک آکسائیڈ۔ یہی وجہ ہے کہ یہ نئی کریم نہ صرف انسانی جلد بلکہ ماحول کے لیے بھی محفوظ مانی جا رہی ہے۔
جلد کے درجہ حرارت میں کمی
تحقیق کے دوران جب اس کریم کا تجربہ کیا گیا تو یہ واضح ہوا کہ یہ واقعی سورج کی روشنی میں جلد کو ٹھنڈا رکھنے والی کریم ہے۔ اس کے استعمال سے جِلد کا درجہ حرارت نمایاں طور پر کم ہوا، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ پروڈکٹ صرف ایک سن اسکرین نہیں بلکہ ایک کولنگ کریم بھی ہے۔
گرمی کے موسم میں اکثر لوگ سن اسکرین استعمال کرتے ہیں مگر دھوپ میں نکلتے ہی پسینے اور حرارت کی وجہ سے بے چینی محسوس کرتے ہیں۔ اس نئی ایجاد سے یہ مسئلہ بڑی حد تک حل ہو سکتا ہے۔
ماہرین کی رائے
سنگاپور نانینگ ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے کہا کہ یہ پروڈکٹ مستقبل میں سن اسکرین انڈسٹری کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے۔ اس کے ذریعے نہ صرف انسانی صحت بہتر ہوگی بلکہ ماحولیاتی آلودگی میں بھی کمی آئے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ سن اسکرینز اکثر سمندری حیات اور ماحول کو نقصان پہنچاتی ہیں، جبکہ یہ نئی سورج کی روشنی میں جلد کو ٹھنڈا رکھنے والی کریم ان مسائل کو کم کرے گی۔
ماحول دوست پراڈکٹ
ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ یہ سن اسکرین بایوڈیگریڈیبل ہے یعنی قدرتی طور پر تحلیل ہو سکتی ہے۔ اس وجہ سے یہ سمندر میں موجود مرجان اور دیگر آبی حیات کے لیے محفوظ ہوگی۔ موجودہ دور میں جہاں ماحولیاتی مسائل شدت اختیار کر رہے ہیں، وہاں ایسی پراڈکٹس کی ضرورت اور بھی بڑھ گئی ہے۔
عام صارفین کے لیے فائدے
اگر یہ پروڈکٹ کمرشل سطح پر مارکیٹ میں آتی ہے تو یہ دنیا بھر کے صارفین کے لیے ایک انقلابی قدم ہوگا۔ خاص طور پر وہ ممالک جہاں درجہ حرارت زیادہ ہوتا ہے، جیسے پاکستان، بھارت، مشرقِ وسطیٰ اور افریقی خطے، وہاں لوگ اس سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں گے۔ یہ سورج کی روشنی میں جلد کو ٹھنڈا رکھنے والی کریم ان لوگوں کے لیے ایک بہترین آپشن ہوگی جو روزانہ دھوپ میں کام کرتے ہیں۔
خواتین اور بچوں کے لیے محفوظ
اکثر خواتین اور بچے سن اسکرین کے استعمال سے گریز کرتے ہیں کیونکہ ان میں شامل کیمیکلز جلد کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ مگر یہ نئی ایجاد اس مسئلے کو حل کرے گی۔ چونکہ یہ قدرتی اجزاء پر مبنی ہے، اس لیے ہر عمر کے افراد کے لیے بالکل محفوظ ہے۔
جلدی کینسر سے تحفظ
ماہرین صحت کا ماننا ہے کہ یہ نئی سن اسکرین جلدی کینسر کے خطرے کو کم کرنے میں بھی مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔ کیونکہ UV شعاعوں کا سب سے بڑا اثر جلدی کینسر کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ اس تناظر میں یہ نئی سورج کی روشنی میں جلد کو ٹھنڈا رکھنے والی کریم ایک نئی امید ہے۔
مستقبل کے امکانات
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پراڈکٹ کی کامیاب آزمائش کے بعد جلد ہی اسے عالمی مارکیٹ میں متعارف کرایا جائے گا۔ ممکن ہے کہ آنے والے چند برسوں میں یہ سن اسکرین دنیا بھر میں دستیاب ہو اور لوگ اسے اپنی روزمرہ زندگی کا لازمی حصہ بنا لیں۔
آلو بخارے کے جوس کے فوائد – دل، معدہ اور خوبصورتی کا راز
سائنس دانوں کی یہ ایجاد مستقبل میں انسانیت کے لیے ایک بڑی کامیابی ثابت ہو سکتی ہے۔ جہاں یہ پروڈکٹ جلد کو سورج کی شعاعوں سے محفوظ رکھے گی، وہیں یہ ٹھنڈک فراہم کر کے گرمیوں میں راحت کا احساس بھی دلائے گی۔ بلاشبہ سورج کی روشنی میں جلد کو ٹھنڈا رکھنے والی کریم سن اسکرین انڈسٹری کے لیے ایک نئی سمت متعین کرے گی اور دنیا بھر میں اسے غیر معمولی مقبولیت حاصل ہوگی۔
Comments 1