راولپنڈی میں کورٹ میرج نکاح نامہ رجسٹریشن کے حوالے سے ایک اہم اور غیر معمولی فیصلہ سامنے آیا ہے۔ حکومتِ آزاد کشمیر و پنجاب لوکل گورنمنٹ نے واضح ہدایات جاری کی ہیں کہ اب سے گھر سے بھاگ کر کورٹ یا love marriage کرنے والوں کے نکاح نامے کسی صورت رجسٹرڈ نہیں کیے جائیں گے۔ اس فیصلے کے بعد عدالتوں اور یونین کونسلز میں ہلچل مچ گئی ہے۔
گزشتہ چند سالوں میں راولپنڈی ضلع کچہری میں کورٹ اور لو میریجز میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھا گیا ہے۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق صرف 2025 کے پہلے 9 ماہ میں 1594 کورٹ میرج رجسٹرڈ ہوئیں۔ ان میں زیادہ تر کیسز وہ تھے جن میں لڑکیاں گھروں سے بھاگ کر شادی کرتی تھیں۔
ان ہی بڑھتے واقعات کے پیش نظر لوکل گورنمنٹ اینڈ کمیونٹی ڈیولپمنٹ نے ایک سخت قدم اٹھاتے ہوئے کورٹ میرج نکاح نامہ رجسٹریشن پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔
نیا سرکلر اور ہدایات
محکمہ لوکل گورنمنٹ اینڈ کمیونٹی ڈیولپمنٹ نے ضلع راولپنڈی کی تمام 182 یونین کونسلز کو باضابطہ سرکلر جاری کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ آئندہ جو بھی جوڑے گھر سے بھاگ کر کورٹ یا لو میرج کریں گے، ان کے نکاح نامے رجسٹرڈ نہیں کیے جائیں گے۔
سرکلر میں واضح کیا گیا ہے کہ:
"کسی بھی ایسے نکاح نامے کی رجسٹریشن ممنوع ہوگی جس میں دلہن یا دلہا کی رہائش ضلع راولپنڈی سے باہر ہو یا ایڈریس مشکوک ہو۔”
یہ ہدایت فوری طور پر نافذ العمل ہے اور تمام سیکرٹری یونین کونسلز کو اس پر سختی سے عمل درآمد کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
خلاف ورزی پر کارروائی
سرکلر کے مطابق اگر کوئی نکاح خواں یا یونین کونسل سیکرٹری اس حکم کی خلاف ورزی کرتا پایا گیا تو اس کے خلاف فوری کارروائی کی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق:
نکاح خواں کا لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا۔
متعلقہ افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے گرفتاری عمل میں لائی جائے گی۔
یونین کونسل سیکرٹری کو ملازمت سے برطرف کیا جائے گا۔
یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کورٹ میرج نکاح نامہ رجسٹریشن کے معاملے پر اس نوعیت کی سخت قانونی کارروائی کا عندیہ دیا گیا ہے۔
جعلی ایڈریس اور فرضی گواہوں کا مسئلہ
حکام کے مطابق، گزشتہ برسوں میں یہ بات سامنے آئی کہ بہت سے جوڑے فرضی گواہان اور جعلی ایڈریس استعمال کر کے نکاح رجسٹرڈ کرواتے تھے۔ ان کیسز کی وجہ سے یونین کونسل ملازمین کو راولپنڈی سے باہر کے اضلاع میں مقدمات بھگتنے پڑتے تھے۔
رپورٹ کے مطابق، کچھ کیسز میں لڑکیاں دوسرے شہروں یا صوبوں سے آ کر راولپنڈی میں نکاح کرتی تھیں تاکہ والدین کو علم نہ ہو۔ اس طرح نہ صرف کورٹ میرج نکاح نامہ رجسٹریشن میں بے ضابطگی پیدا ہوتی تھی بلکہ بعد میں قانونی پیچیدگیاں بھی سامنے آتی تھیں۔
نئی ہدایات کا اطلاق دیگر اضلاع پر بھی
یہ فیصلہ صرف راولپنڈی تک محدود نہیں رہے گا۔ لوکل گورنمنٹ کے ذرائع کے مطابق دیگر اضلاع میں بھی اسی نوعیت کے احکامات جاری کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد غیر قانونی یا جعلی کورٹ میریجز کا سدباب کرنا ہے تاکہ والدین کی اجازت کے بغیر ہونے والی شادیاں قانونی حیثیت نہ پا سکیں۔
عوامی ردعمل
اس فیصلے کے بعد سوشل میڈیا پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ کچھ افراد نے اس اقدام کو ’’خاندانی نظام کے تحفظ‘‘ کے لیے ضروری قرار دیا ہے جبکہ دیگر نے اسے ’’شخصی آزادی‘‘ پر قدغن کہا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ حکومت کو کورٹ میرج نکاح نامہ رجسٹریشن روکنے کے بجائے جعلی دستاویزات اور غیر قانونی نکاح خواہوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔
ماہرین کی رائے
قانونی ماہرین کے مطابق نکاح نامے کی رجسٹریشن سے انکار تبھی درست ہو سکتا ہے جب اس میں قانونی خلاف ورزیاں موجود ہوں۔ اگر دونوں فریق بالغ ہوں اور رضامندی سے شادی کریں، تو رجسٹریشن سے انکار آئینی سوالات کو جنم دے سکتا ہے۔
سینئر وکیل فہد جمیل ایڈووکیٹ کا کہنا ہے:
"اگر حکومت نے کورٹ میرج نکاح نامہ رجسٹریشن مکمل طور پر بند کر دی تو بہت سے جوڑوں کے حقوق متاثر ہوں گے۔ بہتر یہ ہے کہ تصدیق کے سخت طریقہ کار اپنایا جائے، نہ کہ پابندی۔”
معاشرتی اثرات
پاکستان میں کورٹ میرج ہمیشہ ایک متنازعہ موضوع رہا ہے۔ بہت سے جوڑے خاندانی دباؤ یا زبردستی کی شادیوں سے بچنے کے لیے عدالت کا رخ کرتے ہیں۔ اب اس نئے سرکلر کے بعد ایسے افراد کے لیے مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ والدین اور بچوں کے درمیان اعتماد کی کمی کو قانون کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا۔ بلکہ مکالمے اور شعور بیداری کے ذریعے اس رجحان کو کم کیا جا سکتا ہے۔
حکومت کا مؤقف
لوکل گورنمنٹ اینڈ کمیونٹی ڈیولپمنٹ کے ترجمان کے مطابق یہ اقدام انتظامی اور قانونی مسائل سے بچنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ ان کے مطابق، زیادہ تر کورٹ میریجز میں فریقین جعلی کاغذات استعمال کرتے ہیں اور بعد میں جھوٹے مقدمات سے عدلیہ اور یونین کونسلز پر بوجھ بڑھ جاتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ:
"ہم نے کورٹ میرج نکاح نامہ رجسٹریشن پر پابندی نہیں لگائی بلکہ جعلی اور مشکوک نکاح ناموں کی رجسٹریشن روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔”
ابرار احمد شادی کے بندھن میں بندھ گئے، ولیمہ 6 اکتوبر کو ہوگا
راولپنڈی میں کورٹ میرج نکاح نامہ رجسٹریشن پر پابندی کا فیصلہ معاشرتی، قانونی اور انتظامی لحاظ سے ایک اہم پیشرفت ہے۔ اس کے دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ دیگر اضلاع میں بھی ایسے احکامات کب نافذ کیے جاتے ہیں اور عدالتیں اس فیصلے کو کس نظر سے دیکھتی ہیں۔