کیا سی ٹی اسکین کینسر کا خطرہ حقیقت ہے یا خوف؟
کیا سی ٹی اسکین کینسر کا خطرہ بڑھاتا ہے؟ تفصیلی تجزیہ
سی ٹی اسکین جدید طبی تشخیص میں ایک انقلابی ایجاد سمجھی جاتی ہے۔ یہ طریقہ جسم کے اندرونی حصوں کی واضح تصاویر فراہم کرتا ہے جو عام ایکس رے سے ممکن نہیں ہوتیں۔ تاہم، ایک عام سوال اکثر اٹھایا جاتا ہے: کیا سی ٹی اسکین کینسر کا خطرہ بڑھاتا ہے؟ اس مضمون میں ہم اس سوال کا تفصیلی جائزہ لیں گے۔
کیا سی ٹی اسکین کینسر کا خطرہ اور ریڈی ایشن کی حقیقت
سی ٹی اسکین میں ایکس ریز استعمال کی جاتی ہیں، جو جسم میں آئیونائزنگ ریڈی ایشن داخل کرتی ہیں۔ یہ ریڈی ایشن جسم کے خلیات اور ڈی این اے کو متاثر کر سکتی ہے، اور لمبے عرصے میں کینسر کے امکانات کو تھوڑا سا بڑھا سکتی ہے۔ تاہم یہ اضافہ اتنا بڑا نہیں جتنا عام طور پر سمجھا جاتا ہے۔
ایک سی ٹی اسکین اور ریڈی ایشن کی مقدار
ایک عام سی ٹی اسکین میں ریڈی ایشن کی مقدار عام ایکس رے سے کئی گنا زیادہ ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر:
ایکس رے میں ریڈی ایشن کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔
سی ٹی اسکین میں یہ مقدار کئی سو گنا زیادہ ہو سکتی ہے۔
اس کے باوجود، یہ مقدار اتنی زیادہ نہیں کہ فوراً کینسر کا سبب بنے۔ زیادہ تر ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ اگر سی ٹی اسکین کینسر کا خطرہ بڑھاتا بھی ہے تو یہ اضافہ نہایت معمولی ہے۔
بچے اور نوجوان زیادہ حساس کیوں؟
بچوں اور نوجوانوں میں خلیات زیادہ تیزی سے تقسیم ہوتے ہیں، اس لیے وہ ریڈی ایشن کے اثرات کے لیے زیادہ حساس ہوتے ہیں۔ بار بار یا غیر ضروری سی ٹی اسکین کروانے سے ان میں مستقبل میں کینسر کا خطرہ نسبتاً بڑھ سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹرز بچوں میں سی ٹی اسکین صرف اس وقت تجویز کرتے ہیں جب یہ لازمی ہو۔
کب سی ٹی اسکین ضروری ہوتا ہے؟
اکثر اوقات مریضوں کی جان بچانے کے لیے فوری اور درست تشخیص کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسی صورتوں میں سی ٹی اسکین سب سے کارآمد طریقہ ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر:
دماغی چوٹ یا فالج کی تشخیص
کینسر کے پھیلاؤ کا پتہ لگانا
حادثے میں اندرونی زخم کی شناخت
پھیپھڑوں اور دل کی بیماریوں کی جانچ
ایسی صورتوں میں سی ٹی اسکین کینسر کا خطرہ بہت معمولی ہوتا ہے جبکہ فائدہ زندگی بچانے جتنا بڑا ہوتا ہے۔
ریڈی ایشن اور کینسر کے امکانات
طبی تحقیق کے مطابق ایک سی ٹی اسکین سے کینسر ہونے کا خطرہ بہت کم ہے۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ:
ایک شخص اگر اپنی پوری زندگی میں 1 یا 2 سی ٹی اسکین کرواتا ہے تو خطرہ نہ ہونے کے برابر ہے۔
بار بار اسکین، خاص طور پر ہر سال، مجموعی خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔
اس لیے ماہرین ہمیشہ مشورہ دیتے ہیں کہ سی ٹی اسکین صرف ضرورت کے وقت ہی کرایا جائے۔
کیا متبادل موجود ہیں؟
جی ہاں، کچھ متبادل ٹیسٹ بھی موجود ہیں جو ریڈی ایشن استعمال نہیں کرتے:
الٹراساؤنڈ (Ultrasound): آواز کی لہروں سے تصاویر بنتی ہیں، کوئی ریڈی ایشن نہیں۔
ایم آر آئی (MRI): مقناطیسی لہروں کا استعمال ہوتا ہے، جو محفوظ ہے لیکن مہنگا۔
اگرچہ یہ متبادل ہر صورت میں ممکن نہیں، مگر جہاں ہو سکے وہاں استعمال کیے جاتے ہیں تاکہ سی ٹی اسکین کینسر کا خطرہ کم سے کم ہو۔
ڈاکٹرز کا مؤقف
ماہرین طب کہتے ہیں کہ سی ٹی اسکین کے فوائد اس کے خطرات سے کہیں زیادہ ہیں۔ کئی مریضوں میں بروقت تشخیص کے باعث جان بچائی جا سکتی ہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے:
"سی ٹی اسکین کو خطرہ نہیں بلکہ ایک موقع سمجھنا چاہیے، کیونکہ یہ ٹیسٹ اکثر وہ معلومات دیتا ہے جو زندگی اور موت کا فرق بن جاتی ہیں۔”
عوام کے لیے احتیاطی تدابیر
سی ٹی اسکین ہمیشہ مستند ڈاکٹر کے مشورے پر ہی کرائیں۔
بچوں میں غیر ضروری اسکین سے گریز کریں۔
اپنی میڈیکل ہسٹری ریکارڈ کریں تاکہ ڈاکٹر کو پتہ ہو کہ آپ نے کتنے اسکین کروائے ہیں۔
جہاں ممکن ہو، متبادل طریقے استعمال کریں۔
مختصر یہ کہ سی ٹی اسکین کینسر کا خطرہ (CT scan cancer risk) بڑھاتا ہے لیکن یہ خطرہ بہت معمولی ہوتا ہے۔ اس کے مقابلے میں اسکین کے ذریعے حاصل ہونے والا فائدہ اکثر کہیں زیادہ اہم اور جان بچانے والا ہوتا ہے۔ اس لیے اگر ڈاکٹر سی ٹی اسکین تجویز کرے تو گھبرانے کے بجائے اعتماد کے ساتھ اس پر عمل کرنا بہتر ہے۔
کینسر کے پھیلاؤ کی تشخیص اب ممکن، ہیرے سے بنا سینسر تیار
