راولپنڈی میں ڈینگی کے 16 نئے کیسز، شہریوں میں تشویش
راولپنڈی میں ڈینگی کے 16 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور اس کے ساتھ ہی شہریوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ راولپنڈی میں ڈینگی کے 16 نئے کیسز سامنے آنا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ شہر میں ڈینگی وائرس کا پھیلاؤ ابھی بھی جاری ہے اور احتیاطی تدابیر اختیار نہ کرنے کی صورت میں یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔
ڈینگی کی موجودہ صورتحال
محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کے دوران راولپنڈی میں اب تک 10 ہزار سے زائد اسکریننگز کی جاچکی ہیں، جن میں سے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران راولپنڈی میں ڈینگی کے 16 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ ان نئے مریضوں کے بعد اسپتالوں میں زیرِ علاج مریضوں کی تعداد 59 تک جا پہنچی ہے۔ یہ اعداد و شمار اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ موسم بدلنے کے باوجود ڈینگی کے خطرات ختم نہیں ہوئے بلکہ اب بھی شہریوں کے لیے ایک بڑا خطرہ بنے ہوئے ہیں۔
گھروں اور مقامات کی جانچ پڑتال
محکمہ ہیلتھ راولپنڈی کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں گھروں اور مقامات کی مسلسل جانچ پڑتال جاری ہے۔ اب تک 53 لاکھ سے زائد گھروں کی چیکنگ کی جاچکی ہے جن میں سے ایک لاکھ 57 ہزار سے زائد گھروں میں ڈینگی لاروا کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔ یہ صورتحال خطرناک ہے کیونکہ گھروں کے اندر موجود پانی کے برتن، ٹینکیاں، پودوں کے گملے اور ٹائروں میں جمع ہونے والا پانی ڈینگی مچھروں کی افزائش کا بنیادی ذریعہ بنتا ہے۔
اسی طرح 14 لاکھ سے زائد مقامات کی جانچ کے دوران 21 ہزار سے زائد مقامات پر ڈینگی لاروا ملا ہے۔ اب تک مجموعی طور پر ایک لاکھ 78 ہزار سے زیادہ ڈینگی لاروا دریافت ہوچکا ہے۔ ان اعداد و شمار سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اگرچہ اقدامات جاری ہیں، مگر وائرس کے خاتمے کے لیے مزید سخت محنت درکار ہے۔
قانونی کارروائیاں اور جرمانے
ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والے شہریوں اور کاروباری حضرات کے خلاف بھی کارروائیاں کی گئی ہیں۔ محکمہ صحت کے مطابق اب تک 4225 ایف آئی آرز درج ہوچکی ہیں جبکہ 1799 مقامات کو سیل کردیا گیا ہے۔ اسی طرح 3396 چالان اور ایک کروڑ پانچ لاکھ روپے سے زائد کے جرمانے عائد کیے گئے ہیں۔ یہ اقدامات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ حکومت اور انتظامیہ ڈینگی پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات کررہی ہے، لیکن عوامی تعاون کے بغیر یہ جدوجہد کامیاب نہیں ہوسکتی۔
متاثرہ علاقے
گزشتہ 24 گھنٹوں میں رپورٹ ہونے والے راولپنڈی میں ڈینگی کے 16 نئے کیسز زیادہ تر ڈھوک چاہ سلطان اور سیٹلائٹ ٹاؤن ڈی بلاک سے سامنے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈھوک کالا خان، خیابان سرسید، یعقوب آباد، ڈھوک منشی، کلیال، کوٹھا کلاں، واہ کینٹ، دھمیال اور موہڑ سمیت دیگر علاقوں میں بھی ڈینگی کے کیسز سامنے آرہے ہیں۔ ان علاقوں میں احتیاطی اقدامات مزید سخت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وائرس کو مزید پھیلنے سے روکا جاسکے۔
عوام کے لیے احتیاطی تدابیر
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اگر شہری چند احتیاطی تدابیر اپنالیں تو ڈینگی کے پھیلاؤ کو بڑی حد تک روکا جاسکتا ہے۔ ان میں شامل ہیں:
گھروں اور دفاتر میں پانی جمع نہ ہونے دینا۔
واٹر ٹینکس کو ڈھانپ کر رکھنا۔
پودوں کے گملوں اور پھولدانوں میں جمع پانی کو روزانہ صاف کرنا۔
استعمال شدہ ٹائروں اور پرانے برتنوں کو بارش کے پانی سے بچانا۔
مچھر بھگانے والی ادویات اور اسپرے کا استعمال۔
بچوں کو ڈینگی سے بچاؤ کے لیے فل کپڑوں میں رکھنا۔
حکومت کی ذمہ داریاں
محکمہ صحت اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے بارہا کہا جارہا ہے کہ شہری اپنے حصے کا کردار ادا کریں۔ صرف حکومتی اسپرے یا آپریشن کافی نہیں ہیں۔ شہری اگر اپنے گھروں، محلوں اور دفاتر میں صفائی ستھرائی کو یقینی بنائیں تو ڈینگی پر قابو پانے میں آسانی ہوگی۔
عوامی تعاون کی ضرورت
یہ بات بھی سمجھنے کی ہے کہ راولپنڈی میں ڈینگی کے 16 نئے کیسز سامنے آنا اس بات کا ثبوت ہے کہ عوامی سطح پر تعاون ابھی تک مطلوبہ حد تک نہیں ہے۔ اگر شہری احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کریں تو آئندہ دنوں میں کیسز کی تعداد کو کم کیا جاسکتا ہے۔
ماہرین کی رائے
ماہرین صحت کے مطابق ڈینگی وائرس کا مچھر عموماً صبح اور شام کے اوقات میں کاٹتا ہے، اس لیے ان اوقات میں شہریوں کو زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹرز نے مزید کہا ہے کہ بخار، جسم میں درد، سر درد اور آنکھوں میں درد ڈینگی کی عام علامات ہیں، لہذا ایسے مریض فوری طور پر قریبی اسپتال سے رجوع کریں تاکہ بروقت علاج ہوسکے۔
ڈینگی راولپنڈی 2025: 622 کنفرم مریض، 10 ہزار سے زائد شہریوں کی سکریننگ
موجودہ صورتحال اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ شہری اور حکومت دونوں اپنی ذمہ داری پوری کریں۔ صرف انتظامیہ پر انحصار کرنے سے بات نہیں بنے گی۔ گھروں، گلیوں اور دفاتر کی صفائی ہر فرد کی ذمہ داری ہے۔ اگر عوامی سطح پر احتیاطی تدابیر اختیار نہ کی گئیں تو راولپنڈی میں ڈینگی کے 16 نئے کیسز بڑھتے ہوئے مزید خطرناک شکل اختیار کرسکتے ہیں۔










Comments 1