انسداد ڈینگی مہم: راولپنڈی میں غفلت پر ورکرز اور سپر وائزرز برطرف
راولپنڈی میں انسداد ڈینگی مہم میں غفلت: 12 اہلکار برطرف، جعلی رپورٹس اور غیر حاضری کا انکشاف
تمہید
پاکستان میں ہر سال ڈینگی وائرس کی وبا ہزاروں شہریوں کو متاثر کرتی ہے۔ خصوصاً پنجاب کے شہری علاقے جیسے راولپنڈی، لاہور اور فیصل آباد ڈینگی کے نشانے پر ہوتے ہیں۔ حکومتِ پنجاب اور محکمہ صحت کی جانب سے ہر سال انسدادِ ڈینگی مہم چلائی جاتی ہے، جس میں محلہ سطح پر سرویلنس، گھروں کے دورے، لاروا کی تلفی، اور شہری شعور بیداری کو یقینی بنایا جاتا ہے۔
تاہم، راولپنڈی میں حالیہ پیش رفت نے نہ صرف محکمہ صحت کی ساکھ کو متاثر کیا ہے بلکہ اس حساس مسئلے پر اٹھائے جانے والے سوالات کو مزید گہرا کر دیا ہے۔
انسدادِ ڈینگی مہم کی اہمیت
ڈینگی ایک خطرناک وائرل بیماری ہے جو مچھروں کے ذریعے پھیلتی ہے، خاص طور پر اےڈیز ایجپٹائی (Aedes Aegypti) نامی مچھر کے ذریعے۔ یہ مچھر صاف پانی میں افزائش پاتا ہے اور صبح و شام کے وقت زیادہ سرگرم ہوتا ہے۔
حکومت کی جانب سے انسدادِ ڈینگی مہم کا بنیادی مقصد ہوتا ہے:
- مچھر کی افزائش کے مقامات کی نشاندہی
- گھروں، دکانوں، اسکولز اور مساجد میں سرویلنس
- شہریوں کو احتیاطی تدابیر سے آگاہ کرنا
- مشتبہ مقامات پر فوگنگ اور اسپرے کروانا
یہ تمام کام محکمہ صحت کے فیلڈ ورکرز اور سپر وائزرز کی مدد سے کیا جاتا ہے۔
حالیہ واقعہ: جعلی حاضریاں، غفلت، اور برطرفی
محکمہ صحت راولپنڈی کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق:
انسدادِ ڈینگی مہم کے دوران متعدد فیلڈ ورکرز اور سپر وائزرز مہم پر سرے سے گئے ہی نہیں
ان اہلکاروں نے جعلی تصاویر اور لوکیشنز بنا کر افسران کو رپورٹ کی
متعدد افراد روزانہ کی بنیاد پر جعلی حاضریاں لگواتے رہے
سپروائزری سطح پر بھی نگرانی کا مؤثر نظام نہ ہونے کے باعث ان کی یہ سرگرمیاں طویل عرصے تک چھپی رہیں
نتائج اور محکمانہ کارروائی
محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام نے اس سنگین غفلت پر فوری کارروائی کرتے ہوئے:
12 اہلکاروں (مرد و خواتین) کو ملازمت سے برطرف کر دیا
برطرف ہونے والوں میں فیلڈ ورکرز اور سپر وائزرز شامل ہیں
محکمانہ انکوائری کا دائرہ مزید وسیع کر دیا گیا ہے
دیگر اضلاع میں بھی ایسے ہی واقعات کی چھان بین شروع ہو چکی ہے
عوامی تحفظ اور اعتماد کا مسئلہ
انسدادِ ڈینگی مہم ایک عوامی صحت کا معاملہ ہے۔ جب فیلڈ ورکرز فرض سے غفلت برتتے ہیں تو نہ صرف یہ بیماری پھیلنے کا خطرہ بڑھتا ہے، بلکہ حکومت پر سے عوام کا اعتماد بھی کم ہوتا ہے۔
ڈینگی وائرس کے خاتمے کے لیے:
- بروقت سرویلنس
- شہریوں کے دروازوں پر موجودگی
- لاروا کی تلاش اور تلفی
- اسپرے اور فوگنگ کا عمل
یہ سب انتہائی اہم اقدامات ہیں۔ اگر یہ کام صرف کاغذی کارروائی اور جعلی رپورٹس کی بنیاد پر مکمل دکھائے جائیں تو نقصانات ناقابلِ تلافی ہو سکتے ہیں۔
موجودہ صورتحال: ڈینگی کا پھیلاؤ اور موسم
ستمبر کا مہینہ ڈینگی کے پھیلاؤ کا سب سے خطرناک دور مانا جاتا ہے کیونکہ:
- مون سون بارشوں کے بعد جگہ جگہ پانی جمع ہوتا ہے
- درجہ حرارت معتدل ہوتا ہے، جو مچھروں کی افزائش کے لیے سازگار ہے
- شہری علاقوں میں صفائی کی صورتِ حال ناقص ہوتی ہے
ایسے میں اگر انسدادِ ڈینگی ٹیمیں اپنی ذمہ داریوں سے غافل رہیں تو یہ صورتحال وبا کی صورت اختیار کر سکتی ہے۔
محکمہ صحت کی طرف سے آئندہ اقدامات
حکام نے اشارہ دیا ہے کہ:
- تمام فیلڈ ورکرز کی جیو فینسنگ (Geo-fencing) اور GPS ٹریکنگ کے ذریعے مانیٹرنگ کی جائے گی
- ہر روز کی کارکردگی کا ڈیجیٹل اندراج لازمی قرار دیا جائے گا
- نگرانی کے لیے تھرڈ پارٹی آڈٹ کی تجویز بھی زیرِ غور ہے
- ناقص کارکردگی پر ڈسپلنری ایکشن فوری لیا جائے گا
یہ اقدامات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ محکمہ صحت اس معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے لے رہا ہے۔
معاشرتی پہلو: ذمہ داری صرف حکومت کی نہیں
ڈینگی کے خاتمے کے لیے صرف سرکاری اداروں پر انحصار کافی نہیں۔ شہریوں کو بھی اپنی ذمہ داری نبھانی ہوگی:
گھروں کے اندر اور باہر پانی کھڑا نہ ہونے دیں
پانی کے برتن، کولر، گملے وغیرہ روزانہ چیک کریں
مچھردانیاں اور ریپیلنٹس کا استعمال کریں
ڈینگی کی علامات (بخار، جسم درد، آنکھوں کے پیچھے درد) پر فوری ٹیسٹ کروائیں
مشتبہ سرگرمیوں یا غفلت کی صورت میں متعلقہ اداروں کو اطلاع دیں
اصلاحات کی ضرورت
اس واقعے نے اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ محض مہمات چلانے سے کچھ نہیں ہوگا جب تک کہ ان کی حقیقی مانیٹرنگ اور نگرانی نہ کی جائے۔ کچھ اہم اصلاحی تجاویز درج ذیل ہیں:
- تمام اہلکاروں کی ڈیجیٹل حاضری اور GPS مانیٹرنگ کو لازمی قرار دیا جائے
- ہر ضلع میں مستقل مانیٹرنگ سیل قائم کیا جائے
- سرویلنس رپورٹس کو تصاویر، ویڈیوز اور لوکیشن ڈیٹا کے ساتھ جوڑا جائے
- انعام و سزا کے نظام کو فعال بنایا جائے تاکہ فرض شناس اہلکاروں کی حوصلہ افزائی ہو
عوام کو شکایات درج کروانے کے لیے آن لائن پلیٹ فارم مہیا کیا جائے
ایک خطرناک لاپرواہی، ایک درست قدم
راولپنڈی میں انسداد ڈینگی مہم کے دوران ہونے والی غفلت اور اس کے بعد اہلکاروں کی برطرفی اس بات کی دلیل ہے کہ محکمہ صحت اب "کاغذی کارروائی” کے کلچر سے نکل کر عملی کارکردگی پر زور دے رہا ہے۔
یہ قدم دیر سے سہی، مگر درست سمت میں ہے۔ اس وقت جبکہ ملک ڈینگی جیسی مہلک بیماری کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے، ایسے اہلکاروں کی موجودگی جو صرف تصویری ثبوت دے کر حاضریاں لگوائیں، پوری مہم کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
یہ وقت ہے کہ تمام ادارے، شہری، اور عوامی نمائندے مل کر اس مہم کو کامیاب بنائیں تاکہ ہم ایک صحت مند اور محفوظ پاکستان کی جانب بڑھ سکیں۔
