جڑواں شہروں میں ڈینگی کیسز میں اضافہ، 24 گھنٹوں میں 19 نئے مریض رپورٹ
ڈینگی کی حالیہ صورت حال — 24 گھنٹوں کی رپورٹ
محکمہ صحت کے حکام کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران جڑواں شہروں میں ڈینگی کے مزید 19 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ ان میں:
اسلام آباد کے دیہی علاقوں سے 6 نئے کیس اور شہری علاقوں سے 2 کیسز سامنے آئے ہیں۔
یوں دیہی علاقوں میں ڈینگی مریضوں کی کل تعداد 166 اور شہری علاقوں میں 31 ہو گئی ہے، جس کے بعد اسلام آباد میں مجموعی طور پر 197 مریض ہو چکے ہیں۔
دوسری طرف راولپنڈی میں 11 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جبکہ 51 مریض اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
مری (تحصیل مری، ضلع راولپنڈی) میں 21 مریض تاحال زیر علاج ہیں۔
راولپنڈی میں مجموعی صورت حال
اسکریننگ اور کنفرمڈ کیسز
راولپنڈی ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی کی رپورٹ کے مطابق سال 2025 میں اب تک:
5,430 افراد کی اسکریننگ کی گئی۔
ان میں سے 144 مریضوں میں ڈینگی وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
یہ اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ اگرچہ مثبت کیسز کی شرح فی الحال نسبتاً کم ہے، مگر وائرس کا پھیلاؤ جاری ہے اور بروقت اقدامات ناگزیر ہیں۔
ویكٹر سرویلنس اور لاروا کی برآمدگی
ڈینگی وائرس مچھر کے ذریعے پھیلتا ہے، خاص طور پر ایڈیز ایجپٹائی نسل کا مچھر جو صاف پانی میں افزائش پاتا ہے۔ اسی وجہ سے محکمہ صحت کی ویكٹر سرویلنس ٹیمیں مسلسل گھروں کا معائنہ کر رہی ہیں:
اب تک 45 لاکھ 55 ہزار سے زائد گھروں کی چیکنگ کی گئی۔
ان میں سے 1 لاکھ سے زائد گھروں میں لاروا برآمد ہوا۔
یہ انتہائی تشویش ناک صورتحال ہے، کیونکہ یہ لاروا مستقبل کے ڈینگی مریضوں کی ایک ممکنہ بنیاد فراہم کرتا ہے۔
قانونی کارروائی: جرمانے، ایف آئی آرز، اور سزائیں
ڈینگی ایس او پیز کی خلاف ورزی پر محکمہ صحت کی جانب سے سخت اقدامات بھی کیے گئے ہیں:
3,309 ایف آئی آرز درج کی گئیں۔
1,517 مقامات سیل کیے گئے۔
3,134 چالان جاری ہوئے۔
مالی جرمانے:
راولپنڈی میں 88 لاکھ 93 ہزار روپے جرمانے کے طور پر وصول کیے گئے۔
مری میں 201 مقامات سیل کیے گئے اور 8 لاکھ 85 ہزار روپے جرمانہ وصول ہوا۔
یہ اعداد و شمار اس بات کا ثبوت ہیں کہ حکومتی ادارے اپنی کوششوں میں مصروف ہیں، مگر عوامی تعاون کے بغیر کامیابی ممکن نہیں۔
ڈینگی سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر
ڈینگی وائرس کی روک تھام کے لیے مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ازحد ضروری ہے:
صاف پانی جمع نہ ہونے دیں: گھروں، چھتوں، گملوں، پانی کی ٹینکیوں اور دیگر جگہوں پر پانی کھڑا نہ ہونے دیں۔
مچھر مار دوا کا اسپرے کریں: خاص طور پر صبح اور شام کے اوقات میں۔
مچھر دانی کا استعمال کریں: سوتے وقت یا کھلی جگہوں پر بیٹھتے وقت مچھر دانی کا استعمال مؤثر ثابت ہوتا ہے۔
بازو ڈھانپنے والے کپڑے پہنیں: بچوں اور بزرگوں کو مکمل آستینوں والے کپڑے پہنائیں۔
بچوں کے اسکول بیگز اور بوتلیں چیک کریں: کہیں پانی جمع تو نہیں ہو رہا۔
حکومت اور عوام — ایک مشترکہ ذمہ داری
ڈینگی جیسی وبا سے نمٹنے کے لیے حکومت اور عوام دونوں کا تعاون ضروری ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ:
صفائی کے انتظامات کو مزید بہتر بنائے۔
اسپتالوں میں ڈینگی وارڈز اور ٹیسٹنگ کی سہولیات بڑھائے۔
بروقت اسپرے اور آگاہی مہمات چلائے۔
جبکہ عوام کو چاہیے کہ:
اپنی رہائش گاہوں اور اطراف میں صفائی کا خیال رکھیں۔
حکومت سے تعاون کریں، ویكٹر سرویلنس ٹیموں کو گھروں میں داخلے کی اجازت دیں۔
قانون کی خلاف ورزی سے اجتناب کریں۔
ڈینگی کے ممکنہ اثرات اور علاج
ڈینگی بخار کی ابتدائی علامات میں شامل ہیں:
شدید جسم درد
تیز بخار
آنکھوں کے پیچھے درد
جلد پر سرخ دھبے
خون کی کمی (پلیٹلیٹس کی کمی)
اگر یہ علامات ظاہر ہوں تو فوری طور پر قریبی اسپتال سے رجوع کرنا چاہیے۔ خود علاج یا دیسی نسخوں پر انحصار نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
میڈیا، اسکولز اور مذہبی اداروں کا کردار
ڈینگی کے خلاف آگاہی مہم صرف حکومت کی ذمہ داری نہیں، میڈیا، اسکولز، اور مذہبی اداروں کو بھی آگے آنا ہوگا:
میڈیا مؤثر معلومات نشر کرے۔
اسکولز میں بچوں کو آگاہی دی جائے کہ کس طرح ڈینگی سے بچا جا سکتا ہے۔
مساجد میں اعلانات کیے جائیں تاکہ عوام کو بروقت معلومات مل سکیں۔

