ملتان میں ڈینگی کیسز میں خطرناک اضافہ، بارش کے بعد ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد بڑھنے لگی
ملتان میں حالیہ بارشوں کے بعد ڈینگی وائرس کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ نشتر اسپتال سمیت مختلف نجی و سرکاری اسپتالوں میں روز بروز مریضوں کی آمد بڑھتی جا رہی ہے، جس نے نہ صرف محکمہ صحت بلکہ شہریوں کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
ڈینگی کے وار تیز، نشتر اسپتال میں متاثرہ مریضوں کی تعداد 11 ہو گئی
تفصیلات کے مطابق، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران نشتر اسپتال ملتان میں 9 مریضوں میں ڈینگی وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، جب کہ مزید 2 مشتبہ مریضوں کو علامات کی بنیاد پر داخل کیا گیا ہے۔ یوں اسپتال کے ڈینگی وارڈ میں زیر علاج مریضوں کی مجموعی تعداد 11 ہو گئی ہے۔
ڈاکٹروں کے مطابق ان مریضوں کو تیز بخار، سر درد، جسم میں درد، کمزوری اور پلیٹلیٹس کی کمی جیسی علامات کے بعد اسپتال لایا گیا، جہاں انہیں فوری طور پر تشخیصی عمل سے گزارا گیا اور مخصوص وارڈ میں منتقل کر دیا گیا۔
نجی اسپتالوں میں بھی کیسز رپورٹ ہونے لگے
نشتر اسپتال کے علاوہ ملتان کے نجی اسپتالوں میں بھی ڈینگی کے کیسز سامنے آنے لگے ہیں۔ اگرچہ نجی ادارے سرکاری سطح پر اعداد و شمار جاری نہیں کرتے، تاہم اطلاعات کے مطابق گلگشت، وہاڑی روڈ، بوسن روڈ اور نیو ملتان کے علاقوں سے مریض رپورٹ ہوئے ہیں۔ یہ اشارہ ہے کہ ڈینگی وائرس کا پھیلاؤ شہری حدود میں منتشر ہو چکا ہے اور اب یہ ایک بڑے چیلنج کی صورت اختیار کر سکتا ہے۔
ڈینگی وائرس کیوں پھیل رہا ہے؟ بارش، صفائی اور شعور کی کمی بنیادی وجہ
ڈینگی وائرس کی افزائش کے لیے سازگار ماحول صاف پانی میں کھڑے ہونے والے مقامات ہیں۔ حالیہ بارشوں کے بعد ملتان کے بیشتر علاقوں میں پانی جمع ہو گیا ہے، جس کی نکاسی کا انتظام نہایت ناقص رہا۔ نتیجتاً Aedes aegypti مچھر کی افزائش میں اضافہ ہوا — یہی مچھر ڈینگی وائرس کا بنیادی ذریعہ ہے۔
صفائی کی ابتر صورتحال
ملتان شہر کے بیشتر علاقوں میں سیوریج کا نظام پرانا اور ناقص ہے۔ گلی محلوں، پلاٹوں، اور سڑک کنارے پانی جمع ہونے سے مچھر پیدا ہو رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ عوامی مقامات، کباڑ خانوں اور زیرِ تعمیر عمارات میں بھی ڈینگی کے لاروا کی موجودگی رپورٹ ہوئی ہے۔
ڈینگی کیا ہے؟ مختصر تعارف اور خطرات
ڈینگی ایک وائرس زدہ بخار ہے جو مخصوص مچھر کے کاٹنے سے انسانی جسم میں داخل ہوتا ہے۔ یہ بیماری عام طور پر گرمیوں اور برسات کے موسم میں پھیلتی ہے۔
علامات:
- اچانک تیز بخار
- سر درد
- آنکھوں کے پیچھے درد
- پٹھوں اور جوڑوں میں شدید درد
- جلد پر سرخ دھبے
- پلیٹلیٹس میں کمی
خطرات:
اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو Dengue Hemorrhagic Fever یا Dengue Shock Syndrome جیسی پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں، جو کہ جان لیوا ثابت ہو سکتی ہیں۔
محکمہ صحت کی سرگرمیاں اور ضلعی اقدامات
ملتان میں ڈینگی کیسز میں اضافے کے بعد ضلعی انتظامیہ اور محکمہ صحت نے فوری طور پر انسدادِ ڈینگی مہم تیز کر دی ہے۔ نشتر اسپتال میں ڈینگی وارڈ کو فعال کر دیا گیا ہے، جب کہ دیگر سرکاری ہسپتالوں کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے اقدامات:
- متاثرہ علاقوں میں فوری فومیگیشن (مچھر مار اسپرے)
- ڈور ٹو ڈور آگاہی مہم کا آغاز
- ڈینگی فوکل پرسنز کو فعال کرنا
- تمام سرکاری و نجی اسکولوں، کالجوں میں آگاہی سیشنز کا انعقاد
- صفائی کی خصوصی مہم، بالخصوص نالوں اور پلاٹوں کی صفائی
ضلعی حکومت نے عوام سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کریں اور صفائی کے انتظامات میں اپنی ذمے داری نبھائیں۔
اسپتالوں پر دباؤ، طبی عملے کی محدود دستیابی
ڈینگی کے بڑھتے کیسز نے سرکاری اسپتالوں پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔ نشتر اسپتال میں پہلے ہی مریضوں کی تعداد زیادہ ہے، اور اب ڈینگی وارڈز میں بھی تیزی سے بیڈز بھرنے لگے ہیں۔ طبی عملے کو اضافی ڈیوٹیاں دی جا رہی ہیں، مگر عملے اور سہولیات کی قلت ایک بڑا چیلنج بنتی جا رہی ہے۔
اسپتال ذرائع کے مطابق اگر کیسز اسی رفتار سے بڑھتے رہے تو چند ہی دنوں میں موجودہ سہولیات ناکافی ہو جائیں گی۔
عوام کے لیے احتیاطی تدابیر: خود کو کیسے بچائیں؟
ڈینگی سے بچاؤ کا سب سے مؤثر ذریعہ احتیاط ہے۔ شہری اگر چند سادہ لیکن اہم احتیاطی تدابیر اپنائیں، تو اس مہلک وائرس سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
احتیاطی تدابیر:
- اپنے گھر اور آس پاس پانی جمع نہ ہونے دیں
- پانی کے برتن، کولر، ٹینکی وغیرہ روز صاف کریں
- مچھروں سے بچاؤ کے لیے نیٹ، مچھر مار اسپرے اور لوشن کا استعمال کریں
- پوری آستین کے کپڑے پہنیں
- بخار کی صورت میں خود علاج سے گریز کریں اور فوری ڈاکٹر سے رجوع کریں
- بچوں کو خاص طور پر صبح و شام مچھر سے بچا کر رکھیں
میڈیا اور سماجی تنظیموں کا کردار
ڈینگی جیسے مسئلے پر میڈیا کا کردار بہت اہم ہے۔ نہ صرف عوام میں آگاہی پیدا کرنا بلکہ انتظامیہ کو جوابدہ بنانا بھی میڈیا کی ذمے داری ہے۔ اسی طرح سماجی تنظیموں اور مقامی کمیونٹی گروپس کو چاہیے کہ وہ آگے بڑھ کر اپنے علاقوں میں صفائی مہم اور آگاہی پروگرامز کا آغاز کریں۔
شعور، صفائی اور تعاون ہی کامیابی کی کنجی ہیں
ملتان میں بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال ایک بار پھر ہمیں یاد دلا رہی ہے کہ وبائی امراض کا مقابلہ صرف اسپتالوں سے نہیں، بلکہ عوامی تعاون، شعور، اور پیشگی اقدامات سے ممکن ہے۔
اگر:
- حکومت اپنی ذمے داری نبھائے،
- اسپتال سہولیات میں اضافہ کریں،
- اور عوام خود احتیاط برتیں —
تو ہم نہ صرف ڈینگی بلکہ دیگر وبائی امراض کا بھی مؤثر مقابلہ کر سکتے ہیں۔
یاد رکھیں:
ایک مچھر نہ صرف بخار، بلکہ پورے معاشرے کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔