تھرپارکر اسلام کوٹ میں ڈینگی کیسز میں 50 فیصد سے زائد اضافہ
اسلام کوٹ، تھرپارکر میں ڈینگی وائرس کی صورتحال: ایک خطرناک اضافہ
تھرپارکر کی تحصیل اسلام کوٹ، جو عموماً خشک سالی، قحط اور پسماندگی کے حوالے سے خبروں میں رہتی ہے، اب ایک اور سنگین بحران کا سامنا کر رہی ہے۔ اس بار مسئلہ قحط یا خوراک کی قلت نہیں بلکہ ایک جان لیوا وائرس — ڈینگی — ہے جس نے اس علاقے میں خوف و ہراس پھیلا دیا ہے۔ محکمہ صحت سندھ کے مطابق اسلام کوٹ میں ڈینگی کے کیسز میں 50 فیصد سے زائد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، اور یومیہ مثبت ٹیسٹ کی شرح خطرناک حد تک، یعنی 54 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
یہ اضافہ نہ صرف طبی ماہرین کے لیے تشویش کا باعث ہے بلکہ عوام الناس کے لیے بھی شدید اضطراب کا سبب بن چکا ہے۔ اسلام کوٹ جیسے پسماندہ علاقے میں، جہاں پہلے ہی صحت کی سہولیات نہایت محدود ہیں، وہاں ڈینگی جیسے مہلک وائرس کی یلغار نے صحت کے نظام کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
ڈینگی کی حالیہ صورتحال اور اعداد و شمار
اسلام کوٹ کے مختلف محلوں میں ڈینگی کیسز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ صرف ایک ہفتے کے دوران شہر کے چار محلوں میں ڈینگی کے 100 سے زائد مریض رپورٹ کیے گئے ہیں۔ ان مریضوں میں بچے، خواتین، بزرگ اور نوجوان سبھی شامل ہیں، جو اس بیماری کی شدت اور بے رحمی کو ظاہر کرتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، رورل ہیلتھ سینٹر (RHC) اسلام کوٹ میں صرف 10 بستروں پر مشتمل ایک چھوٹا سا اسپتال موجود ہے، جو اس غیر معمولی صورتحال سے نمٹنے کے لیے بالکل ناکافی ہے۔ ایڈمنسٹریٹر رورل ہیلتھ سینٹر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسپتال میں صرف محدود تعداد میں مریضوں کو داخلہ دیا جا رہا ہے، جبکہ باقی مریضوں کو گھروں میں آئیسولیٹ کیا جا رہا ہے۔
عوامی شکایات اور مشکلات
مریضوں اور ان کے اہل خانہ نے شدید شکایات کی ہیں کہ اسپتال میں داخلے کی سہولت میسر نہیں، جبکہ گھروں میں مؤثر علاج ممکن نہیں۔ متاثرہ علاقوں میں نہ تو مکمل صفائی کا نظام موجود ہے، نہ مچھروں کی افزائش کو روکنے کے لیے کوئی مستقل حکمت عملی۔ ایسے میں مریض گھروں میں خود ساختہ قرنطینہ میں پڑے ہیں، جنہیں نہ تو مناسب دوائیں مل رہی ہیں، نہ ہی ڈاکٹرز کی نگرانی۔
ایک مقامی رہائشی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا:
"ہم نے کئی بار اسپتال کا رخ کیا، مگر وہاں کہا گیا کہ بستر خالی نہیں۔ ہمارے بچے بخار میں تپ رہے ہیں، خون کی کمی ہو رہی ہے، مگر کوئی پوچھنے والا نہیں۔”
محکمہ صحت اور ضلعی انتظامیہ کے اقدامات
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر (DHO) تھرپارکر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے فوری اقدامات کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق:
مریضوں کے لیے مزید بستر فراہم کرنے کے لیے متبادل جگہوں کا بندوبست کیا جا رہا ہے۔
شہر میں آج سے مچھر مار اسپرے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔
گھروں میں ڈینگی سے بچاؤ کے لیے مچھردانیاں تقسیم کی جا رہی ہیں۔
طبی عملے کی اضافی ٹیمیں فیلڈ میں بھیجی جا رہی ہیں تاکہ ہنگامی حالات سے نمٹا جا سکے۔
تاہم، یہ اقدامات فی الحال ابتدائی مرحلے میں ہیں اور مقامی عوام کو فوری ریلیف فراہم نہیں کر پا رہے۔
ڈینگی وائرس کی وجوہات اور پھیلاؤ
ڈینگی وائرس عام طور پر ایڈیِس ایجپٹائی (Aedes aegypti) نامی مچھر کے ذریعے پھیلتا ہے، جو صاف پانی میں پرورش پاتا ہے۔ اسلام کوٹ جیسے علاقوں میں جہاں نکاسی آب کا نظام نہایت خراب ہے اور جگہ جگہ کھلے پانی کے جوہڑ موجود ہیں، وہاں مچھروں کی افزائش کے لیے سازگار ماحول موجود ہے۔
اس کے علاوہ:
صفائی کی ناقص صورتحال
موسمی تبدیلیاں (بارش کے بعد جمع ہونے والا پانی)
شعور کی کمی
حکومتی بے حسی
یہ تمام عوامل مل کر ڈینگی کے تیزی سے پھیلاؤ میں مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔
عوامی آگاہی کی ضرورت
ڈینگی جیسی وبا سے نمٹنے کے لیے محض حکومتی اقدامات کافی نہیں ہوتے، بلکہ عوامی تعاون اور آگاہی بھی نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اسلام کوٹ اور گرد و نواح کے عوام کو ڈینگی سے بچاؤ کے حوالے سے مکمل معلومات فراہم کی جائیں، جیسے کہ:
صاف پانی کے برتنوں کو ڈھانپ کر رکھنا
گھروں میں مچھر مار دوا کا استعمال
پوری آستین کے کپڑے پہننا
مچھردانیوں کا استعمال
بخار کی صورت میں فوری ٹیسٹ کروانا
اس حوالے سے مقامی سطح پر آگاہی مہمات، اسکولوں اور مسجدوں کے ذریعے پیغامات کی ترسیل، اور کمیونٹی لیڈرز کو شامل کرکے بہتر نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
مستقبل کا لائحہ عمل
اسلام کوٹ میں ڈینگی کی حالیہ صورتحال ایک انتباہ ہے کہ اگر فوری اور سنجیدہ اقدامات نہ کیے گئے تو یہ وائرس دیگر علاقوں میں بھی پھیل سکتا ہے۔ حکومت سندھ کو چاہیے کہ:
اسلام کوٹ میں ایک عارضی فیلڈ اسپتال قائم کرے۔
مزید میڈیکل اسٹاف کی خدمات حاصل کرے۔
مقامی بلدیاتی اداروں کو صفائی کے نظام کی بہتری کے لیے فنڈز فراہم کرے۔
ڈینگی سرویلنس ٹیمیں تشکیل دے کر کیسز کی نگرانی کی جائے۔
تمام متاثرہ افراد کو فری ٹیسٹنگ اور علاج فراہم کیا جائے۔
اسلام کوٹ میں ڈینگی کا پھیلاؤ ایک سنگین صحت کا بحران ہے جسے معمولی نہیں لیا جا سکتا۔ یہ صورتحال نہ صرف ایک مقامی مسئلہ ہے بلکہ پورے تھرپارکر اور سندھ کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ اگر اب بھی فوری اقدامات نہ کیے گئے تو نقصان ناقابل تلافی ہو سکتا ہے۔
عوام، انتظامیہ اور طبی ماہرین کو مل کر اس چیلنج کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی، اپنے خاندان اور کمیونٹی کی حفاظت کے لیے آگاہی حاصل کرے، احتیاطی تدابیر اختیار کرے، اور بروقت علاج کروائے۔

Comments 2