راولپنڈی میں ڈینگی کیسز میں اضافہ، عوام کو محتاط رہنے کی ہدایت
راولپنڈی میں ڈینگی کیسز میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، اور صورتحال نے عوام اور محکمہ صحت دونوں کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 20 مریضوں میں ڈینگی کی تصدیق ہوئی ہے، جس کے بعد ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کی مجموعی تعداد بڑھ گئی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اگر احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل نہ کیا گیا تو آنے والے دنوں میں راولپنڈی میں ڈینگی کیسز مزید بڑھ سکتے ہیں۔
ڈینگی کی موجودہ صورتحال
محکمہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک راولپنڈی میں ڈینگی کیسز کی اسکریننگ کے لیے 11 ہزار سے زائد افراد کا ٹیسٹ کیا گیا ہے جن میں سے 676 افراد میں ڈینگی وائرس کی تصدیق ہوئی۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ رواں برس تاحال ڈینگی سے کوئی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی۔
مختلف اسپتالوں میں اس وقت 51 مریض زیر علاج ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر مریض ڈینگی بخار کی ابتدائی علامات جیسے کہ تیز بخار، جسم میں درد، سر درد اور آنکھوں کے پیچھے درد کے ساتھ داخل کیے گئے ہیں۔
ڈینگی سرویلنس اور گھروں کی جانچ پڑتال
محکمہ صحت راولپنڈی کی جانب سے ڈینگی سرویلنس کے لیے 1499 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ ان ٹیموں نے اب تک 53 لاکھ سے زائد گھروں کی چیکنگ کی ہے۔ چیکنگ کے دوران تقریباً 14 لاکھ 51 ہزار مقامات کا تفصیلی معائنہ کیا گیا، جن میں سے 21 ہزار سے زائد مقامات پر ڈینگی لاروا برآمد ہوا۔
یہ اعداد و شمار اس بات کا ثبوت ہیں کہ گھروں میں صفائی کے ناقص انتظامات اور پانی کے کھڑے ہونے کی وجہ سے راولپنڈی میں ڈینگی کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مجموعی طور پر ایک لاکھ 83 ہزار سے زائد مقامات سے ڈینگی لاروا تلف کیا گیا۔
قوانین کی خلاف ورزی اور کارروائیاں
ڈینگی ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف بھی سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اب تک 4301 ایف آئی آرز درج کی جا چکی ہیں جبکہ ہزاروں افراد کو وارننگ نوٹس دیے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ایسے مقامات کو بھی سیل کیا گیا ہے جہاں ڈینگی لاروا کی موجودگی بار بار رپورٹ ہو رہی تھی۔
محکمہ صحت کے مطابق، صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیاں ہی کافی نہیں بلکہ عوام کو بھی اپنی ذمہ داری پوری کرنی ہوگی۔ جب تک شہری گھروں اور محلوں میں صفائی کا خاص خیال نہیں رکھیں گے، تب تک راولپنڈی میں ڈینگی کیسز پر قابو پانا ممکن نہیں ہوگا۔
ڈینگی کیسز میں اضافے کی وجوہات
- بارشوں کے بعد پانی کا جمع ہونا
راولپنڈی میں حالیہ بارشوں کے باعث گلیوں، چھتوں اور کھلے ڈرموں میں پانی جمع ہوگیا، جو ڈینگی مچھر کے لیے مثالی جگہ فراہم کرتا ہے۔ اسی وجہ سے راولپنڈی میں ڈینگی کیسز میں اچانک اضافہ دیکھنے کو ملا۔
- احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنا
محکمہ صحت بارہا ہدایات جاری کرچکا ہے کہ لوگ اپنے گھروں میں پانی جمع نہ ہونے دیں، مچھر دانی کا استعمال کریں اور جسم کو ڈھانپ کر رکھیں۔ تاہم عوام کی ایک بڑی تعداد ان ہدایات پر عمل نہیں کر رہی جس کی وجہ سے ڈینگی تیزی سے پھیل رہا ہے۔
- آبادی کا دباؤ اور ناقص نکاسی آب
راولپنڈی ایک گنجان آباد شہر ہے جہاں نکاسی آب کا نظام بھی کمزور ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بارش کے بعد پانی کئی دن تک کھڑا رہتا ہے اور اس دوران ڈینگی مچھر کی افزائش بڑھ جاتی ہے۔
ڈینگی کی علامات اور علاج
ڈاکٹرز کے مطابق راولپنڈی میں ڈینگی کیسز کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ زیادہ تر لوگ بیماری کی علامات کو نظر انداز کرتے ہیں اور اسپتال آنے میں دیر کر دیتے ہیں۔ ڈینگی کی علامات درج ذیل ہیں:
اچانک تیز بخار ہونا
سر درد اور جسم میں شدید درد
آنکھوں کے پیچھے درد
جلد پر سرخ دھبے
بھوک میں کمی اور متلی
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ڈینگی کے مریضوں کو زیادہ پانی پینا چاہیے اور صرف ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق دوا استعمال کرنی چاہیے۔ خود سے کوئی دوا استعمال کرنے سے پیچیدگیاں بڑھ سکتی ہیں۔
حکومت اور عوام کی مشترکہ ذمہ داری
حکومت کی جانب سے ڈینگی کنٹرول کے لیے خصوصی اقدامات کیے جا رہے ہیں، لیکن اگر عوام تعاون نہ کریں تو ان اقدامات کا فائدہ محدود ہی رہے گا۔ اسپرے مہم، آگاہی مہم اور صفائی ستھرائی کے پروگراموں میں شہریوں کی شمولیت ضروری ہے۔
محکمہ صحت نے واضح کیا ہے کہ اگر لوگ اپنی چھتوں پر، گملوں میں یا پانی کے ٹینکوں میں پانی جمع نہ ہونے دیں تو بڑی حد تک ڈینگی پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
ڈینگی کا پھیلاؤ جاری، راولپنڈی میں مزید 16 نئے کیسز رپورٹ
موجودہ اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ راولپنڈی میں ڈینگی کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور اگر فوری طور پر احتیاطی تدابیر نہ اپنائی گئیں تو صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔ اس وقت سب سے بڑی ضرورت عوامی تعاون اور بروقت اقدامات کی ہے۔ حکومت کی پالیسیوں کے ساتھ ساتھ شہریوں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے گھروں اور محلوں کو صاف رکھیں، تاکہ ڈینگی مچھر کی افزائش کو روکا جا سکے۔










Comments 1