خیبرپختونخوا میں ڈینگی وبا بے قابو متاثرین کی تعداد 4 ہزار 836 تک جا پہنچی
خیبرپختونخوا میں ڈینگی وبا خطرناک حد تک پھیل گئی
خیبرپختونخوا میں ڈینگی وبا ایک بار پھر شدت اختیار کر گئی ہے، اور صوبے بھر میں متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ کر 4,836 تک جا پہنچی ہے۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 45 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، جس کے بعد اسپتالوں میں داخل مریضوں کی تعداد بڑھ گئی ہے۔
محکمۂ صحت کے مطابق، اس وقت مختلف اسپتالوں میں 40 مریض زیرِ علاج ہیں،
جبکہ اب تک 1,795 افراد کو اسپتال میں داخل کیا جا چکا ہے۔
یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ خیبرپختونخوا میں ڈینگی وبا اب صرف چند علاقوں تک محدود نہیں رہی بلکہ پورے صوبے میں پھیل چکی ہے۔
چارسدہ سب سے زیادہ متاثرہ ضلع قرار
محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق، ڈینگی کے سب سے زیادہ کیسز ضلع چارسدہ میں رپورٹ ہوئے،
جہاں متاثرہ مریضوں کی تعداد 1,079 تک پہنچ گئی ہے۔
اس کے بعد کوہاٹ میں 563، پشاور میں 516، اور مردان میں 429 کیسز سامنے آئے ہیں۔
یہ اعداد و شمار تشویشناک ہیں کیونکہ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ خیبرپختونخوا میں ڈینگی وبا تیزی سے شہری اور دیہی علاقوں دونوں میں پھیل رہی ہے۔
موسمی حالات نے مچھروں کی افزائش میں کردار ادا کیا
ماہرین کے مطابق پشاور، مردان، چارسدہ اور نوشہرہ سمیت مختلف اضلاع میں اس وقت درجہ حرارت 22 ڈگری سینٹی گریڈ کے قریب ہے،
جو کہ ڈینگی پھیلانے والے مچھروں کے لیے انتہائی سازگار ماحول فراہم کرتا ہے۔
ماہرِ حشراتیات کے مطابق:
“جب درجہ حرارت 15 ڈگری سے نیچے جاتا ہے یا مسلسل بارشیں ہوتی ہیں تو مچھروں کی افزائش رک جاتی ہے،
لیکن موجودہ موسم نے ڈینگی کے پھیلاؤ کو مزید تقویت دی ہے۔”
یعنی اگر اگلے چند ہفتوں میں بارش یا سردی میں اضافہ نہ ہوا تو خیبرپختونخوا میں ڈینگی وبا مزید بڑھ سکتی ہے۔
محکمہ صحت کی ہنگامی اقدامات اور عوام سے اپیل
محکمہ صحت خیبرپختونخوا نے صوبے بھر میں ڈینگی اسپرے مہم تیز کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ شہری علاقوں میں نالوں کی صفائی، کھڑے پانی کے خاتمے، اور گھروں میں مچھر دانیوں کے استعمال پر زور دیا گیا ہے۔
محکمہ صحت کے ترجمان کے مطابق:
“ڈینگی سے بچاؤ کا سب سے مؤثر طریقہ احتیاط ہے۔
عوام اپنے گھروں میں، چھتوں پر، اور گملوں کے نیچے پانی جمع نہ ہونے دیں۔
صاف ماحول ہی ڈینگی کے خلاف ہماری اصل ڈھال ہے۔”
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں ڈینگی وبا کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے
ضلعی انتظامیہ اور محکمہ بلدیات کو بھی متحرک کر دیا گیا ہے۔
ڈینگی بخار کے علامات اور فوری اقدامات
ڈاکٹرز کے مطابق ڈینگی ایک خطرناک وائرس ہے جو ایڈیِس ایجپٹائی نامی مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے۔
اس کے ابتدائی علامات میں شامل ہیں:
تیز بخار
شدید سر درد
جسم اور جوڑوں میں درد
آنکھوں کے پیچھے درد
متلی یا الٹی
چہرے پر سرخی یا خارش
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اگر یہ علامات ظاہر ہوں تو فوراً قریبی اسپتال سے رجوع کریں،
کیونکہ بروقت علاج نہ ہونے پر ڈینگی خطرناک شکل اختیار کر لیتا ہے۔
عوامی آگاہی مہم کی ضرورت
ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کے ساتھ عوام کو بھی اپنی ذمہ داری نبھانی ہوگی۔
اکثر لوگ گھروں میں پانی کے برتن، کولر یا ٹائروں میں پانی جمع ہونے دیتے ہیں،
جہاں ڈینگی مچھر آسانی سے انڈے دیتے ہیں۔
خیبرپختونخوا میں ڈینگی وبا پر قابو پانے کے لیے
ضروری ہے کہ ہر شہری صفائی، احتیاط، اور اسپرے کے استعمال کو معمول بنائے۔
خیبرپختونخوا میں ڈینگی وبا اور عوام کی آزمائش
یہ حقیقت ہے کہ خیبرپختونخوا پہلے ہی معاشی اور ماحولیاتی چیلنجز سے گزر رہا ہے،
اور اب ڈینگی وبا نے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
بہت سے اسپتالوں میں بیڈز کی کمی، دوا کی قلت، اور عملے کی محدود دستیابی نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
تاہم، ڈاکٹروں اور نرسوں کی ٹیمیں دن رات کام کر رہی ہیں،
اور ان کا کہنا ہے کہ اگر عوام تعاون کریں تو ڈینگی کو جلد قابو کیا جا سکتا ہے۔
عالمی ماہرین کی رائے
عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق، ڈینگی دنیا کے 100 سے زائد ممالک میں پھیل چکا ہے،
اور ہر سال لاکھوں افراد اس سے متاثر ہوتے ہیں۔
پاکستان میں خیبرپختونخوا میں ڈینگی وبا سب سے خطرناک مرحلے میں ہے،
اور اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ اگلے چند ہفتوں میں وبائی شکل اختیار کر سکتی ہے۔
عوام کے لیے احتیاطی ہدایات
گھروں اور دفاتر میں پانی جمع نہ ہونے دیں۔
مچھر مار اسپرے اور کوائل کا استعمال کریں۔
بچوں کو مکمل بازو والے کپڑے پہنائیں۔
رات کو سوتے وقت مچھر دانی ضرور استعمال کریں۔
ڈینگی بخار کی علامات ظاہر ہوتے ہی ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
راولپنڈی میں ڈینگی کے کیسز 1561 تک پہنچ گئےمحکمہ صحت کی رپورٹ
خیبرپختونخوا میں ڈینگی وبا نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا ہے کہ
ہمیں بیماری سے نہیں، لاپرواہی سے خطرہ ہے۔
اگر ہم سب مل کر احتیاط، صفائی، اور ذمہ داری کا مظاہرہ کریں،
تو یہ وبا جلد ختم ہو سکتی ہے۔









