ڈینگی وبا کا خدشہ: سیلاب اور بارشوں کے بعد 10 بڑے شہروں کو خطرہ
بارشوں اور سیلابی پانی کے نتیجے میں پاکستان کے مختلف شہروں، خاص طور پر کراچی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، کوئٹہ، ملتان، حیدرآباد، فیصل آباد اور گوجرانوالہ میں ڈینگی وائرس کے پھیلاؤ کا شدید خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ محکمہ موسمیات اور صحت کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موجودہ موسمی حالات ڈینگی مچھر کی افزائش اور سرگرمی کے لیے نہایت موزوں ہو چکے ہیں، جس کے باعث رواں سال وائرس کے شدید پھیلاؤ کا امکان ہے۔
موسم، پانی اور ڈینگی: خطرناک امتزاج
ڈینگی وائرس ایک مخصوص مچھر Aedes aegypti کے ذریعے پھیلتا ہے، جو زیادہ تر صبح سورج نکلنے کے بعد اور شام سورج غروب ہونے سے پہلے متحرک ہوتا ہے۔ یہ مچھر صاف اور ٹھہرے ہوئے پانی میں انڈے دیتا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ سیلابی پانی، بارش کے بعد کیچڑ اور گندے مقامات پر اس کی افزائش تیزی سے ہوتی ہے۔
حالیہ موسمیاتی ڈیٹا کے مطابق وہ عناصر جو ڈینگی کے پھیلاؤ میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں، اس وقت پاکستان کے بیشتر علاقوں میں موجود ہیں:
درجہ حرارت: 26 سے 29 ڈگری سینٹی گریڈ
نمی (Humidity): 60 فیصد یا اس سے زائد
بارش: 27 ملی میٹر یا اس سے زیادہ
یہ تمام عوامل مل کر ڈینگی مچھر کے لیے ایک مثالی ماحول فراہم کرتے ہیں، جس میں وہ تیزی سے افزائش پاتا ہے اور انسانی آبادی میں وائرس منتقل کرنے لگتا ہے۔
سیلاب زدہ علاقے: ڈینگی کے ہاٹ اسپاٹ
ملک کے کئی علاقے حالیہ سیلابوں سے متاثر ہوئے ہیں، جن میں سندھ، جنوبی پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے کئی اضلاع شامل ہیں۔ ان علاقوں میں پانی کا نکاس نہ ہونے کی وجہ سے گلیوں، خالی پلاٹوں، اور مکانات کے آس پاس جگہ جگہ پانی جمع ہو چکا ہے۔ یہی پانی ڈینگی مچھر کے لیے افزائش گاہ بن چکا ہے۔
خاص طور پر سیلاب ریلیف کیمپس، جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگ عارضی طور پر مقیم ہیں، وہاں ڈینگی کا خطرہ سب سے زیادہ ہے۔ ان کیمپس میں صفائی کی صورتحال بہتر نہ ہونے کی وجہ سے نہ صرف ڈینگی بلکہ دیگر وبائی امراض کے پھوٹنے کا خدشہ بھی موجود ہے۔
شہری انتظامیہ متحرک
صورتحال کی سنگینی کو بھانپتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے متعلقہ شہری اداروں کو فوری اقدامات کی ہدایت جاری کی ہے۔ بڑے شہروں کی میونسپل اتھارٹیز کو فومیگیشن، صفائی اور نکاسی آب کے عمل کو تیز کرنے کا کہا گیا ہے۔ خصوصی ٹیمیں گلی محلوں، بازاروں، نالوں اور خالی پلاٹوں میں اسپرے کر رہی ہیں تاکہ مچھر کی افزائش کو روکا جا سکے۔
وزارتِ صحت اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز کو ہنگامی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔ تمام سرکاری و نجی ہسپتالوں کو ڈینگی کے مریضوں کے علاج معالجے کے لیے تیار رہنے کا حکم دیا گیا ہے، جبکہ شہریوں کو آگاہی مہمات کے ذریعے احتیاطی تدابیر اپنانے کی اپیل کی جا رہی ہے۔
عوام سے اپیل: احتیاطی تدابیر اختیار کریں
ڈینگی وائرس سے بچاؤ کا سب سے مؤثر ذریعہ احتیاط ہے۔ حکومت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ درج ذیل حفاظتی اقدامات کو روزمرہ زندگی کا حصہ بنائیں:
گھروں کے اردگرد پانی جمع نہ ہونے دیں
گملوں، پانی کے ٹینکوں، ٹائروں، بالٹیوں اور دیگر برتنوں میں پانی کھڑا نہ ہونے دیں۔ اگر پانی ضروری ہو تو اسے ڈھانپ کر رکھیں۔
مچھر دانی اور ریپیلنٹ استعمال کریں
رات سوتے وقت مچھر دانی استعمال کریں اور دن میں مچھر سے بچاؤ کے لوشن یا اسپرے کا استعمال ضرور کریں، خاص طور پر صبح اور شام کے اوقات میں۔
پوری آستینوں والے کپڑے پہنیں
جلد کو زیادہ سے زیادہ ڈھانپ کر رکھیں تاکہ مچھر کاٹ نہ سکے۔
گھروں اور دفاتر میں فومیگیشن کروائیں
جہاں ممکن ہو گھروں میں مچھر مار دوا کا اسپرے یا فومیگیشن کروایا جائے۔
بخار کی صورت میں فوری ٹیسٹ کروائیں
اگر تیز بخار، جسم درد، آنکھوں کے پیچھے درد، یا سرخ دھبے نظر آئیں تو فوری طور پر ڈینگی کا ٹیسٹ کروائیں اور معالج سے رجوع کریں۔
سیلاب ریلیف کیمپس کے لیے خصوصی ہدایات
سیلاب زدہ علاقوں میں قائم کیے گئے ریلیف کیمپس میں خصوصی اقدامات کی ہدایات جاری کی گئی ہیں تاکہ ڈینگی وائرس کا پھیلاؤ روکا جا سکے:
تمام کیمپس کو صاف اور خشک رکھنے کی تاکید کی گئی ہے۔
متاثرین کو مچھر دانی فراہم کی جا رہی ہے۔
پانی کی نکاسی اور کچرے کی بروقت صفائی کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔
میڈیکل کیمپس میں بخار کے مریضوں کی فوری سکریننگ کی جا رہی ہے۔
موبائل یونٹس کے ذریعے اسپرے اور علاج کی سہولیات پہنچائی جا رہی ہیں۔
صحت کے مراکز کو ہائی الرٹ
تمام سرکاری و نجی اسپتالوں، کلینکس، اور لیبارٹریز کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔ ڈینگی کے مشتبہ مریضوں کے لیے علیحدہ وارڈز مختص کیے جا رہے ہیں اور اسٹاف کو تربیت دی جا رہی ہے کہ وہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری ردعمل دے سکیں۔ فارمیسیز کو ہدایت کی گئی ہے کہ بخار اور درد کش دواؤں کا اسٹاک مناسب مقدار میں موجود رکھا جائے۔
جدید ٹیکنالوجی کا استعمال
ڈینگی کی موجودہ صورتحال پر نظر رکھنے کے لیے حکومت نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال بھی شروع کر دیا ہے۔ پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ (PMD) کی ویب سائٹ اور دیگر آن لائن پلیٹ فارمز پر ڈینگی سے متعلق اپڈیٹس، خطرناک علاقوں کی نشاندہی اور احتیاطی تدابیر کی فہرست باقاعدگی سے جاری کی جا رہی ہے۔ عوام سے کہا گیا ہے کہ وہ PMD کی ویب سائٹ
پر جا کر تازہ ترین معلومات حاصل کریں۔
ڈینگی وائرس اس وقت ملک کے مختلف حصوں میں تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بارشوں اور سیلابی پانی نے اس کے لیے ایک خطرناک ماحول پیدا کر دیا ہے، جس سے صرف حکومتی اقدامات نہیں بلکہ عوام کی مکمل شراکت سے ہی بچاؤ ممکن ہے۔ احتیاطی تدابیر اختیار کر کے، بروقت علاج کروا کر، اور صفائی کا خاص خیال رکھ کر اس وبا پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
یاد رکھیں، ڈینگی ایک قابلِ کنٹرول وائرس ہے—بس ذرا سی توجہ، احتیاط، اور ذمہ داری کی ضرورت ہے۔

