ڈینگی راولپنڈی 2025: 10 ہزار سے زائد شہریوں کی سکریننگ، 622 مریضوں کی تصدیق
راولپنڈی میں ڈینگی وائرس کی موجودگی اور اس کے پھیلاؤ کے خدشات ایک بار پھر سر اٹھا چکے ہیں۔ محکمہ صحت پنجاب کے مطابق رواں سال شہر میں 10305 افراد کی ڈینگی اسکریننگ کی جا چکی ہے، جن میں سے 622 مریضوں میں ڈینگی کی تصدیق ہوئی ہے۔ اگرچہ خوش آئند بات یہ ہے کہ اب تک کوئی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی، تاہم یہ اعداد و شمار خطرے کی گھنٹی ضرور بجا رہے ہیں۔
ڈینگی کے تصدیق شدہ مریض اور اسپتالوں میں علاج
محکمہ صحت کے مطابق اس وقت راولپنڈی کے مختلف اسپتالوں میں 58 ڈینگی کنفرم مریض زیرِ علاج ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق ان مریضوں کو مکمل طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں اور ان کی حالت قابو میں ہے۔ باقی مریض یا تو گھروں میں آرام کر رہے ہیں یا صحت یاب ہو چکے ہیں۔
سرویلنس ٹیموں کی انتھک کوششیں
راولپنڈی میں ڈینگی کنٹرول پروگرام کے تحت 1499 سرویلنس ٹیمیں متحرک ہیں، جو گھر گھر جا کر لاروا چیک کرنے، اسپرے کرنے اور عوام کو آگاہی فراہم کرنے میں مصروف ہیں۔ اب تک ان ٹیموں نے 52 لاکھ 87 ہزار 353 گھروں کی چیکنگ مکمل کر لی ہے، جن میں 1 لاکھ 54 ہزار 879 گھر ڈینگی پازیٹو پائے گئے۔
یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ اگرچہ سرویلنس کا عمل فعال ہے، تاہم گھروں میں صفائی، پانی کے کھڑے ہونے سے روک تھام اور احتیاطی تدابیر کی عدم موجودگی کی وجہ سے صورتحال سنگین ہوتی جا رہی ہے۔
اسپاٹ چیکنگ: کن مقامات پر خطرہ زیادہ؟
ڈینگی کی روک تھام کے لیے محض گھروں کی چیکنگ کافی نہیں، اسی لیے محکمہ صحت نے اسپاٹ چیکنگ کا عمل بھی تیز کر دیا ہے۔ اب تک 14 لاکھ 15 ہزار 120 مقامات پر اسپاٹ چیکنگ کی جا چکی ہے، جن میں سے 20 ہزار 585 مقامات ڈینگی پازیٹو نکلے۔
اسپاٹ چیکنگ کے دوران بیشتر جگہوں پر پانی جمع ہونے، ٹوٹے ہوئے برتنوں، نالوں، اور غیر استعمال شدہ ٹائروں میں ڈینگی لاروا کی موجودگی پائی گئی، جسے فوری طور پر تلف کیا گیا۔
لاروا تلفی: اقدامات اور اعداد و شمار
ڈینگی کے خاتمے کے لیے فوری ایکشن کے تحت 1 لاکھ 75 ہزار 464 مقامات سے ڈینگی لاروا تلف کیا گیا ہے۔ ان مقامات پر ٹیموں نے اسپرے، صفائی، اور دیگر حفاظتی اقدامات کیے تاکہ لاروا دوبارہ پیدا نہ ہو۔
قانونی کارروائیاں: خلاف ورزی پر سخت ایکشن
ڈینگی ایس او پیز کی خلاف ورزی پر محکمہ صحت اور ضلعی انتظامیہ نے سخت کارروائیاں کی ہیں۔ اب تک:
- 4183 ایف آئی آرز درج
- 1760 عمارتیں سربمہر
- 3389 چالان کیے گئے
جبکہ مختلف مقامات پر خلاف ورزی پر مجموعی طور پر 1 کروڑ 3 لاکھ 55 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد عوام کو یہ پیغام دینا ہے کہ ڈینگی کے خلاف جنگ صرف حکومت کی نہیں، بلکہ ہر فرد کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
ڈینگی ہاٹ اسپاٹس: کن علاقوں میں زیادہ کیسز؟
ڈینگی کے کیسز اور لاروا کی موجودگی مخصوص علاقوں میں زیادہ رپورٹ ہوئی ہے۔ جن علاقوں کو ہاٹ اسپاٹ قرار دیا گیا ہے ان میں شامل ہیں:
- دھاماں سیداں
- دھمیال
- رینال
- ڈھوک دلال
- ڈھوک نجو
- ڈھوک منشی
- رحمت آباد
- کھنہ ڈاک
- وارث خان
- گرجا لکھن
ان علاقوں میں نہ صرف ڈینگی کے مریض رپورٹ ہوئے ہیں بلکہ بڑے پیمانے پر ڈینگی لاروا بھی دریافت ہوا ہے، جس سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہاں ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔
ڈینگی سے بچاؤ: عوامی شعور کی کمی ایک بڑا چیلنج
اگرچہ حکومت اور محکمہ صحت کی کوششیں قابل تعریف ہیں، لیکن عوامی شعور کی کمی اب بھی ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ گھروں میں پانی کے برتن کھلے رکھنا، چھتوں پر صفائی نہ رکھنا، گملوں میں کھڑا پانی، اور پرانے ٹائروں کو بغیر ڈھکے رکھنا وہ بنیادی وجوہات ہیں جن سے ڈینگی لاروا پیدا ہوتا ہے۔
محکمہ صحت کی بار بار آگاہی مہمات کے باوجود بعض شہری احتیاطی تدابیر کو سنجیدگی سے نہیں لیتے، جس کا نتیجہ مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہے۔
آگاہی مہمات اور میڈیا کا کردار
اس سال محکمہ صحت نے میڈیا اور سوشل میڈیا پر بھی ڈینگی سے متعلق آگاہی مہم شروع کی ہے، جن میں:
- ڈینگی سے بچاؤ کی ویڈیوز
- ایس او پیز کی تشہیر
- مقامی زبان میں آگاہی پیغامات
- اسکولوں اور کالجوں میں لیکچرز
اس کے علاوہ لوکل کمیونٹی ورکرز کو بھی شامل کیا گیا ہے تاکہ وہ گلی محلوں میں جا کر گھر گھر معلومات فراہم کریں۔
کیا ڈینگی پر مکمل قابو ممکن ہے؟
یہ سوال بہت اہم ہے کہ کیا راولپنڈی میں ڈینگی پر مکمل قابو پایا جا سکتا ہے؟ اس کا جواب ہے: ہاں، لیکن صرف حکومتی اقدامات سے نہیں، بلکہ عوام کی مکمل شراکت سے۔
جب تک شہری خود اپنی ذمہ داری محسوس نہیں کریں گے اور اپنی روزمرہ زندگی میں صفائی، احتیاط اور تعاون کو شامل نہیں کریں گے، تب تک ڈینگی کو مکمل طور پر ختم کرنا ممکن نہیں۔
وقت کی ضرورت — اجتماعی کوشش
راولپنڈی میں ڈینگی کی موجودہ صورت حال سنگین ضرور ہے، لیکن گھبرانے کی نہیں، بلکہ احتیاط اور شعور کے ساتھ مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ محکمہ صحت اور انتظامیہ اپنا کام کر رہی ہے، لیکن ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
اگر ہم سب مل کر:
- گھروں کو صاف رکھیں،
- پانی کو کھڑا نہ ہونے دیں،
- اسپرے کروائیں،
- لاروا نظر آئے تو فوری اطلاع دیں،
تو ہم نہ صرف ڈینگی کو روک سکتے ہیں، بلکہ اپنے شہر کو ایک محفوظ، صحت مند اور خوشحال شہر بنا سکتے ہیں۔


Comments 1