ڈینگی راولپنڈی میں تیزی سے پھیل رہا ہے: حکام کی کوششیں ناکام، مریضوں کی تعداد 570 تک پہنچ گئی
ڈینگی راولپنڈی میں بے قابو
ضلع راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال تشویشناک ہوتی جا رہی ہے۔ حالیہ رپورٹس کے مطابق، ڈینگی راولپنڈی میں تیزی سے پھیل رہا ہے اور اب تک کل 570 مریض رپورٹ ہوچکے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 25 نئے مریض سرکاری اور 52 پرائیویٹ اسپتالوں میں رپورٹ ہوئے، جبکہ پرائیویٹ اسپتالوں میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد 550 تک جا پہنچی ہے۔ طبی ماہرین نے 15 نومبر تک ڈینگی کے پھیلاؤ کو عروج سیزن قرار دیا ہے، جس سے شہریوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
ڈینگی کنٹرول کے لیے حکومتی اقدامات
راولپنڈی میں ڈینگی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ضلعی انتظامیہ نے سخت اقدامات اٹھائے ہیں۔ ضلع بھر میں ڈینگی کنٹرول کے لیے 1499 ٹیمیں کام کر رہی ہیں، جو گھروں اور ہاٹ سپاٹس کی چیکنگ میں مصروف ہیں۔ اب تک 52,20,522 گھروں کی چیکنگ کی گئی، جن میں سے 1,49,878 گھروں سے ڈینگی کا لاروا برآمد ہوا۔ اسی طرح 13,91,696 ہاٹ سپاٹس کی چیکنگ کے دوران 19,917 مقامات پر لاروا پایا گیا۔ ناقص کارکردگی اور غیر حاضری کی بناء پر 132 ورکرز کو برطرف بھی کیا گیا ہے۔
قانونی کارروائیاں اور جرمانے
ڈینگی راولپنڈی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے انتظامیہ نے سخت قانونی اقدامات بھی اٹھائے ہیں۔ اب تک 4,154 مقدمات درج کیے گئے، جبکہ 1,759 پراپرٹیز کو سیل کیا گیا۔ اس کے علاوہ، 3,374 پراپرٹی مالکان کے چالان کیے گئے اور مجموعی طور پر 1 کروڑ 35 لاکھ روپے کے جرمانے عائد کیے گئے۔ ان اقدامات کے باوجود، ڈینگی راولپنڈی میں کنٹرول سے باہر ہے، اور حکام کی کوششیں خاطر خواہ نتائج نہیں دے رہی ہیں۔
اسپتالوں میں تیاریاں
ڈینگی راولپنڈی کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر اسپتالوں میں بیڈز کی تعداد بڑھائی گئی ہے۔ سرکاری اور پرائیویٹ اسپتالوں میں مریضوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، اور طبی عملے کو ہائی الرٹ رکھا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈینگی کی علامات جیسے بخار، سر درد، اور جوڑوں میں درد کو نظر انداز نہ کیا جائے اور فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے۔
ڈینگی سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر
ڈینگی راولپنڈی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے شہریوں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ ماہرین نے چند اہم احتیاطی تدابیر تجویز کی ہیں:
- گھروں میں پانی کے کھڑے ہونے کو روکیں، کیونکہ ڈینگی کا لاروا پانی میں پروان چڑھتا ہے۔
- مچھر دانی کا استعمال کریں اور رات کے وقت کھڑکیوں کو بند رکھیں۔
- مکمل بازو کے کپڑے پہنیں تاکہ مچھروں کے کاٹنے سے بچا جا سکے۔
- گھروں اور آس پاس کے علاقوں میں فوگنگ اور سپرے کا انتظام کریں۔
ڈینگی کے عروج سیزن کی وجوہات
طبی ماہرین کے مطابق، ڈینگی راولپنڈی میں بارشوں کے بعد نمی اور مناسب درجہ حرارت کی وجہ سے تیزی سے پھیل رہا ہے۔ 15 نومبر تک یہ عروج سیزن جاری رہے گا، جس کے دوران کیسز میں اضافے کا امکان ہے۔ شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ احتیاط برتیں اور حکومتی ٹیموں کے ساتھ تعاون کریں۔
شہریوں کا کردار
ڈینگی راولپنڈی کے کنٹرول میں شہریوں کا تعاون ناگزیر ہے۔ گھروں اور دفتروں کی باقاعدہ صفائی، پانی کے برتنوں کو ڈھانپ کر رکھنا، اور حکومتی ٹیموں کو چیکنگ کے لیے اجازت دینا ضروری ہے۔ شہریوں کو چاہیے کہ وہ اپنے اردگرد کے ماحول کو صاف ستھرا رکھیں تاکہ ڈینگی کے لاروا کو پنپنے کا موقع نہ ملے۔
مستقبل کے لیے لائحہ عمل
حکام کو ڈینگی راولپنڈی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے طویل المدتی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ اس میں عوامی آگاہی مہمات، بہتر سینیٹیشن سسٹم، اور باقاعدہ فوگنگ شامل ہے۔ اس کے علاوہ، ڈینگی کے مریضوں کے لیے اسپتالوں میں مزید سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ علاج میں کوئی کمی نہ رہے۔
ڈینگی کے معاشرتی و اقتصادی اثرات
ڈینگی راولپنڈی کے پھیلاؤ سے نہ صرف صحت کے مسائل بڑھ رہے ہیں بلکہ معاشی نقصانات بھی ہو رہے ہیں۔ اسپتالوں میں داخل مریضوں کی تعداد بڑھنے سے صحت کے نظام پر دباؤ بڑھ رہا ہے، جبکہ جرمانوں اور پراپرٹی سیل ہونے سے کاروباری سرگرمیاں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔
ڈینگی وائرس اسلام آباد: کیسز میں خطرناک اضافہ اور عوام کے لیے احتیاطی ہدایات
ڈینگی راولپنڈی میں ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے، اور اس کے کنٹرول کے لیے فوری اور موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ شہریوں اور حکام کو مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ اس وباء کو روکا جا سکے۔ 15 نومبر تک عروج سیزن کے دوران احتیاط اور تعاون ہی اس مسئلے کا حل ہے۔
Comments 1