ڈینگی روزانہ متاثرین کے نئے اعداد و شمار: صورتحال تشویشناک مگر قابلِ قابو
ڈینگی ایک ایسی وبا ہے جس نے پاکستان بالخصوص سندھ کے شہریوں کے لیے گزشتہ چند برسوں سے شدید پریشانی پیدا کی ہوئی ہے۔ کبھی کراچی میں، کبھی حیدرآباد میں ایک بار پھر، اس بیماری نے اپنا سر اٹھانا شروع کردیا ہے۔ تازہ ترین رپورٹ کے مطابق ڈی جی ہیلتھ سندھ نے ڈینگی روزانہ متاثرین کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ وبا بڑھ رہی ہے اور احتیاط انتہائی ضروری ہو چکی ہے۔
ڈینگی روزانہ متاثرین — کتنے لوگ متاثر ہو رہے ہیں؟
رپورٹ کے مطابق:
سرکاری اسپتالوں میں 113 نئے ڈینگی روزانہ متاثرین داخل ہوئے ہیں۔
نجی اسپتالوں میں آج مزید 57 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔
کراچی میں 44 مریض اس وقت سرکاری اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
حیدرآباد میں 35 مریض اور باقی اضلاع سے 34 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
محکمہ صحت کے ترجمان نے بتایا کہ سندھ بھر میں اس وقت 241 ڈینگی روزانہ متاثرین اسپتالوں میں داخل ہیں۔ اس کے علاوہ 5229 افراد کے نمونے ٹیسٹ کیے گئے، جن میں سے 774 مثبت آئے — یہ شرح یقینی طور پر خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔
ڈینگی سے اموات بھی ہو رہی ہیں — ہوشیار رہیں
ڈی جی ہیلتھ کی رپورٹ کے مطابق:
آج مزید 3 افراد ڈینگی سے جاں بحق ہوگئے۔
ایک کا تعلق کراچی سے تھا اور 2 کا حیدرآباد سے۔
یہ صورتحال نہ صرف خوفناک ہے بلکہ خطرے کی گھنٹی بھی بجا رہی ہے کہ ہمیں بحیثیت قوم احتیاط اور بچاؤ کی فوری ضرورت ہے۔
ڈینگی روزانہ متاثرین کیوں بڑھ رہے ہیں؟
ڈینگی ایک وائرس ہے جو مچھر کے ذریعے پھیلتا ہے، خاص طور پر Aedes aegypti نامی مچھر کے ذریعے۔ برسات کے بعد جگہ جگہ پانی کے جمع ہونے سے یہ مچھر تیزی سے افزائش پاتا ہے۔
کارنر، خالی پلاٹس، گٹر، نالیوں کے کنارے — کہیں بھی سڑنے یا ٹھہرے ہوئے پانی کی موجودگی، اس وبا کے پھیلاؤ کا سبب بنتی ہے۔
عوام کو کیا کرنا چاہیے؟ — احتیاطی تدابیر
ڈینگی روزانہ متاثرین کی اس خطرناک تعداد سے بچنے کے لیے عوام کو درج ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کرنا چاہئیں:
گھروں اور اطراف میں جمع پانی کو فوراً ختم کریں۔
بچوں کو باہر کھیلنے سے پہلے مچھروں سے بچاؤ کی کریم لگائیں۔
لوڈشیڈنگ کے دوران یا رات کے وقت مچھروں کے لیے نیٹ، کوائل یا اسپرے کا استعمال کریں۔
سفید کپڑے پہنا کریں — سیاہ کپڑے مچھر کو زیادہ اپنی طرف کھینچتے ہیں۔
بخار، درد اور جسم پر سرخ دھبے نمودار ہونے کی صورت میں فوراً اسپتال سے رجوع کریں۔
حکومت کا کردار — کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں؟
ڈی جی ہیلتھ سندھ کے مطابق حکومت ڈینگی روزانہ متاثرین کے علاج اور بچاؤ کے لیے درج ذیل اقدامات کر رہی ہے:
اسپتالوں میں ڈینگی وارڈز قائم کرنا۔
فومیگیشن مہمات کو تیز کرنا۔
اسکولوں اور عوامی مقامات پر آگاہی بینرز نصب کرنا۔
ڈینگی ٹیسٹنگ کوٹہ بڑھانا اور مفت سہولت فراہم کرنا۔
مگر ان اقدامات کے باوجود، ڈینگی روزانہ متاثرین کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ اس لیے عوامی تعاون اس جنگ میں سب سے اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
دانتوں کی فلنگ کا متبادل جیل سوالوں کا جواب، درد کا خاتمہ
نتیجہ — آگاہی ہی بچاؤ ہے
ڈینگی روزانہ متاثرین کی بڑھتی تعداد نہ صرف ایک طبی مسئلہ ہے بلکہ ایک سماجی اور انتظامی چیلنج بھی ہے۔ اگر ہم سب مل کر، اجتماعی کوششیں کریں، حکومتی اقدامات کے ساتھ خود بھی احتیاطی تدابیر اختیار کریں تو ہم اس مرض پر قابو پا سکتے ہیں۔









