خشک پھل اور بلڈ شوگر – کیا واقعی یہ اتنے فائدہ مند ہیں؟
اکثر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ خشک پھل (Dry Fruits) تازہ پھلوں کی طرح ہی صحت کے لیے مفید ہوتے ہیں، مگر جب بات خشک پھل اور بلڈ شوگر کی ہو، تو معاملہ تھوڑا مختلف ہوتا ہے۔ اگر آپ ذیابطیس (Diabetes) کے مریض ہیں یا اپنے شوگر لیول پر نظر رکھتے ہیں، تو ضروری ہے کہ آپ جانیں کہ خشک پھل جسم میں کس طرح اثر انداز ہوتے ہیں۔
خشک پھل میں شوگر کی مقدار کیوں زیادہ ہوتی ہے؟
جب کسی بھی پھل کو خشک کیا جاتا ہے، تو اس میں موجود پانی کا زیادہ حصہ بخارات بن کر اُڑ جاتا ہے، لیکن اس کے اندر موجود قدرتی شوگر (Fructose) باقی رہتی ہے۔ چونکہ وزن کم ہو جاتا ہے مگر شوگر کی مقدار برقرار رہتی ہے، اس لیے خشک پھلوں میں شوگر زیادہ مرتکز (Concentrated) ہو جاتی ہے۔
مثال کے طور پر، اگر آپ 100 گرام تازہ انگور کھاتے ہیں تو اس میں شوگر کی مقدار نسبتاً کم ہوتی ہے۔ لیکن جب وہی انگور خشک ہو کر کشمش بنتے ہیں، تو خشک پھل اور بلڈ شوگر کے تعلق میں واضح فرق آتا ہے — کیونکہ کشمش میں شوگر کی مقدار تازہ انگور کے مقابلے میں کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔
گلیسیمک انڈیکس اور گلیسیمک لوڈ
بلڈ شوگر پر اثرات سمجھنے کے لیے دو اصطلاحیں اہم ہیں:
گلیسیمک انڈیکس (GI): یہ بتاتا ہے کہ کوئی غذا کتنی تیزی سے خون میں شوگر کی سطح بڑھاتی ہے۔
گلیسیمک لوڈ (GL): یہ اس بات کا مجموعی اندازہ ہے کہ کھانے کی ایک مخصوص مقدار بلڈ شوگر پر کتنا اثر ڈالے گی۔
اکثر خشک پھلوں کا گلیسیمک انڈیکس تازہ پھلوں کے برابر یا تھوڑا زیادہ ہوتا ہے، مگر چونکہ ان میں شوگر زیادہ مرتکز ہوتی ہے، اس لیے گلیسیمک لوڈ بڑھ جاتا ہے۔ نتیجتاً اگر آپ زیادہ مقدار میں خشک پھل کھائیں، تو خشک پھل اور بلڈ شوگر کا تعلق منفی ہو سکتا ہے، یعنی بلڈ شوگر تیزی سے بڑھ سکتا ہے۔
کتنی مقدار محفوظ ہے؟
یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ خشک پھل مکمل طور پر نقصان دہ نہیں ہیں۔ اگر انہیں محدود مقدار میں کھایا جائے تو یہ جسم کے لیے فائدہ مند ہو سکتے ہیں۔
مثلاً:
خشک خوبانی، آلوبخارا اور خشک سیب میں کافی مقدار میں فائبر، پوٹاشیئم اور اینٹی آکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں۔
فائبر خون میں شوگر کے جذب ہونے کے عمل کو سست کرتا ہے، جس سے خشک پھل اور بلڈ شوگر کا اثر متوازن رہتا ہے۔
اگر آپ صرف 1–2 چمچ کشمش، کھجور یا دیگر خشک پھل کسی کھانے کے ساتھ کھاتے ہیں (مثلاً دہی، دلیہ یا بادام کے ساتھ)، تو شوگر میں اضافہ کم ہوتا ہے۔
خشک پھل کھانے کا درست طریقہ
بلڈ شوگر کو متوازن رکھنے کے لیے، خشک پھل ہمیشہ کسی پروٹین یا چکنائی والی چیز کے ساتھ کھانے چاہییں۔ اس کی چند مثالیں یہ ہیں:
کشمش یا خشک خوبانی کو دہی کے ساتھ کھائیں۔
بادام یا اخروٹ کے ساتھ تھوڑے سے خشک پھل ملائیں۔
جو یا دلیہ میں تھوڑی مقدار میں کشمش شامل کریں۔
یہ طریقے نہ صرف ذائقہ بڑھاتے ہیں بلکہ شوگر کے جذب ہونے کی رفتار کو بھی کم کرتے ہیں، جس سے خشک پھل اور بلڈ شوگر کے درمیان توازن قائم رہتا ہے۔
ذیابطیس کے مریضوں کے لیے اہم ہدایات
اگر آپ کو ذیابطیس ہے، تو درج ذیل باتوں پر عمل کرنا بہت ضروری ہے:
خشک پھل روزانہ زیادہ مقدار میں نہ کھائیں۔
بہتر ہے کہ انہیں تازہ پھلوں کا متبادل نہ بنائیں بلکہ صرف کم مقدار میں snack کے طور پر استعمال کریں۔
خشک کھجور، انجیر اور کشمش میں شوگر زیادہ ہوتی ہے، لہٰذا انہیں اعتدال میں رکھیں۔
خشک آلو بخارا، خوبانی یا خشک سیب زیادہ بہتر انتخاب ہیں کیونکہ ان میں فائبر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔
خشک پھل یا تازہ پھل – کون بہتر ہے؟
تازہ پھلوں میں پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جو ہاضمے میں مدد دیتی ہے اور شوگر کے جذب ہونے کے عمل کو آہستہ کرتی ہے۔ اس لیے تازہ پھل ہمیشہ خشک پھلوں سے بہتر سمجھے جاتے ہیں۔
البتہ جب تازہ پھل دستیاب نہ ہوں تو محدود مقدار میں خشک پھل استعمال کیے جا سکتے ہیں، بشرطیکہ آپ خشک پھل اور بلڈ شوگر کے توازن کا خیال رکھیں۔
روزانہ پھل کھانے کے فائدے: پھیپھڑوں کے تحفظ میں اہم کردار
آخر میں، یاد رکھیں کہ خشک پھل اور بلڈ شوگر کا تعلق سیدھا سا ہے:
زیادہ مقدار = شوگر میں تیزی سے اضافہ۔
کم مقدار = فائدہ مند غذائیت کے ساتھ محدود اثر۔
لہٰذا اگر آپ ذیابطیس کے مریض ہیں یا شوگر کنٹرول میں رکھنا چاہتے ہیں، تو خشک پھلوں کو سمجھداری سے استعمال کریں۔ انہیں کبھی بھی مٹھائی یا جوس کی طرح نہ کھائیں بلکہ پروٹین، دہی یا گری دار میوے کے ساتھ شامل کریں تاکہ ان کے فوائد برقرار رہیں اور نقصان کم سے کم ہو۔
Comments 1