ذیابیطس کے 50 فیصد کے قریب مریضوں کو بیماری کا علم نہیں ہوتا، تحقیق
ذیابیطس دنیا کی تیزی سے بڑھتی ہوئی بیماریوں میں سے ایک ہے، جسے اکثر خاموش قاتل کہا جاتا ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اکثر اوقات علامات ظاہر نہیں ہوتیں یا لوگ انہیں معمولی سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں۔ حال ہی میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق نے تشویشناک انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں ذیابیطس کے مریضوں کی ایک بڑی تعداد کو یہ علم ہی نہیں ہوتا کہ وہ اس مرض میں مبتلا ہیں۔
تحقیق کے اہم انکشافات
امریکا کی یونیورسٹی آف واشنگٹن اسکول آف میڈیسن اور دیگر اداروں نے ایک مشترکہ تحقیق کی، جس میں دنیا کے 204 ممالک اور خطوں میں 2000 سے 2023 کے دوران مختلف عمروں کے ذیابیطس کے مریضوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا۔
اس تحقیق میں بتایا گیا کہ سال 2023 میں 15 سال یا اس سے زائد عمر کے 44 فیصد افراد ایسے تھے جنہیں معلوم ہی نہیں تھا کہ وہ ذیابیطس میں مبتلا ہیں۔ یعنی ہر دوسرا مریض اس خاموش مرض کے ساتھ زندگی گزار رہا تھا مگر لاعلمی کے باعث اس کا علاج نہیں کر رہا تھا۔
جوان افراد میں شرح زیادہ
تحقیق کے مطابق جوان افراد میں ذیابیطس کی لاعلمی کی شرح زیادہ ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ عام طور پر اس مرض کو درمیانی یا بڑی عمر کے افراد سے جوڑ کر دیکھا جاتا ہے۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ جوان ذیابیطس کے مریض اکثر علاج میں تاخیر کر دیتے ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پیچیدگیوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔
علاج کروانے والے کتنے مریض کامیاب ہیں؟
جن افراد میں ذیابیطس کی تشخیص ہو جاتی ہے، ان میں سے 91 فیصد کسی نہ کسی طرح کا علاج شروع کرتے ہیں۔ لیکن صرف 42 فیصد ایسے ہیں جو اپنی بلڈ شوگر کو مناسب سطح پر برقرار رکھنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں، دنیا بھر میں صرف 21 فیصد ذیابیطس کے مریض ایسے ہیں جو بیماری کو کنٹرول میں رکھتے ہیں۔
دنیا بھر میں بڑھتا ہوا خطرہ
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر موجودہ رجحان برقرار رہا تو سال 2050 تک دنیا بھر میں ایک ارب 30 کروڑ لوگ ذیابیطس کا شکار ہو جائیں گے۔ اگر ان میں سے 50 فیصد ذیابیطس کے مریضوں کو اپنی بیماری کا علم ہی نہ ہوا، تو یہ صحتِ عامہ کے لیے ایک سنگین بحران بن سکتا ہے۔
غریب ممالک زیادہ متاثر
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ ترقی پذیر اور غریب ممالک میں ذیابیطس کی تشخیص اور علاج کی سہولیات ناکافی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان خطوں میں لاعلم ذیابیطس کے مریض زیادہ پائے جاتے ہیں۔ وسائل کی کمی، صحت کی سہولیات تک رسائی میں مشکلات اور آگاہی کی کمی نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے۔
ذیابیطس کی علامات
اکثر اوقات لوگ ذیابیطس کی علامات کو پہچان نہیں پاتے اور یہی لاعلمی بیماری کو مزید خطرناک بنا دیتی ہے۔
ابتدائی علامات
غیر معمولی پیاس لگنا
منہ خشک رہنا
کھانے کی خواہش میں اضافہ
بار بار پیشاب آنا
وزن میں اچانک کمی یا اضافہ
درمیانی مرحلے کی علامات
جب بلڈ شوگر کی سطح مسلسل زیادہ رہتی ہے تو یہ مسائل سامنے آتے ہیں:
سر درد
بینائی کا دھندلانا
کسی وجہ کے بغیر تھکاوٹ یا نقاہت
سنگین علامات
اکثر اوقات ذیابیطس کے مریضوں کو بیماری کا علم اس وقت ہوتا ہے جب علامات شدید شکل اختیار کر لیں، جیسے:
چوٹ یا زخم کا جلدی ٹھیک نہ ہونا
پیشاب کی نالی کی انفیکشن
جلد پر خارش یا بار بار انفیکشن
لاعلمی کے نقصانات
وہ ذیابیطس کے مریض جو اپنی بیماری سے ناواقف رہتے ہیں، ان کے لیے خطرات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔ وقت پر علاج نہ ہونے کی وجہ سے گردوں کی خرابی، دل کی بیماری، بینائی کا متاثر ہونا اور اعصاب کی کمزوری جیسے مسائل عام ہو جاتے ہیں۔
ذیابیطس پر قابو پانے کے اقدامات
ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں ذیابیطس پر قابو پانے کے لیے تین بنیادی اقدامات ضروری ہیں:
آگاہی میں اضافہ – لوگوں کو بیماری کی علامات اور خطرات سے آگاہ کیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ ذیابیطس کے مریض بروقت تشخیص کرا سکیں۔
بہتر سہولیات – خاص طور پر غریب اور متوسط آمدنی والے ممالک میں علاج اور تشخیص کی سہولتیں بہتر بنائی جائیں۔
طرزِ زندگی میں تبدیلی – صحت مند خوراک، ورزش اور وزن پر قابو پانے جیسے اقدامات سے نہ صرف ذیابیطس کو روکا جا سکتا ہے بلکہ ذیابیطس کے مریض بھی بہتر زندگی گزار سکتے ہیں۔
ذیابیطس مریضوں کے لیے خوشخبری کم شوگر والے 8 پھل جو آپ بے فکر ہو کر کھا سکتے ہیں
یہ تحقیق ایک بار پھر یاد دہانی کراتی ہے کہ ذیابیطس صرف ایک بیماری نہیں بلکہ ایک عالمی چیلنج ہے۔ اگر نصف سے زیادہ ذیابیطس کے مریض اپنی بیماری سے لاعلم رہیں گے تو آنے والے وقت میں صحت عامہ پر اس کے اثرات تباہ کن ہو سکتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر فرد اپنی صحت پر توجہ دے، وقتاً فوقتاً چیک اپ کروائے اور اگر علامات ظاہر ہوں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرے۔










Comments 1