لیجنڈری کرکٹ امپائر ڈکی برڈ 92 برس کی عمر میں انتقال کرگئے
ڈکی برڈ – دنیائے کرکٹ کا روشن ستارہ
کرکٹ کی دنیا میں کئی عظیم کھلاڑی اور امپائر گزرے ہیں جنہوں نے اپنے کردار سے کھیل کو امر کر دیا۔ ان ہی میں ایک نام ڈکی برڈ کا ہے جنہیں دنیائے کرکٹ کے سب سے مقبول اور لیجنڈری امپائروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ 92 برس کی عمر میں ان کے انتقال نے دنیا بھر کے شائقین کرکٹ کو افسردہ کر دیا ہے۔
ابتدائی زندگی اور کیریئر کی شروعات
ڈکی برڈ کا اصل نام ہیرالڈ ڈینس برڈ تھا، وہ انگلینڈ کے علاقے بارنسلی، یارکشائر میں پیدا ہوئے۔ ابتدا میں انہوں نے بطور کرکٹر اپنا کیریئر شروع کیا اور 93 فرسٹ کلاس میچز کھیلے۔ تاہم وہ زیادہ کامیاب کھلاڑی نہ بن سکے لیکن کھیل کے ساتھ ان کی وابستگی نے انہیں ایک نیا راستہ دکھایا اور وہ امپائرنگ کے پیشے سے جڑ گئے۔
کرکٹ امپائرنگ میں تاریخی سفر
ڈکی برڈ کا امپائرنگ کی دنیا میں سفر شاندار رہا۔ انہوں نے 66 ٹیسٹ میچز، 69 ون ڈے انٹرنیشنل اور 7 ویمنز ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں امپائرنگ کی۔ ان کے کیریئر کی سب سے بڑی کامیابی یہ تھی کہ انہوں نے تین ورلڈ کپ فائنلز میں امپائرنگ کے فرائض انجام دیے، جو کہ کسی بھی امپائر کے لیے اعزاز کی بات ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ڈکی برڈ کو دنیا کے سب سے بڑے امپائروں میں شمار کیا جاتا ہے۔
ڈکی برڈ کی انفرادیت اور مقبولیت
ڈکی برڈ صرف اپنی امپائرنگ کے باعث مشہور نہیں تھے بلکہ ان کی منفرد شخصیت نے بھی شائقین کرکٹ کو متاثر کیا۔ وہ کھلاڑیوں سے خوش مزاج انداز میں گفتگو کرتے اور اکثر اپنی دلچسپ حرکات سے میدان میں ہلکا پھلکا ماحول بنا دیتے۔ یہی وجہ تھی کہ ان کی موجودگی میں میچز نہ صرف سنجیدہ بلکہ دلچسپ بھی لگتے تھے۔ ان کا اسٹائل اور فیصلہ کرنے کی رفتار انہیں دوسروں سے ممتاز کرتی تھی۔
کرکٹ بورڈز اور کھلاڑیوں کی رائے
انگلینڈ کے یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب نے ان کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈکی برڈ کرکٹ کی سب سے محبوب شخصیات میں سے ایک تھے۔ کئی مشہور کرکٹرز نے بھی انہیں خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ وہ ایک ایسے امپائر تھے جن پر کھلاڑی بھروسہ کرتے تھے۔ ان کی ایمانداری اور دیانتداری کرکٹ کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔
یادگار لمحات اور ورلڈ کپ فائنلز
کرکٹ ورلڈ کپ فائنلز میں امپائرنگ کرنا کسی بھی امپائر کے کیریئر کا سب سے بڑا اعزاز ہوتا ہے اور ڈکی برڈ نے یہ اعزاز تین بار حاصل کیا۔ انہوں نے ہر بار اپنی بہترین کارکردگی سے ثابت کیا کہ وہ دنیائے کرکٹ کے سب سے بڑے اور قابل احترام امپائرز میں سے ایک ہیں۔ ان کی امپائرنگ کے دوران کھلاڑیوں اور تماشائیوں کو ان کے فیصلوں پر مکمل اعتماد رہا۔
ڈکی برڈ کی کتابیں اور ورثہ
ڈکی برڈ نے اپنی زندگی کے تجربات پر مبنی کئی کتابیں بھی لکھیں، جن میں ان کی سوانح عمری سب سے زیادہ مقبول رہی۔ ان کتابوں میں انہوں نے نہ صرف اپنی زندگی کے دلچسپ واقعات بیان کیے بلکہ کرکٹ کے میدان کے ان لمحوں کو بھی محفوظ کیا جو آج بھی شائقین کے لیے یادگار ہیں۔ ان کی لکھی ہوئی کتابیں آج بھی کرکٹ کے مداحوں اور محققین کے لیے ایک خزانے کی حیثیت رکھتی ہیں۔
دنیا بھر میں مقبولیت
ڈکی برڈ کی شہرت صرف انگلینڈ تک محدود نہیں رہی بلکہ دنیا بھر کے شائقین انہیں جانتے تھے۔ چاہے بھارت ہو، پاکستان یا آسٹریلیا، ہر جگہ کرکٹ فینز ان کے منفرد انداز اور مزاحیہ رویے کو پسند کرتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ دنیائے کرکٹ میں ایک عالمی شخصیت بن گئے۔

آخری ایام اور دنیا سے رخصتی
92 برس کی عمر میں اپنے گھر پر ان کی وفات نے کرکٹ کے شائقین کو افسردہ کر دیا ہے۔ ان کی زندگی اس بات کی گواہی ہے کہ اگر کوئی شخص کھیل کے ساتھ دیانتداری، لگن اور محبت رکھے تو وہ ہمیشہ یاد رکھا جاتا ہے۔ ڈکی برڈ کا نام ہمیشہ کرکٹ کی تاریخ میں سنہرے الفاظ میں لکھا جائے گا۔
ڈکی برڈ صرف ایک امپائر نہیں تھے بلکہ دنیائے کرکٹ کی ایک زندہ روایت تھے۔ ان کے فیصلے، ان کا مزاج اور ان کا کردار ہمیشہ کرکٹ کے مداحوں کے دلوں میں زندہ رہے گا۔ ان کا انتقال ایک عہد کے خاتمے کے مترادف ہے لیکن ان کی یادیں اور ورثہ ہمیشہ قائم رہیں گی۔
پاکستان کرکٹ ٹیم مینیجنگ کی بال لگنے سے زخمی ایمپائر روچیرا پالی یگورگے کی عیادت