ڈسپوزیبل برتنوں کا استعمال اور خطرناک بیماریوں کا بڑھتا ہوا خطرہ
دنیا بھر میں پلاسٹک کے استعمال میں بے پناہ اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ خاص طور پر ڈسپوزیبل برتنوں کا استعمال ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ بن چکا ہے۔ ریستوران، شادی کی تقریبات، گلی محلوں کے کھانے پینے کے اسٹالز یا گھریلو استعمال، ہر جگہ یہ برتن عام ہو چکے ہیں۔ بظاہر یہ سہولت فراہم کرتے ہیں مگر حقیقت میں صحت کے لیے سنگین خطرہ بن سکتے ہیں۔ حالیہ سائنسی تحقیقات نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ڈسپوزیبل برتنوں کا استعمال دماغی امراض، خاص طور پر الزائمرز جیسی بیماریوں کے خطرات کو بڑھا رہا ہے۔
ڈسپوزیبل برتنوں کا استعمال اور پلاسٹک ذرات کا اخراج
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ روزانہ ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک کے برتن درجہ حرارت یا دباؤ کی وجہ سے مائیکرو اور نینو پلاسٹک ذرات خارج کرتے ہیں۔ جب ہم ان برتنوں میں گرم کھانا یا مشروبات استعمال کرتے ہیں تو یہ ذرات ہمارے جسم میں داخل ہو جاتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق یہ ذرات نہ صرف معدے اور خون میں پائے جاتے ہیں بلکہ یہ دماغ تک بھی پہنچ جاتے ہیں۔ اس طرح ڈسپوزیبل برتنوں کا استعمال ایک خاموش قاتل کے طور پر ہمارے جسم کے ہر نظام کو متاثر کر رہا ہے۔
الزائمرز اور دماغی صحت پر اثرات
انوائرنمنٹل ریسرچ کمیونیکیشن میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق پلاسٹک کے یہ ذرات دماغی رکاوٹ (Blood Brain Barrier) کو عبور کر لیتے ہیں۔ یہ رکاوٹ عام طور پر دماغ کو وائرس، بیکٹیریا اور نقصان دہ مرکبات سے بچاتی ہے، لیکن ڈسپوزیبل برتنوں کا استعمال اس قدرتی دفاعی نظام کو بھی کمزور کر رہا ہے۔ دماغ میں ان ذرات کے جمع ہونے سے الزائمرز اور دیگر دماغی بیماریوں کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ خاص طور پر وہ افراد جن میں پہلے سے جینیاتی خطرات موجود ہیں، ان کے لیے یہ اور بھی زیادہ نقصان دہ ہے۔
مائیکرو اور نینو پلاسٹک کے دیگر نقصانات
خون کی روانی میں رکاوٹ: پلاسٹک ذرات خون میں شامل ہو کر شریانوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔
ہارمونل مسائل: پلاسٹک میں موجود کیمیکلز جسم کے ہارمونز میں بے ترتیبی پیدا کرتے ہیں۔
کینسر کا خطرہ: طویل عرصے تک ڈسپوزیبل برتنوں کا استعمال بعض اقسام کے کینسر کے امکانات کو بڑھا سکتا ہے۔
جگر اور گردوں پر دباؤ: یہ ذرات جگر اور گردوں کے افعال پر منفی اثر ڈالتے ہیں۔
کیوں بڑھ رہا ہے ڈسپوزیبل برتنوں کا استعمال؟
سہولت اور کم قیمت۔
تقریبات میں آسانی۔
ریستوران اور کھانے پینے کے مراکز میں تیزی۔
صفائی کی مشکلات سے بچاؤ۔
لیکن یہ سہولت وقتی ہے جبکہ اس کے نقصانات دیرپا اور جان لیوا ہیں۔
متبادل کیا ہیں؟
صحت کے ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ ہمیں ڈسپوزیبل برتنوں کے استعمال کو کم سے کم کرنا چاہیے اور ان کے بجائے صحت مند متبادل اپنانے چاہئیں:
اسٹیل یا شیشے کے برتن۔
مٹی کے برتن۔
بایو ڈیگریڈیبل (قدرتی طور پر ختم ہونے والے) مواد کے برتن۔
یہ نہ صرف ماحول دوست ہیں بلکہ انسانی صحت کے لیے بھی محفوظ ہیں۔
عالمی سطح پر اقدامات
کئی ممالک نے ڈسپوزیبل برتنوں کے استعمال پر پابندی لگانا شروع کر دی ہے۔ یورپ اور امریکہ کے بعض حصوں میں پلاسٹک برتنوں پر مکمل یا جزوی پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ ان اقدامات کا مقصد ماحولیاتی آلودگی کم کرنے کے ساتھ ساتھ عوامی صحت کو بھی محفوظ بنانا ہے۔ پاکستان اور دیگر ترقی پذیر ممالک میں بھی ایسے اقدامات کی فوری ضرورت ہے تاکہ آنے والی نسلوں کو اس خاموش خطرے سے بچایا جا سکے۔
عوامی شعور کی ضرورت
حقیقت یہ ہے کہ حکومت کے اقدامات تب ہی کامیاب ہوں گے جب عوام بھی اپنی ذمہ داری سمجھیں۔ ہمیں خود یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ سہولت کے نام پر اپنی صحت اور مستقبل کو داؤ پر نہ لگائیں۔ ڈسپوزیبل برتنوں کا استعمال کم کر کے نہ صرف اپنی بلکہ معاشرے کی صحت کو بھی بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
سائیکل چلانے کے فوائد – ڈیمنشیا اور الزائمر سے بچاؤ کا قدرتی طریقہ
آخر میں یہ کہنا درست ہوگا کہ ڈسپوزیبل برتنوں کا استعمال ایک آسان راستہ ضرور ہے لیکن یہ راستہ ہمیں سنگین بیماریوں کی طرف لے جا رہا ہے۔ الزائمرز جیسی لاعلاج بیماریوں سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی روزمرہ زندگی میں محتاط رہیں اور ایسے برتن استعمال کریں جو صحت کے لیے محفوظ ہوں۔









