رواں سال کا دوسرا سورج گرہن کل رات، پاکستان میں دکھائی نہیں دے گا
رواں سال کا دوسرا سورج گرہن 21 اور 22 ستمبر 2025 کی درمیانی شب کو وقوع پذیر ہوگا۔ فلکیاتی ماہرین اور بین الاقوامی خلائی ایجنسیوں کے مطابق، یہ گرہن ایک جزوی سورج گرہن ہوگا جو زمین کے مخصوص حصوں میں ہی دیکھا جا سکے گا۔ بدقسمتی سے، پاکستان اس قدرتی مظہر کا مشاہدہ نہیں کر سکے گا۔
سورج گرہن ایک ایسا فلکیاتی مظہر ہے جو زمین، چاند اور سورج کے درمیان مخصوص ترتیب سے واقع ہونے کی صورت میں پیدا ہوتا ہے، اور صدیوں سے انسانوں کو حیرت میں مبتلا کرتا آیا ہے۔
سورج گرہن کے سائنسی پس منظر پر ایک نظر
سورج گرہن اس وقت وقوع پذیر ہوتا ہے جب چاند زمین اور سورج کے درمیان آ جاتا ہے، اور چاند کی سایہ دار پرت سورج کی روشنی کو مکمل یا جزوی طور پر زمین پر پڑنے سے روک دیتی ہے۔
سورج گرہن کی تین بڑی اقسام ہیں:
کُل سورج گرہن (Total Solar Eclipse): جب چاند مکمل طور پر سورج کو ڈھانپ لیتا ہے۔
جزوی سورج گرہن (Partial Solar Eclipse): جب چاند سورج کے صرف کچھ حصے کو ڈھانپتا ہے۔
حلقوی سورج گرہن (Annular Eclipse): جب چاند سورج کے درمیان ہوتا ہے مگر مکمل طور پر اسے ڈھانپ نہیں پاتا، جس سے سورج کا ایک "رِنگ” دکھائی دیتا ہے۔
رواں گرہن ایک جزوی سورج گرہن ہوگا، جس کا مطلب ہے کہ زمین پر صرف بعض علاقوں سے سورج کا کچھ حصہ چاند کے پیچھے چھپا ہوا نظر آئے گا۔
پاکستان میں کیوں نہیں دیکھا جا سکے گا؟
اگرچہ یہ گرہن فلکیاتی لحاظ سے اہم ہے، لیکن پاکستان میں اس کا مشاہدہ ممکن نہیں ہوگا۔ اس کی بنیادی وجہ زمین کی سطح پر سورج، چاند اور زمین کے درمیان زاویہ اور وقت کا فرق ہے۔
پاکستان میں سورج اس وقت تک غروب ہو چکا ہوگا جب گرہن شروع ہو گا۔
فلکیاتی وقت کے مطابق یہ گرہن رات 10 بج کر 30 منٹ پر شروع ہوگا، جبکہ پاکستان میں اس وقت سورج غروب ہو چکا ہو گا۔
چونکہ سورج گرہن کا مشاہدہ صرف دن کے وقت ممکن ہوتا ہے، اس لیے یہ مظہر پاکستان میں نظر نہیں آئے گا۔
سورج گرہن کے اوقات (پاکستانی معیاری وقت کے مطابق)
- آغاز: 21 ستمبر رات 10:30 بجے
- عروج: 22 ستمبر رات 12:42 بجے
- اختتام: 22 ستمبر رات 2:55 بجے
یہ تمام اوقات پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم (PST) کے مطابق ہیں۔ گرہن کا مکمل دورانیہ تقریباً 4 گھنٹے 25 منٹ ہوگا، مگر اس دوران پاکستان میں رات ہونے کی وجہ سے یہ مظہر نظر نہیں آ سکے گا۔
کہاں کہاں دیکھا جا سکے گا؟
یہ سورج گرہن دنیا کے مخصوص حصوں میں دیکھا جا سکے گا، جن میں درج ذیل علاقے شامل ہیں:
- پیسیفک اوشین (Pacific Ocean)
- اٹلانٹک اوشین (Atlantic Ocean)
- انٹارکٹیکا (Antarctica)
- آسٹریلیا کے کچھ جنوبی اور مشرقی علاقے
- نیوزی لینڈ کے کچھ حصے
- جنوبی امریکی ساحلی علاقے (جزوی حد تک)
ان علاقوں میں شائقین کو چاند کے سورج پر پڑنے والے سایے کا خوبصورت اور حیرت انگیز منظر دیکھنے کا موقع ملے گا، بشرطیکہ موسم صاف ہو۔
خلائی ایجنسیوں کی تیاری اور لائیو کوریج
بین الاقوامی خلائی ایجنسیاں جیسے کہ ناسا (NASA)، یورپی خلائی ایجنسی (ESA) اور آسٹریلین اسپیس ایجنسی نے اس گرہن کی براہ راست نشریات اور سائنسی مشاہدے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔
یوٹیوب، فیس بک، اور ایجنسیز کی ویب سائٹس پر گرہن کی لائیو اسٹریم دستیاب ہو گی۔
پاکستانی شائقین بھی یہ نایاب مظہر انٹرنیٹ پر براہِ راست دیکھ سکیں گے۔
فلکیاتی و سائنسی اہمیت
سورج گرہن فلکیاتی سائنس دانوں کے لیے تحقیق کا ایک نایاب موقع ہوتا ہے۔ گرہن کے دوران:
سورج کے بیرونی کور یعنی کُرونا (Corona) کو مشاہدہ کیا جاتا ہے۔
چاند کے مدار، زمین پر سایے کے اثرات اور کششِ ثقل کی معمولی تبدیلیوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔
جدید دور میں یہ گرہن خلائی ٹیلی اسکوپس، ڈرونز، اور سیٹلائٹس کے ذریعے بھی ریکارڈ کیا جاتا ہے۔
سورج گرہن اور روایتی عقائد
پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں سورج گرہن سے متعلق مذہبی، روحانی اور توہماتی نظریات پائے جاتے ہیں۔ اگرچہ سائنس نے ان عقائد کی حقیقت کو واضح کر دیا ہے، لیکن عوامی سطح پر کچھ روایات آج بھی رائج ہیں، جیسے کہ:
گرہن کے دوران کھانے پینے سے پرہیز
حاملہ خواتین کو احتیاط برتنے کی تلقین
نمازِ کسوف کا اہتمام (اسلام میں)
پاکستان میں اگر یہ گرہن نظر آتا، تو ممکن ہے کہ کئی مساجد میں نمازِ کسوف کا اہتمام بھی کیا جاتا، جیسا کہ ماضی میں ہوتا آیا ہے۔
گرہن کے دوران احتیاطی تدابیر
اگرچہ پاکستان میں یہ گرہن نظر نہیں آئے گا، تاہم عمومی آگاہی کے لیے درج ذیل احتیاطی تدابیر جاننا مفید ہے:
براہِ راست سورج کو نہ دیکھیں – یہ آنکھوں کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔
سولر فلٹر والے چشمے یا خصوصی عینک کا استعمال کریں۔
کیمرہ، دوربین یا موبائل فون سے سورج دیکھنے کے لیے فلٹر ضرور استعمال کریں۔
بچوں کو خصوصی توجہ دیں تاکہ وہ احتیاطی تدابیر کی خلاف ورزی نہ کریں۔
پاکستانی فلکیاتی حلقوں کا ردعمل
پاکستان کے فلکیاتی حلقوں، جیسے پاکستان اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیر ریسرچ کمیشن (SUPARCO) اور دیگر مقامی فلکیاتی سوسائٹیز نے بھی اس گرہن کی سائنسی اہمیت پر زور دیا ہے۔
فلکیاتی ماہرین کا کہنا ہے:
"اگرچہ یہ گرہن پاکستان میں نظر نہیں آئے گا، مگر یہ ایک عالمی سائنسی مظہر ہے۔ پاکستانی طلبہ اور شائقین کو چاہیے کہ وہ انٹرنیٹ کے ذریعے اس کا مشاہدہ کریں اور سائنس کی طرف رغبت بڑھائیں۔”
قدرتی مظاہر کا مشاہدہ—علم و فہم کا ذریعہ
سورج گرہن صرف ایک فلکیاتی مظہر نہیں بلکہ قدرت کی بے پناہ عظمت کا اظہار بھی ہے۔ ایسے مظاہر انسان کو کائنات کی وسعت، نظامِ شمسی کی ہم آہنگی، اور سائنس کی اہمیت کا احساس دلاتے ہیں۔
اگرچہ پاکستان اس خوبصورت مظہر سے محروم رہے گا، لیکن ٹیکنالوجی کی بدولت ہم دنیا کے کسی بھی کونے میں ہونے والے قدرتی مناظر کا مشاہدہ کر سکتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ان مظاہر کو محض حیرت کے بجائے سائنس کے فہم اور تحقیق کے مواقع کے طور پر دیکھیں۔











