ڈرائیونگ لائسنس میں شفافیت لانے کے لیے سخت اقدامات
پاکستان میں ٹریفک کے مسائل، حادثات اور ڈرائیورز کی نااہلی ہمیشہ سے ایک بڑا چیلنج رہی ہے۔ کئی دہائیوں سے ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کے حوالے سے یہ شکایات سامنے آتی رہی ہیں کہ بغیر ٹیسٹ دیے، سفارش یا رشوت کے ذریعے لائسنس جاری کر دیے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سڑکوں پر نان ٹرینڈ اور نااہل ڈرائیورز کی تعداد بڑھ گئی جس کے نتیجے میں حادثات اور قیمتی جانوں کا ضیاع ہوتا رہا۔
اب حکومت اور ٹریفک پولیس نے اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے ڈرائیونگ لائسنس میں شفافیت لانے کے لیے بڑے فیصلے کیے ہیں۔ ان فیصلوں کا مقصد نہ صرف عوامی اعتماد بحال کرنا ہے بلکہ سڑکوں پر محفوظ ڈرائیونگ کو یقینی بنانا بھی ہے۔
ویڈیو شواہد کے بغیر لائسنس کا اجراء ناممکن
ڈی آئی جی ٹریفک وقاص نذیر کے مطابق اب ڈرائیونگ لائسنس ٹیسٹنگ سنٹرز کے کیمرے کسی صورت بند نہیں ہوں گے۔ ہر امیدوار کے ٹیسٹ کی ویڈیو ریکارڈنگ ہوگی اور بغیر ویڈیو شواہد کے کسی بھی امیدوار کو لائسنس جاری نہیں کیا جائے گا۔ اس فیصلے سے رشوت، سفارش اور دھاندلی کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند ہو جائے گا اور ڈرائیونگ لائسنس میں شفافیت یقینی ہوگی۔
لائف ٹائم بیک اپ سسٹم کا نفاذ
ماضی میں ٹیسٹنگ سنٹرز کی ویڈیو ریکارڈنگ صرف 15 دن کے لیے محفوظ کی جاتی تھی۔ اس مختصر مدت کی وجہ سے اگر کسی شکایت یا بدعنوانی کی نشاندہی ہوتی تو ثبوت مٹ جاتے اور کارروائی ممکن نہیں رہتی تھی۔ لیکن اب ایک انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے ان ویڈیوز کا بیک اپ لائف ٹائم کے لیے محفوظ کیا جائے گا۔ یہ ڈیٹا سیف سٹیز کے جدید ڈیٹا سینٹر کے ساتھ منسلک ہوگا تاکہ مستقبل میں کسی بھی شکایت یا تفتیش کے وقت اس کا استعمال کیا جا سکے۔
یہ قدم بھی ڈرائیونگ لائسنس میں شفافیت کی طرف ایک بڑا اقدام ہے، کیونکہ اس سے کسی بھی غیر قانونی لائسنس کے اجراء کی نشاندہی آسان ہوگی۔
سفارشی اور نان ٹرینڈ ڈرائیورز کا خاتمہ
پاکستان میں سب سے بڑی شکایت یہ رہی ہے کہ سفارش یا رشوت دے کر ایسے افراد کو بھی ڈرائیونگ لائسنس جاری ہو جاتے ہیں جو ڈرائیونگ کے بنیادی اصولوں سے ناواقف ہوتے ہیں۔ اس نئے نظام کے تحت یہ راستہ ہمیشہ کے لیے بند ہو جائے گا۔ اب صرف وہی امیدوار ڈرائیونگ لائسنس حاصل کر سکیں گے جو حقیقت میں ٹیسٹ پاس کریں گے۔
یہ عمل براہ راست ڈرائیونگ لائسنس میں شفافیت لانے کا باعث بنے گا اور حادثات کی شرح میں کمی متوقع ہے۔
آرٹیفیشل انٹیلیجنس پر مبنی ڈرائیونگ ٹیسٹ
ڈی آئی جی ٹریفک وقاص نذیر نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ رواں ماہ سے ڈرائیونگ ٹیسٹ میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس سسٹم کا استعمال شروع کر دیا جائے گا۔ گاڑی میں موجود کیمرے اور سنسرز امیدوار کی ڈرائیونگ کی تمام حرکات کا تجزیہ کریں گے۔
اگر امیدوار سگنل پر بروقت بریک نہ لگائے
اگر لین تبدیل کرنے کے اصولوں کی خلاف ورزی کرے
اگر گاڑی کو صحیح رفتار پر نہ چلائے
تو یہ سسٹم خود بخود نشاندہی کرے گا اور ٹیسٹ کا رزلٹ بالکل شفاف ہوگا۔ اس جدید ٹیکنالوجی کا مقصد بھی یہی ہے کہ ڈرائیونگ لائسنس میں شفافیت برقرار رہے اور انسانی مداخلت سے پیدا ہونے والی خامیاں ختم ہو سکیں۔
ڈرائیونگ لائسنس میں شفافیت کے اثرات
- حادثات میں کمی
جب صرف تربیت یافتہ اور اہل ڈرائیورز کو لائسنس ملے گا تو حادثات کی شرح میں نمایاں کمی آئے گی۔
- عوامی اعتماد کی بحالی
لوگوں کا اعتماد اس نظام پر بڑھے گا اور وہ یقین کریں گے کہ لائسنس صرف میرٹ پر جاری ہو رہا ہے۔
- ٹریفک قوانین پر عملدرآمد
اہل ڈرائیورز قوانین کو بہتر طور پر سمجھتے ہیں اور ان پر عمل کرتے ہیں، جس سے مجموعی طور پر ٹریفک کا نظام بہتر ہوگا۔
- رشوت اور سفارش کا خاتمہ
سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ رشوت اور سفارش کی لعنت ختم ہو گی اور ایک صاف شفاف نظام قائم ہوگا۔
عوام کے لیے ہدایات
اگر آپ ڈرائیونگ لائسنس کے لیے درخواست دینا چاہتے ہیں تو ان باتوں کا خیال رکھیں:
لائسنس کے لیے اپلائی کرنے سے پہلے ٹریفک قوانین کی مکمل تیاری کریں۔
ٹیسٹ کے دوران اپنی ڈرائیونگ مہارت کا عملی مظاہرہ کریں کیونکہ اب ویڈیو شواہد محفوظ رہیں گے۔
سفارش یا رشوت کا سہارا لینے کے بجائے اپنی قابلیت پر بھروسہ کریں کیونکہ اب یہ حربے کامیاب نہیں ہوں گے۔
پنجاب میں ڈرائیونگ لائسنس کا اجرا – ریکارڈ تعداد میں شہریوں کو سہولت
حکومت اور ٹریفک پولیس کے یہ اقدامات اس بات کی ضمانت ہیں کہ اب ڈرائیونگ لائسنس میں شفافیت یقینی ہوگی۔ ویڈیو ریکارڈنگ، لائف ٹائم بیک اپ اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس پر مبنی ٹیسٹ کا آغاز ایک انقلابی قدم ہے جس سے نہ صرف رشوت اور سفارش کا خاتمہ ہوگا بلکہ محفوظ ڈرائیونگ کو بھی فروغ ملے گا۔