ڈکی بھائی بیٹنگ ایپ اسکینڈل – پاکستانی یوٹیوبر پر 20 ہزار ڈالر لینے کا انکشاف
پاکستان میں سائبر کرائم کے خلاف بڑا اقدام: ڈکی بھائی سمیت درجنوں افراد زیرِ تفتیش، 46 جوئے کی ایپس غیر قانونی قرار
پاکستان میں آن لائن جوئے، بیٹنگ ایپس اور غیر قانونی فاریکس ٹریڈنگ پلیٹ فارمز کے خلاف ایک بڑا آپریشن جاری ہے۔ نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) نے حالیہ دنوں میں ایک اہم پیش رفت کا اعلان کیا ہے جس میں سوشل میڈیا انفلوئنسرز، غیر قانونی ایپلی کیشنز، اور ان کے پس پردہ کام کرنے والے نیٹ ورکس کے خلاف سخت کارروائی کی جا رہی ہے۔
آن لائن جوا اور ڈیجیٹل مجرم نیٹ ورکس
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی ڈیجیٹل اسپیس میں جرائم کی نوعیت تیزی سے بدل رہی ہے۔ ماضی میں جہاں سائبر کرائم صرف ہیکنگ یا فراڈ تک محدود تھا، وہیں اب آن لائن جوا، فاریکس اسکیمز، اور بیٹنگ پلیٹ فارمز ایک نئے خطرے کے طور پر سامنے آ رہے ہیں۔ NCCIA کے مطابق، یہ ایپس نہ صرف مالی جرائم کا ذریعہ ہیں بلکہ شہریوں کی ذاتی معلومات بھی چوری کر کے انہیں خطرے میں ڈالتی ہیں۔
46 جوئے کی ایپس پر پابندی: شہریوں کی معلومات خطرے میں
NCCIA نے 46 آن لائن جوئے اور بیٹنگ ایپس کو غیر قانونی قرار دے کر ان کی فہرست جاری کر دی ہے۔ ان ایپس میں شامل معروف نام درج ذیل ہیں:
- Aviator Game
- Chicken Road
- 1xBet
- Dafabet
- 22bet
- Pari Match
- Bet365
- Plinko
- 10cric
- Rabona
- Casumo
- اور دیگر
یہ ایپس نہ صرف جوئے کو فروغ دے رہی تھیں بلکہ شہریوں کے موبائل نمبرز، ذاتی معلومات، بینک اکاؤنٹ ڈیٹیلز اور لوکیشن ڈیٹا بھی غیر قانونی طور پر بیرون ملک منتقل کر رہی تھیں۔
پی ٹی اے کو کارروائی کا اختیار، ایپس بلاک کرنے کا عمل جاری
NCCIA نے یہ تمام تفصیلات پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے ساتھ شیئر کر دی ہیں، جس کے بعد اب پی ٹی اے ان تمام غیر قانونی ایپس کو مرحلہ وار بلاک کر رہا ہے۔ یہ عمل سائبر اسپیس میں قانون کی بالادستی قائم کرنے اور ڈیجیٹل سکیورٹی کو مضبوط بنانے کی سمت ایک بڑا قدم ہے۔
یوٹیوبرز اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے خلاف تحقیقات
این سی سی آئی اے کی سب سے حیران کن اور سنسنی خیز انکشافات میں سے ایک معروف یوٹیوبر "ڈکی بھائی” (سعد الرحمان) سے متعلق ہے۔ ادارے کے مطابق، ڈکی بھائی ان غیر قانونی بیٹنگ ایپس کی پروموشن کے لیے ایک ویڈیو یا سوشل میڈیا پروگرام کے عوض 10 سے 20 ہزار امریکی ڈالر لیتے تھے۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر NCCIA سرفراز چوہدری کے مطابق:
"ڈکی بھائی نے جوئے کو فروغ دینے کے حوالے سے درجنوں پروگرامز کیے، جن کی تعداد 50 سے زائد ہے۔ وہ بیرون ملک بیٹھے بکیز سے رقم حاصل کر رہے تھے اور پاکستانی ناظرین کو ان ایپس پر اکاؤنٹ بنانے اور کھیلنے کی ترغیب دیتے تھے۔”
یہ انکشافات اس وقت سامنے آئے جب سعد الرحمان کو لاہور ایئرپورٹ سے بیرون ملک جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔ ان پر الزام ہے کہ وہ نہ صرف خود جوا پروموٹ کرتے تھے بلکہ دیگر سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو بھی اس میں شامل کرتے تھے۔
جوئے کو فروغ دینے والا نیٹ ورک بے نقاب
NCCIA کے مطابق، اب تک درجنوں افراد اس کیس میں شاملِ تفتیش ہو چکے ہیں، جن میں:
- یوٹیوبرز
- ٹک ٹاکرز
سوشل میڈیا مارکیٹنگ ایجنسیاں
اور دیگر ڈیجیٹل کنٹینٹ کریئیٹرز شامل ہیں
ادارے نے ایک مکمل فہرست تیار کر لی ہے جس میں ان افراد کے نام شامل ہیں جنہوں نے غیر قانونی ایپلی کیشنز سے مالی فوائد حاصل کیے یا ان کی مارکیٹنگ کی۔ ان افراد کو آئندہ دنوں میں نوٹسز اور قانونی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
فاریکس ٹریڈنگ اور نان ریگولیٹڈ ایپس: نیا خطرہ
این سی سی آئی اے کے مطابق، کچھ ایپس ایسی بھی ہیں جو فاریکس ٹریڈنگ کا لالچ دے کر عوام کو دھوکہ دیتی ہیں۔ ان میں سے اکثر نان ریگولیٹڈ پلیٹ فارمز ہیں جن کا پاکستان میں کوئی قانونی دائرہ کار نہیں ہے۔ یہ ایپس صارفین سے پیسے لے کر یا تو غائب ہو جاتی ہیں یا ان کی سرمایہ کاری کو "ویب بیسڈ جوا” میں بدل دیتی ہیں۔
شہریوں کے لیے وارننگ اور احتیاطی تدابیر
این سی سی آئی اے اور پی ٹی اے نے شہریوں کو تنبیہ کی ہے کہ:
- وہ کسی بھی غیر معروف یا بیٹنگ ایپ پر اکاؤنٹ نہ بنائیں
- اپنی ذاتی معلومات (شناختی کارڈ، موبائل نمبر، بینک اکاؤنٹ) غیر مصدقہ ایپس میں نہ دیں
- سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے مشورے پر بغیر تحقیق کے عمل نہ کریں
سائبر کرائم سے متعلق شکایت درج کرانے کے لیے NCCIA ہیلپ لائن یا ویب سائٹ استعمال کریں
سوشل میڈیا پر شہرت کا غلط استعمال؟
سوشل میڈیا کا بڑھتا ہوا استعمال جہاں معاشی فوائد کا ذریعہ بن چکا ہے، وہیں بعض افراد اس کا استعمال غیر قانونی ذرائع آمدن کے لیے کر رہے ہیں۔ ڈکی بھائی جیسے معروف یوٹیوبرز کا نام اس طرح کے مقدمات میں آنا نہ صرف حیران کن ہے بلکہ اس سے ڈیجیٹل اسپیس کی شفافیت اور ساکھ پر بھی سوال اٹھتے ہیں۔
حکومت کی ممکنہ پالیسی تبدیلیاں
این سی سی آئی اے کی حالیہ کارروائی کے بعد حکومت یہ امکان رکھتی ہے کہ:
- ڈیجیٹل کنٹینٹ کی نگرانی سخت کی جائے
- سوشل میڈیا پر جوئے کی تشہیر کو مکمل طور پر ممنوع قرار دیا جائے
- یوٹیوبرز، بلاگرز اور انفلوئنسرز کے لیے رجسٹریشن اور لائسنسنگ کا نظام متعارف کرایا جائے
- ایپس کی قانونی حیثیت اور رجسٹریشن کے لیے نیا سائبر لائسنسنگ فریم ورک بنایا جائے
پاکستان میں سائبر اسپیس میں ہونے والی غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف NCCIA کا اقدام ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ یوٹیوبرز کی گرفتاری، 46 جوئے کی ایپس پر پابندی، اور فاریکس کے نام پر دھوکہ دہی کے خلاف کارروائی ظاہر کرتی ہے کہ ریاست اب سائبر کرائم کے خلاف سنجیدہ اور موثر حکمت عملی اختیار کر چکی ہے۔
یہ نہ صرف سوشل میڈیا پر موجود غیر ذمہ دار عناصر کے لیے وارننگ ہے، بلکہ عام شہریوں کے لیے بھی ایک یاد دہانی ہے کہ ڈیجیٹل دنیا میں احتیاط، تحقیق اور قانونی دائرے میں رہنا ازحد ضروری ہے۔

