دنیا کی طویل ترین پرواز شنگھائی سے بیونس آئرس، 4 دسمبر کو روانہ ہوگی
دنیا کی طویل ترین پرواز کا آغاز
چائنا ایسٹرن ایئرلائنز نے ایک تاریخی اعلان کرتے ہوئے دنیا کی طویل ترین پرواز متعارف کروائی ہے جو شنگھائی، چین سے بیونس آئرس، ارجنٹائن تک جائے گی۔ یہ طویل ترین پرواز 4 دسمبر 2025 سے اپنی سروس شروع کرے گی۔ اس پرواز کا دورانیہ واپسی کے سفر میں 29 گھنٹے ہوگا، جو اسے دنیا کی سب سے طویل ڈائریکٹ پرواز بناتا ہے۔ یہ پرواز نہ صرف فاصلاتی لحاظ سے منفرد ہے بلکہ اس کا راستہ بھی غیر معمولی ہے کیونکہ یہ انٹارکٹیکا کے قریب سے گزرے گی۔ اس مضمون میں ہم اس طویل ترین پرواز کی تمام تفصیلات، اس کے روٹ، استعمال ہونے والے طیارے، اور اس کی اہمیت پر بات کریں گے۔
پرواز کی تفصیلات
چائنا ایسٹرن ایئرلائنز کے مطابق، یہ طویل ترین پرواز شنگھائی کے پڈونگ انٹرنیشنل ایئرپورٹ (PVG) سے بیونس آئرس کے منسٹرو پسٹارینی انٹرنیشنل ایئرپورٹ (EZE) تک جائے گی۔ شنگھائی سے بیونس آئرس تک کا سفر 25.5 گھنٹے لے گا، جبکہ واپسی کا سفر 29 گھنٹے طویل ہوگا۔ یہ پرواز ہفتے میں دو بار چلائی جائے گی، اور اس کے لیے بوئنگ 777-300ER طیارہ استعمال کیا جائے گا۔ اس طیارے کی جدید ٹیکنالوجی اور آرام دہ سہولیات مسافروں کے لیے اس طویل ترین پرواز کو زیادہ سے زیادہ آرام دہ بنائیں گی۔
ڈائریکٹ بمقابلہ نان اسٹاپ پرواز
یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ طویل ترین پرواز نان اسٹاپ نہیں ہوگی۔ پرواز نیوزی لینڈ کے شہر آک لینڈ میں دو گھنٹے کے لیے رکے گی۔ اس وجہ سے اسے ڈائریکٹ پرواز کہا جاتا ہے، نہ کہ نان اسٹاپ۔ دنیا کی سب سے طویل نان اسٹاپ پرواز کا اعزاز سنگاپور ایئرلائنز کے پاس ہے، جو سنگاپور سے نیویارک تک 9537 میل کا فاصلہ 19 گھنٹوں میں طے کرتی ہے۔ تاہم، چائنا ایسٹرن کی یہ طویل ترین پرواز اپنی نوعیت کی ایک منفرد پرواز ہے کیونکہ یہ antipodal شہروں کو جوڑتی ہے۔
antipodal شہروں کا تصور
antipodal شہر وہ ہوتے ہیں جو زمین کے بالکل متضاد کونوں پر واقع ہوتے ہیں۔ شنگھائی اور بیونس آئرس انہی شہروں میں سے ہیں۔ چائنا ایسٹرن ایئرلائنز کا کہنا ہے کہ یہ دنیا کا پہلا کمرشل روٹ ہے جو دو antipodal شہروں کو جوڑتا ہے۔ یہ طویل ترین پرواز اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ اس کا روٹ زمین کے دو انتہائی نقاط کو ملاتا ہے، جو اسے ایک منفرد تجربہ بناتا ہے۔
منفرد روٹ اور انٹارکٹیکا کا سفر
اس طویل ترین پرواز کا روٹ بھی اسے خاص بناتا ہے۔ روایتی پروازوں کے برعکس، یہ طیارہ انٹارکٹیکا کے قریب سے گزرے گا۔ اس غیر معمولی راستے کی بدولت چائنا ایسٹرن ایئرلائنز کم از کم 4 گھنٹے سفر کے وقت کی بچت کرے گی۔ یہ روٹ نہ صرف وقت کی بچت کرتا ہے بلکہ مسافروں کو ایک ناقابل فراموش نظارہ بھی فراہم کرے گا، کیونکہ وہ انٹارکٹیکا کے برفیلے مناظر کو دیکھ سکیں گے۔ اس طرح کی پرواز کا تجربہ یقیناً ہر مسافر کے لیے ایک یادگار لمحہ ہوگا۔
بوئنگ 777-300ER: پرواز کا ستارہ
اس طویل ترین پرواز کے لیے چائنا ایسٹرن ایئرلائنز بوئنگ 777-300ER استعمال کرے گی۔ یہ طیارہ اپنی ایندھن کی کارکردگی اور جدید ٹیکنالوجی کے لیے مشہور ہے۔ اس کے علاوہ، اس طیارے میں مسافروں کے لیے آرام دہ سیٹیں، جدید تفریحی نظام، اور دیگر سہولیات موجود ہوں گی جو اس طویل سفر کو خوشگوار بنائیں گی۔ بوئنگ 777-300ER کی رینج اور صلاحیت اسے اس طرح کی طویل ترین پرواز کے لیے مثالی بناتی ہے۔
پرواز کا شیڈول اور ٹکٹوں کی فروخت
چائنا ایسٹرن ایئرلائنز نے اس طویل ترین پرواز کے لیے ٹکٹوں کی فروخت شروع کر دی ہے۔ پہلی پرواز 4 دسمبر 2025 کو شنگھائی سے روانہ ہوگی۔ ہفتے میں دو پروازیں اس روٹ پر چلائی جائیں گی، جو مسافروں کو چین اور ارجنٹائن کے درمیان سفر کا ایک نیا اور آسان آپشن فراہم کریں گی۔ ٹکٹوں کی قیمتوں اور بکنگ کی تفصیلات کے لیے مسافر چائنا ایسٹرن ایئرلائنز کی آفیشل ویب سائٹ یا ایجنٹس سے رابطہ کر سکتے ہیں۔
مسافروں کے لیے سہولیات
اس طویل ترین پرواز کے دوران مسافروں کے آرام کا خاص خیال رکھا جائے گا۔ بوئنگ 777-300ER میں ایکنومی، بزنس، اور فرسٹ کلاس کے اختیارات ہوں گے۔ ہر کلاس میں مسافروں کو کھانے پینے کی بہترین سہولیات، وائی فائی، اور تفریحی نظام فراہم کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، طویل پرواز کے دوران مسافروں کی صحت کا خیال رکھنے کے لیے خصوصی اقدامات بھی کیے جائیں گے، جیسے کہ باقاعدگی سے پانی کی فراہمی اور ورزش کے لیے مشورے۔
اس پرواز کی اہمیت
یہ طویل ترین پرواز نہ صرف ایک ایوی ایشن سنگ میل ہے بلکہ یہ چین اور جنوبی امریکہ کے درمیان اقتصادی اور ثقافتی روابط کو مضبوط کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔ شنگھائی اور بیونس آئرس کے درمیان براہ راست رابطہ کاروباری افراد، سیاحوں، اور طلباء کے لیے نئے مواقع پیدا کرے گا۔ اس کے علاوہ، یہ پرواز ایوی ایشن انڈسٹری میں نئی اختراعات کی طرف ایک قدم ہے، جو مستقبل میں اور بھی طویل پروازوں کے امکانات کو کھولے گی۔
دیگر طویل پروازوں سے موازنہ
جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا، دنیا کی سب سے طویل نان اسٹاپ پرواز سنگاپور ایئرلائنز کی ہے، جو سنگاپور سے نیویارک تک جاتی ہے۔ تاہم، چائنا ایسٹرن کی یہ طویل ترین پرواز اپنی نوعیت میں منفرد ہے کیونکہ یہ antipodal شہروں کو جوڑتی ہے اور اس کا روٹ انٹارکٹیکا کے قریب سے گزرتا ہے۔ اس کے علاوہ، اس پرواز کا دورانیہ (29 گھنٹے واپسی پر) اسے دیگر پروازوں سے الگ کرتا ہے۔
مستقبل کے امکانات
چائنا ایسٹرن ایئرلائنز کی اس طویل ترین پرواز کی کامیابی ایوی ایشن انڈسٹری کے لیے نئے امکانات کھول سکتی ہے۔ مستقبل میں، ہم ایسی اور پروازیں دیکھ سکتے ہیں جو زمین کے دور دراز مقامات کو جوڑیں گی۔ اس کے علاوہ، ایندھن کی بچت اور ماحول دوست ٹیکنالوجیز کے استعمال سے ایسی پروازیں زیادہ پائیدار بھی بنائی جا سکتی ہیں۔
چائنا ایسٹرن ایئرلائنز کی یہ طویل ترین پرواز ایوی ایشن کی دنیا میں ایک نیا باب رقم کرے گی۔ شنگھائی سے بیونس آئرس تک کا یہ سفر نہ صرف فاصلاتی لحاظ سے منفرد ہے بلکہ اس کا روٹ اور تجربہ بھی مسافروں کے لیے ایک ناقابل فراموش لمحہ ہوگا۔ اگر آپ اس تاریخی پرواز کا حصہ بننا چاہتے ہیں تو ابھی اپنی ٹکٹیں بک کروائیں اور اس منفرد سفر کے لیے تیار ہو جائیں!
پاکستانی ایئرلائنز پر عائد برطانوی پابندیاں ختم، سیفٹی لسٹ سے نام نکال دیا گیا

Comments 1