پاکستان میں زلزلے کے جھٹکے :اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں میں 5.4 شدت کے جھٹکے — شہری خوفزدہ، حکومتی ادارے ہائی الرٹ
اسلام آباد : — جمعرات کی شام وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک کے کئی بڑے شہروں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جن کی شدت ریکٹر اسکیل پر 5.4 ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کا مرکز افغانستان اور تاجکستان کے سرحدی پہاڑی علاقے بتائے جا رہے ہیں جبکہ اس کی گہرائی تقریباً 30 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی۔ اگرچہ ابتدائی طور پر کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی، تاہم زلزلے نے شہریوں میں شدید خوف و ہراس پیدا کر دیا۔
متاثرہ شہر اور جھٹکوں کی شدت
پاکستان میں زلزلے کے جھٹکے اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، مردان، چارسدہ، مری، ایبٹ آباد، نتھیا گلی، چکوال، ٹیکسلا اور واہ کینٹ سمیت متعدد شہروں میں محسوس کیے گئے۔ کئی علاقوں میں یہ جھٹکے اتنے واضح تھے کہ عمارتوں میں بیٹھے ہوئے افراد گھبراہٹ کا شکار ہو گئے اور بڑی تعداد میں لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے عمارتوں سے باہر نکل آئے۔
اسلام آباد اور راولپنڈی: دفاتر، رہائشی عمارتوں اور شاپنگ مالز میں شہریوں نے واضح جھٹکے محسوس کیے اور کھلی جگہوں پر نکل آئے۔
پشاور و مردان: کے پی کے مختلف علاقوں میں بھی شہری خوفزدہ ہو گئے، لوگ سڑکوں اور میدانوں میں جمع ہو گئے۔
مری اور ایبٹ آباد: پہاڑی علاقوں میں جھٹکوں کی شدت نسبتاً زیادہ محسوس کی گئی جس کے بعد سیاح اور مقامی افراد بھی ہوٹلوں اور گھروں سے باہر نکل آئے۔
چکوال، ٹیکسلا اور واہ کینٹ: رہائشی آبادیوں میں گھبراہٹ دیکھنے میں آئی اور مساجد کے لاؤڈ اسپیکرز سے کلمہ طیبہ پڑھنے کی آوازیں گونجتی رہیں۔
عوامی ردِعمل اور خوف کی فضا
پاکستان میں زلزلے کے جھٹکے کے فوراً بعد عوامی سطح پر خوف و ہراس کی کیفیت پیدا ہو گئی۔ اسلام آباد اور پشاور میں بڑی تعداد میں لوگ گھروں سے باہر نکل آئے اور پارکوں و سڑکوں پر جمع ہو گئے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دفاتر میں بیٹھے ملازمین نے جیسے ہی زمین کو ہلتے محسوس کیا تو سب لوگ خوفزدہ ہو کر باہر کی جانب دوڑ پڑے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی چند منٹوں میں زلزلے سے متعلق خبریں وائرل ہو گئیں اور ٹرینڈ بن گئے۔
کئی شہریوں نے دعائیہ کلمات پڑھتے ہوئے اس واقعے کو ماضی کے بڑے زلزلوں سے جوڑا اور خدشہ ظاہر کیا کہ پاکستان چونکہ زلزلہ خیز خطے میں واقع ہے، اس لیے ہمیشہ بڑے نقصان کا خطرہ موجود رہتا ہے۔
حکومتی اور ادارہ جاتی اقدامات
پاکستان میں زلزلے کے جھٹکے کے بعد قومی آفات سے نمٹنے کا ادارہ (این ڈی ایم اے) اور صوبائی ادارے (پی ڈی ایم اے) فوری طور پر حرکت میں آگئے۔
این ڈی ایم اے نے ملک بھر کے ریجنل دفاتر کو ہدایت دی کہ وہ صورتحال پر نظر رکھیں اور کسی ہنگامی صورتِ حال میں فوری ریسکیو اور ریلیف آپریشن کے لیے تیار رہیں۔
پی ڈی ایم اے خیبرپختونخوا نے اپنے ریسکیو یونٹس اور اسپتالوں کو الرٹ جاری کیا۔
اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی تاکہ کسی بھی ممکنہ حادثے یا زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جا سکے۔
حکام کی متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ وہ زلزلے کے بعد کی صورتحال پر کڑی نظر رکھیں اور عوام کو بروقت آگاہ کریں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ افواہوں پر یقین نہ کریں اور صرف سرکاری ذرائع سے فراہم کردہ معلومات پر بھروسہ کریں۔
پاکستان میں بارش: تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ موسم کی بڑی تبدیلی
ماہرین کی رائے اور خدشات
ماہرین کے مطابق پاکستان جغرافیائی طور پر زلزلہ خیز خطے میں واقع ہے جہاں ہمالیہ کی فالٹ لائنز اور دیگر جغرافیائی پلیٹوں کی حرکت کے باعث زلزلے عام ہیں۔
زلزلہ مانیٹرنگ سیل کے ماہرین کا کہنا ہے کہ 5.4 شدت کے پاکستان میں زلزلے کے جھٹکے درمیانہ زلزلہ سمجھا جاتا ہے، جو عام طور پر زیادہ نقصان دہ نہیں ہوتا، لیکن چونکہ یہ کم گہرائی میں آیا اس لیے جھٹکے زیادہ شدت سے محسوس کیے گئے۔
جیولوجسٹ حضرات نے کہا کہ ماضی میں بھی شدید قسم کے پاکستان میں زلزلے کے جھٹکے آئے ہیں جیسے 2005 کا تباہ کن زلزلہ، جس میں ہزاروں جانیں ضائع ہوئیں۔ اس لیے عوام کو ہمیشہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں۔
ان کے مطابق بجلی اور گیس کے آلات فوراً بند کر دینا، کھڑکیوں اور دیواروں سے دور رہنا اور کھلی جگہ میں پناہ لینا بنیادی احتیاطی اقدامات ہیں۔
تاریخی پس منظر — پاکستان اور زلزلے (earthquake pakistan)
پاکستان اپنی جغرافیائی پوزیشن کی وجہ سے دنیا کے ان خطوں میں شامل ہے جہاں زلزلے آتے رہتے ہیں۔
2005 کا زلزلہ: 8 اکتوبر کو آزاد کشمیر اور خیبرپختونخوا میں آنے والا 7.6 شدت کا زلزلہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے تباہ کن واقعہ تھا، جس میں 80 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔
2013 بلوچستان زلزلہ: آواران میں آنے والا 7.7 شدت کا زلزلہ بھی بڑے پیمانے پر تباہی لے کر آیا۔
اکتوبر 2015: ایک اور طاقتور زلزلے نے خیبرپختونخوا اور شمالی علاقوں کو لرزا دیا، جس میں 300 سے زائد افراد جان سے گئے۔
یہ تمام واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان کے شہریوں کو ہمیشہ تیار رہنا چاہیے اور زلزلے کی صورت میں فوری ردعمل کی تربیت دی جانی چاہیے۔
عوام کے لیے احتیاطی تدابیر
ماہرین نے زلزلے کی صورت میں عوام کو درج ذیل ہدایات پر عمل کرنے کا مشورہ دیا ہے:
گھبراہٹ سے گریز کریں اور پرسکون رہیں۔
بجلی اور گیس کے آلات فوراً بند کریں۔
عمارت کے ستونوں اور بھاری سامان سے دور رہیں۔
کھلی جگہوں یا میدانوں میں چلے جائیں۔
اگر آپ گاڑی میں ہیں تو فوراً سڑک کے کنارے گاڑی روک کر جھٹکے ختم ہونے کا انتظار کریں۔
زلزلے کے بعد افواہوں پر یقین نہ کریں، صرف مستند ذرائع پر اعتماد کریں۔
اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں میں آنے والے زلزلے نے ایک بار پھر یہ احساس دلا دیا ہے کہ پاکستان ایک فعال فالٹ لائن پر واقع ہے جہاں کسی بھی وقت بڑے زلزلے کا خدشہ موجود رہتا ہے۔ اگرچہ پاکستان میں لزلے کے جھٹکے میں کسی جانی و مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، تاہم اس نے عوام اور حکومتی اداروں کو متنبہ کر دیا ہے کہ انہیں ہمیشہ تیار رہنے کی ضرورت ہے۔

Comments 2