پاکستان پشاور زلزلے جھٹکے : خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں زلزلے کے شدید جھٹکے، ہندوکش ریجن میں 5.3 شدت کا زلزلہ
خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جس سے شہری خوفزدہ ہو کر گھروں اور دفاتر سے باہر نکل آئے۔ دارالحکومت پشاور میں صبح کے وقت زمین لرزنے کے باعث کئی مقامات پر لوگوں نے فوری طور پر حفاظتی اقدامات اختیار کیے۔ زلزلے کے جھٹکے صوابی، سوات، ملاکنڈ، باجوڑ، چترال، مانسہرہ سمیت شمالی اور وسطی خیبرپختونخوا کے متعدد اضلاع میں بھی محسوس کیے گئے۔
گلگت بلتستان کے ضلع غذر کے گاہکوچ شہر اور اس کے گردونواح میں بھی زلزلے کے جھٹکوں سے شہریوں میں خوف و ہراس پیدا ہوا۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ جھٹکوں کے دوران گھروں میں چیزیں ہلیں اور لوگ حفاظتی وجوہات کی بنا پر اپنے مکانات سے باہر نکل آئے۔
پاکستان پشاور زلزلہ پیما مرکز کی تفصیلات
پاکستان پشاور زلزلے جھٹکے زلزلہ کا پیما مرکز کے مطابق زلزلے کا مرکز افغانستان کے ہندوکش ریجن میں تھا، جہاں زلزلے کی شدت 5.3 ریکٹر اسکیل پر ریکارڈ کی گئی، جبکہ زلزلے کی گہرائی 110 کلومیٹر تھی۔ ماہرین کے مطابق اتنی گہرائی والا زلزلہ عام طور پر درمیانے درجے کا ہوتا ہے، لیکن شمالی پاکستان کے پہاڑی اور نشیبی علاقوں میں اس کے جھٹکے کافی محسوس کیے جا سکتے ہیں۔
متاثرہ علاقوں میں ردِعمل
پاکستان پشاور زلزلے جھٹکے زلزلہ میں شہریوں نے گھروں اور دفاتر سے باہر نکل کر محفوظ مقامات کا رخ کیا۔ صوابی اور سوات میں کئی لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور گھروں میں موجود سامان کو محفوظ کرنے کی کوشش کی گئی۔ ملاکنڈ اور باجوڑ کے اضلاع میں زلزلے کے جھٹکے اتنے شدید تھے کہ چند عمارتوں میں ہلکی پھلکی دراڑیں پڑ گئی ہیں، تاہم ابھی تک کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
گلگت بلتستان میں غذر کے گاہکوچ شہر میں بھی لوگ خوفزدہ ہو کر کھلی جگہوں کی طرف نکل آئے۔ مقامی انتظامیہ نے فوری طور پر ریسکیو اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ ٹیموں کو الرٹ کر دیا ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں بروقت کارروائی کی جا سکے۔
ماہرین ارضیات کی رائے
زلزلہ پیما اور سسمولوجی کے ماہرین کے مطابق شمالی پاکستان میں افغانستان کے ہندوکش ریجن میں آنے والے زلزلے کے جھٹکے اکثر محسوس کیے جاتے ہیں کیونکہ یہ خطہ ٹیکٹونک پلیٹس کے تصادم کے قریب واقع ہے۔ ماہرین نے کہا کہ 5.3 شدت کا زلزلہ ہلکے سے درمیانے درجے کا زلزلہ سمجھا جاتا ہے، لیکن پہاڑی علاقوں میں یہ شدید خوف و ہراس اور جانی نقصان کا سبب بن سکتا ہے، خصوصاً کمزور اور پرانی عمارتوں میں۔
ہندوکش ریجن اور پاکستان پر اثرات
ہندوکش ریجن، جو افغانستان اور پاکستان کے شمالی علاقوں کے قریب ہے، اکثر زیر زمین جغرافیائی تبدیلیوں کا شکار رہتا ہے۔ یہاں آنے والے زلزلے شمالی خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان، کشمیر اور حتیٰ کہ اسلام آباد/راولپنڈی میں بھی محسوس کیے جا سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، پاکستان میں زلزلے کے جھٹکے زیادہ تر پہاڑی علاقوں میں شدید محسوس ہوتے ہیں، جبکہ نشیبی علاقے کم شدت کے جھٹکوں سے متاثر ہوتے ہیں۔
گزشتہ بڑے زلزلوں کی مثالیں
پاکستان کی تاریخ میں ہندوکش ریجن یا شمالی پاکستان میں کئی مرتبہ زلزلے آئے ہیں، جن میں سب سے یادگار زلزلہ 2005 کا کشمیر زلزلہ تھا، جس کی شدت 7.6 ریکٹر تھی اور جس نے ہزاروں جانیں لے لیں اور لاکھوں کو متاثر کیا۔ ماہرین کے مطابق اگرچہ موجودہ زلزلہ اتنی بڑی شدت کا نہیں تھا، لیکن پہاڑی علاقوں میں رہنے والوں کو ہر وقت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
پنجاب سیلاب کا خطرہ ڈیڑھ لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا
حکومتی اور ریسکیو اقدامات
زلزلے کے بعد نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA)، ریسکیو 1122 اور متعلقہ ایمرجنسی سروسز نے فوری طور پر الرٹ جاری کر دیا ہے۔ ریسکیو ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں تعینات کر دی گئی ہیں تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری کارروائی کی جا سکے۔
علاقائی انتظامیہ نے شہریوں کو زلزلے کے دوران اور بعد میں حفاظتی اقدامات اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔ شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ:
گھروں میں محفوظ جگہ تلاش کریں (بیڈ روم کے دروازے، مضبوط دیواروں کے قریب)
باہر نکلتے وقت عمارتوں سے دور رہیں
زمین کے نرم یا پہاڑی کنارے سے فاصلے پر رہیں
کسی بھی زخمی شخص کی فوری مدد کے لیے ریسکیو ٹیموں سے رابطہ کریں

عوام کے لیے احتیاطی تدابیر
ماہرین نے شہریوں کو متنبہ کیا ہے کہ زلزلے کے جھٹکے کے بعد مجموعی ڈھانچے (عمارتیں، پل، پلوں کے کنارے، دیواریں) متاثر ہو سکتی ہیں۔ اس لیے ہر ممکنہ نقصان سے بچنے کے لیے درج ذیل اقدامات ضروری ہیں:
عمارت میں موجود لوگوں کو فوری طور پر محفوظ جگہ منتقل کرنا
گھروں میں دستیاب خوراک، پانی اور ضروری ادویات تیار رکھنا
بچوں اور بزرگوں کی حفاظت کے لیے خصوصی اقدامات کرنا
زلزلے کے بعد آنے والے ریپل زلزلے کے خطرے سے آگاہ رہنا
تجزیاتی رائے
ماہرین کے مطابق شمالی پاکستان اور ہندوکش ریجن کے علاقوں میں آنے والے زلزلے قدرتی طور پر یہاں کی ٹیکٹونک سرگرمیوں کا حصہ ہیں۔ اگرچہ موجودہ زلزلہ شدید نہیں تھا، لیکن پہاڑی علاقوں میں رہنے والے شہری ہر وقت ہنگامی تیاری میں رہیں۔ ماہرین نے کہا کہ کمزور انفراسٹرکچر، پرانی عمارتیں اور پہاڑی علاقوں کے کنارے رہنے والے لوگ زیادہ خطرے میں ہیں۔
مستقبل کے خدشات
ہندوکش ریجن میں مستقبل میں مزید زلزلے آنے کا خدشہ موجود ہے
پہاڑی علاقوں میں زمین کھسکنے (لینڈ سلائیڈنگ) کا خطرہ بڑھ سکتا ہے
نشیبی علاقوں میں زیر آب آنے والے علاقے شہریوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں
متعلقہ اداروں کو ہنگامی بنیادوں پر ہر ممکنہ تیاری جاری رکھنی چاہیے
زلزلے کے جھٹکے نے ایک بار پھر شمالی پاکستان کے شہریوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ قدرتی آفات کے لیے تیار رہیں۔ حکومتی ادارے اور ریسکیو ٹیمیں الرٹ ہیں، مگر شہریوں کی بروقت احتیاط اور تعاون ہی سب سے مؤثر حفاظتی اقدام ہے۔