اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس : وزارتِ دفاع اور وزارت داخلہ کے لیے اربوں روپے کی فنڈنگ کی منظوری
اسلام آباد — وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے ایک اہم اجلاس میں وزارتِ دفاع کے لیے 4 ارب روپے اور وزارتِ داخلہ کے لیے 20 ارب روپے فنڈنگ کی منظوری دے دی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس کی صدارت وزیرِ خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کی، جس میں ملک کی معیشت، داخلی سلامتی اور تجارتی پالیسیوں سے متعلق کئی اہم فیصلے کیے گئے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس میں وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم علی پرویز ملک، وزیر برائے تجارت جام کمال خان، وزیر برائے سرمایہ کاری قیصر احمد شیخ، وزیرِاعظم کے مشیر برائے نجکاری و چیئرمین نجکاری کمیشن محمد علی، متعلقہ وزارتوں کے سیکریٹریز اور اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔ ای سی سی کا یہ اجلاس حالیہ دنوں میں ملکی سلامتی اور معیشت کے تناظر میں غیر معمولی اہمیت رکھتا تھا، کیونکہ وزارتِ داخلہ اور دفاع دونوں نے اپنی مالی ضروریات پر فوری فنڈز جاری کرنے کی درخواست کی تھی۔
وزارت دفاع کے لیے 4 ارب روپے کی گرانٹ
ای سی سی نے وزارت دفاع کی سمری پر غور کرتے ہوئے اسلام آباد میں ڈیفنس کمپلیکس کے منصوبے کے لیے زمین کے مالکان کو معاوضہ دینے کی غرض سے 4 ارب روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی۔
یہ فیصلہ اس پس منظر میں کیا گیا کہ ڈیفنس کمپلیکس کی تعمیر کے لیے پہلے سے حاصل کی گئی زمین کے متاثرین کو تاحال مکمل ادائیگی نہیں ہو سکی تھی، جس کے باعث یہ معاملہ کئی سالوں سے تعطل کا شکار تھا۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس کے فیصلے کے مطابق بقایا رقم کی ادائیگی کی ذمہ داری کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) پر ہوگی، جبکہ ابتدائی فنڈز وزارت خزانہ فراہم کرے گی۔
ماہرین کے مطابق اس اقدام سے نہ صرف زمین مالکان کو ریلیف ملے گا بلکہ ڈیفنس کمپلیکس کی تعمیر کا عمل بھی تیز ہو سکے گا، جو دارالحکومت میں فوجی اداروں کے دفاتر کو ایک جگہ مجتمع کرنے کا منصوبہ ہے۔
وزارت داخلہ کے لیے 20 ارب روپے کی فنڈنگ
اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس میں سب سے زیادہ توجہ وزارت داخلہ و انسدادِ منشیات کی درخواست پر دی گئی، جس میں امن و امان قائم رکھنے کے لیے اضافی فنڈز کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
کمیٹی(economic coordination committee (ecc)) نے تفصیلی بحث کے بعد فیصلہ کیا کہ وزارت داخلہ کو 20 ارب روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ فراہم کی جائے۔ یہ فنڈز مرحلہ وار وزارت خزانہ کی مشاورت سے جاری کیے جائیں گے تاکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی آپریشنل سرگرمیوں کو جاری رکھا جا سکے۔
اس کے ساتھ ہی ای سی سی نے فرنٹیئر کور (ہیڈکوارٹر خیبرپختونخوا نارتھ) کے لیے بھی 17 کروڑ 48 لاکھ روپے کی اضافی گرانٹ منظور کی، تاکہ خطے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنایا جا سکے۔
آئی ایم ایف کی ہدایات: پاکستان کا سیلابی نقصانات کا نیا تخمینہ 700 ارب روپے
روزویلٹ ہوٹل، نیویارک کی مالی ضروریات
اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس میں ایک اور اہم نکتہ نیویارک کے تاریخی روزویلٹ ہوٹل سے متعلق سامنے آیا۔ وزارت داخلہ و انسدادِ منشیات نے اپنی سمری میں اس ہوٹل کی فوری مالی ضروریات پوری کرنے کے لیے تکنیکی ضمنی گرانٹ فراہم کرنے کی سفارش کی تھی۔
یاد رہے کہ روزویلٹ ہوٹل پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (PIA) کی ملکیت ہے اور حالیہ برسوں میں اس کا مستقبل ایک اہم بحث کا حصہ رہا ہے۔ ای سی سی نے ہوٹل کی مالی ضروریات پوری کرنے کی اصولی حمایت تو کی، لیکن وزارت خزانہ کو ہدایت دی کہ تخمینوں کا ازسرِ نو جائزہ لے کر معاملہ دوبارہ ای سی سی کے سامنے لایا جائے۔
یہ فیصلہ اس تناظر میں اہم ہے کہ نیویارک جیسے شہر میں یہ ہوٹل نہ صرف سفارتی وقار کا مظہر ہے بلکہ مالی اعتبار سے بھی پاکستان کے لیے قیمتی اثاثہ ثابت ہو سکتا ہے۔
بارٹر ٹریڈ میکنزم میں ترامیم کی منظوری
ای سی سی نے وزارتِ تجارت کی سفارش پر افغانستان، ایران اور روس کے ساتھ دو طرفہ تجارت کے لیے بزنس ٹو بزنس (B2B) بارٹر ٹریڈ میکنزم میں ترامیم کی بھی منظوری دی۔
یہ قدم ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جب خطے میں روایتی کرنسی کے ذریعے تجارت میں مشکلات کا سامنا ہے، بالخصوص ڈالر کی قلت اور بین الاقوامی پابندیوں کے باعث۔ بارٹر سسٹم کے ذریعے براہِ راست اجناس کے تبادلے کی سہولت ملے گی، جس سے مقامی صنعتکاروں اور برآمدکنندگان کو نئے مواقع فراہم ہوں گے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اس فیصلے سے پاکستان کی برآمدات میں اضافہ اور زرمبادلہ کے دباؤ میں کمی واقع ہو سکتی ہے، تاہم اس کے لیے مضبوط انتظامی ڈھانچہ درکار ہوگا تاکہ کرپشن اور بدانتظامی سے بچا جا سکے۔
ای سی سی کے فیصلوں کے اثرات
اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس کے یہ فیصلے ملکی سطح پر کئی پہلوؤں سے اہمیت رکھتے ہیں:
دفاعی ضروریات کی تکمیل — وزارت دفاع کو فنڈز کی فراہمی سے نہ صرف زمین مالکان کا مسئلہ حل ہوگا بلکہ دفاعی ڈھانچے کی تعمیر بھی تیز ہوگی۔
امن و امان کی بہتری — وزارت داخلہ کو دیے گئے اربوں روپے پولیس، رینجرز اور ایف سی جیسے اداروں کی صلاحیت میں اضافہ کریں گے۔
خارجہ پالیسی میں سہارا — روزویلٹ ہوٹل جیسے اثاثے کو بچانے کا فیصلہ پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ کے لیے مثبت ہوگا۔
تجارتی امکانات میں اضافہ — بارٹر ٹریڈ میکنزم سے افغانستان، ایران اور روس کے ساتھ براہِ راست تجارت کے نئے دروازے کھلیں گے۔
ماہرین کی رائے
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ فیصلے وقتی ریلیف فراہم کرتے ہیں، مگر حکومت کو چاہیے کہ وہ دفاع اور داخلی سلامتی کے اخراجات کو بجٹ کے اندر منظم کرے تاکہ بار بار تکنیکی ضمنی گرانٹس جاری کرنے کی ضرورت نہ پڑے۔
اس کے علاوہ بارٹر سسٹم کو کامیاب بنانے کے لیے شفاف نظام کی ضرورت ہے، ورنہ اس سے اسمگلنگ اور غیر قانونی تجارت کو فروغ مل سکتا ہے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس میں لیے گئے فیصلے اس بات کا مظہر ہیں کہ حکومت ایک طرف قومی سلامتی کے تقاضوں کو پورا کرنا چاہتی ہے اور دوسری جانب معیشت کو سہارا دینے کے لیے متبادل راستے بھی تلاش کر رہی ہے۔ دفاع اور داخلہ کو اربوں روپے کی فنڈنگ، روزویلٹ ہوٹل کے مالی مسائل پر غور اور بارٹر ٹریڈ کی منظوری، یہ سب ایسے اقدامات ہیں جن کے اثرات آنے والے مہینوں میں واضح ہوں گے۔