الیکشن کمیشن کا بڑا اقدام: شبلی فراز، عمر ایوب سمیت 9 ارکان پارلیمنٹ نااہل قرار
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اہم رہنماؤں سینیٹر شبلی فراز، رکن قومی اسمبلی عمر ایوب، اور زرتاج گل سمیت 9 ارکان پارلیمنٹ کو نااہل قرار دے کر ڈی نوٹیفائی کر دیا ہے۔
یہ فیصلہ 9 مئی کے واقعات سے متعلق انسداد دہشت گردی عدالت کی سزاؤں کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔

نااہل ارکان کی تفصیلات:
الیکشن کمیشن کی جانب سے نااہل قرار دیے گئے ارکان میں شامل ہیں:
شبلی فراز (سینیٹر)
عمر ایوب (ایم این اے)
زرتاج گل (ایم این اے)
رائے حیدر علی (ایم پی اے)
صاحبزادہ حامد رضا (ایم این اے)
رائے حسن نواز (ایم این اے)
انصر اقبال (ایم پی اے پنجاب)
جنید افضل ساہی (ایم پی اے پنجاب)
رائے محمد مرتضیٰ اقبال (ایم پی اے پنجاب)
الیکشن کمیشن نے ان تمام ارکان کی نشستیں خالی قرار دیتے ہوئے ڈی نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
9 مئی کیسز میں سزائیں:
یہ نااہلیاں اس وقت سامنے آئیں جب فیصل آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 31 جولائی کو 9 مئی کے تین مقدمات میں فیصلے سناتے ہوئے عمر ایوب، شبلی فراز، زرتاج گل اور دیگر کو سزائیں سنائیں۔

تفصیلات کے مطابق:
2 مقدمات میں 168 افراد کو 10، 10 سال قید کی سزا دی گئی
عمر ایوب، شبلی فراز، زرتاج گل، اور صاحبزادہ حامد رضا کو 10 سال قید کی سزا
جنید افضل ساہی کو 3 سال قید کی سزا
عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ ان افراد نے 9 مئی 2023 کے واقعات میں ریاستی اداروں پر حملہ، املاک کو نقصان اور امن عامہ کو سبوتاژ کرنے میں حصہ لیا۔
قانونی و سیاسی اثرات:
یہ فیصلہ سیاسی میدان میں بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ سمجھا جا رہا ہے۔
حکومتی حلقے اسے قانون کی حکمرانی کی فتح قرار دے رہے ہیں، جبکہ پی ٹی آئی نے اسے سیاسی انتقام قرار دیا ہے۔ پارٹی قیادت کی جانب سے عدالتوں سے رجوع کا عندیہ دیا گیا ہے۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ میں ان فیصلوں کے خلاف اپیل دائر کی جائے تو ممکنہ طور پر عبوری ریلیف بھی لیا جا سکتا ہے، لیکن فی الوقت تمام ارکان کی نااہلی موثر ہو چکی ہے۔
الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ ایک اہم موڑ کی نشاندہی کرتا ہے، جہاں سیاست اور عدلیہ آمنے سامنے دکھائی دے رہی ہیں۔
پی ٹی آئی کو اب نہ صرف عدالتی محاذ پر لڑنا ہو گا بلکہ پارٹی سطح پر بھی ممکنہ سیاسی خلا کو پُر کرنے کی کوشش کرنی ہو گی۔