بجلی صارفین کو ریلیف: 4 ارب 50 کروڑ روپے کی کمی کا امکان
پاکستان کے عوام کے لیے ایک خوش آئند خبر سامنے آئی ہے۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ (FCA) کی سماعت کے بعد بجلی صارفین کو ریلیف دینے کا قوی امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، اس ریلیف کی مالیت تقریباً 4 ارب 50 کروڑ روپے بنتی ہے، جو آئندہ بلوں میں صارفین کو براہِ راست فائدہ پہنچائے گا۔
نیپرا سماعت کی تفصیلات
نیپرا میں ستمبر 2025 کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی درخواست پر سماعت مکمل ہو چکی ہے۔
اس سماعت کے دوران سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے بتایا کہ ستمبر کے مہینے میں بجلی کی مجموعی کھپت میں 5 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
سی پی پی اے حکام کے مطابق، اس ماہ کے دوران چائنہ پاور حب جنریشن کمپنی سے بجلی پیدا نہیں کی گئی، جب کہ دیگر پلانٹس سے کم لاگت پر بجلی حاصل کی گئی۔
اسی بنیاد پر 37 پیسے فی یونٹ کمی کی سفارش کی گئی ہے، جس کی منظوری کی صورت میں بجلی صارفین کو ریلیف دیا جا سکے گا۔
37 پیسے فی یونٹ کمی کا اطلاق
نیپرا کے مطابق، اگر اس تجویز کی منظوری دی گئی تو فیول چارج ایڈجسٹمنٹ (FCA) کی مد میں 37 پیسے فی یونٹ کمی صرف ایک ماہ کے لیے ہوگی۔
یہ ریلیف ملک بھر کے ڈسکوز سمیت کے-الیکٹرک صارفین پر بھی لاگو ہوگا۔
نیپرا حکام نے وضاحت کی کہ یہ کمی ستمبر 2025 کے بلنگ سائیکل کے مطابق صارفین کے آئندہ بلوں میں نظر آئے گی۔
اس فیصلے سے نہ صرف گھریلو بلکہ صنعتی شعبے کے صارفین کو بھی وقتی ریلیف ملے گا۔
کھپت میں کمی کی وجوہات
سی پی پی اے نے بتایا کہ ستمبر میں صنعتی شعبے کی بجلی کھپت میں بھی 5 فیصد کمی ہوئی۔
اس کمی کی دو بڑی وجوہات بیان کی گئیں:
معاشی سست روی – صنعتوں کی پیداوار میں کمی کے باعث بجلی کا استعمال کم ہوا۔
سولرائزیشن میں اضافہ – یعنی شمسی توانائی کے نظام کے عام ہونے سے بہت سے صارفین دن کے وقت بجلی خریدنے کے بجائے سولر پاور پر منتقل ہو چکے ہیں۔
نیپرا حکام کے مطابق، دن کے اوقات میں شمسی توانائی کے استعمال کے باعث کھپت میں 6 ہزار میگاواٹ تک کمی آتی ہے، لیکن رات کے وقت کھپت 21 ہزار میگاواٹ سے تجاوز کر جاتی ہے۔
سولرائزیشن کا اثر
این پی سی سی حکام نے انکشاف کیا کہ ملک میں سولر سسٹمز تیزی سے عام ہو رہے ہیں، جس کی وجہ سے بجلی کے نظام میں ایک نیا چیلنج سامنے آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ:
"دن کے وقت سولر سسٹمز کے پھیلاؤ کے باعث بجلی کی پیداوار کم ہو جاتی ہے، جبکہ رات میں اچانک بڑھنے والی طلب سے پاور پلانٹس کو آپریشنل دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔”
اگرچہ سولر انرجی کا فروغ ماحولیاتی طور پر فائدہ مند ہے، مگر اس نے پاور پلانٹس کے آپریشن میں توازن برقرار رکھنے کے لیے نئی حکمتِ عملیوں کی ضرورت پیدا کر دی ہے۔
صنعتی پیداوار اور حکومت کی حکمتِ عملی
حکومتی ذرائع کے مطابق، موجودہ حالات میں صنعتی کھپت میں کمی حکومت کے لیے تشویش کا باعث ہے۔
اسی لیے وزارتِ توانائی نے بجلی صارفین کو ریلیف دینے کے ساتھ ساتھ صنعتوں کے لیے خصوصی رعایتی پیکیجز متعارف کرانے پر غور شروع کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، ان پیکیجز کے تحت صنعتی صارفین کو سستی بجلی فراہم کر کے انہیں دوبارہ پیداواری عمل کی طرف لانے کی کوشش کی جائے گی۔
اس اقدام کا مقصد برآمدات میں اضافہ اور روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے۔
بجلی کی پیداوار کے ذرائع
رپورٹ کے مطابق، ستمبر کے دوران فرنس آئل سے چلنے والے پلانٹس کو پچھلے ماہ کے مقابلے میں 6 فیصد زیادہ چلایا گیا۔
یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب گیس اور ہائیڈل پاور کی پیداوار میں کمی دیکھی گئی۔
سی پی پی اے نے اعتراف کیا کہ مہنگے فیول کی وجہ سے بجلی کی لاگت میں اضافہ ہوا، مگر بہتر ڈیسپیچ پلاننگ کے باعث مجموعی لاگت میں معمولی کمی ممکن ہوئی، جس سے صارفین کو جزوی ریلیف دینے کی گنجائش پیدا ہوئی۔
ممکنہ اثرات
اگر نیپرا کی جانب سے 37 پیسے فی یونٹ کمی کی منظوری دی جاتی ہے، تو اوسطاً ایک عام صارف کو ماہانہ 200 سے 300 روپے تک ریلیف مل سکتا ہے۔
مجموعی طور پر یہ رعایت 4 ارب 50 کروڑ روپے کے برابر ہوگی۔
تاہم، نیپرا حکام نے خبردار کیا کہ یہ ریلیف صرف عارضی نوعیت کا ہے اور اگلے مہینے عالمی تیل یا گیس کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں ایڈجسٹمنٹ دوبارہ اوپر جا سکتی ہے۔
عوامی ردِعمل
عوام کی جانب سے ممکنہ کمی کا خیرمقدم کیا جا رہا ہے۔
کراچی کے ایک صارف نے کہا:
“اگرچہ یہ ریلیف کم ہے، مگر مسلسل بڑھتی ہوئی مہنگائی کے اس دور میں یہ خوش آئند قدم ہے۔”
جبکہ لاہور کے ایک صنعتکار نے کہا:
“فیول ایڈجسٹمنٹ میں کمی سے وقتی ریلیف ضرور ملے گا، لیکن اصل ضرورت بجلی کے بنیادی نرخوں میں کمی اور سستی توانائی کے ذرائع کے فروغ کی ہے۔”
نیپرا کا آئندہ لائحہ عمل
نیپرا حکام نے عندیہ دیا ہے کہ ملک بھر میں توانائی کے مؤثر استعمال، لائن لاسز میں کمی، اور قابلِ تجدید توانائی کے فروغ کے لیے نئی اصلاحات تیار کی جا رہی ہیں۔
ان اصلاحات کا مقصد ہے کہ مستقبل میں بجلی صارفین کو ریلیف صرف وقتی نہ بلکہ دیرپا بنیادوں پر حاصل ہو۔
ماہرین کی رائے
توانائی ماہرین کے مطابق، پاکستان کا توانائی بحران صرف وقتی فیصلوں سے حل نہیں ہوگا۔
ڈاکٹر مدثر حسین، ایک معروف انرجی ایکسپرٹ، نے کہا:
“جب تک ملک میں سستی قابلِ تجدید توانائی (Renewable Energy) کا حصہ 40 فیصد تک نہیں بڑھایا جاتا، بجلی صارفین کو ریلیف وقتی ہی رہے گا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ سولر، ونڈ، اور ہائیڈل پاور کے منصوبوں میں سرمایہ کاری بڑھا کر مہنگے فیول پر انحصار کم کرنا ہوگا۔
عالمی رجحان
دنیا بھر میں توانائی کے شعبے میں فیول ایڈجسٹمنٹ میکانزم عام ہے۔
کئی ممالک میں، جب ایندھن کی عالمی قیمتوں میں کمی آتی ہے، تو صارفین کو فوری ریلیف دیا جاتا ہے۔
پاکستان میں بھی یہ عمل اپنایا جا رہا ہے تاکہ عوام کو عالمی مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ کے مطابق فائدہ پہنچ سکے۔
لیسکو سنگل فیز سمارٹ میٹر قیمت مقرر، صارفین کے لیے نئی تفصیلات
اگر نیپرا کی جانب سے 37 پیسے فی یونٹ کمی کی منظوری دی جاتی ہے تو یہ حکومت کی جانب سے عوام کو دیا گیا ایک مثبت اشارہ ہوگا۔
یہ قدم نہ صرف وقتی طور پر بجلی صارفین کو ریلیف فراہم کرے گا بلکہ توانائی کے شعبے میں اعتماد کی بحالی کا باعث بھی بنے گا۔













Comments 1