بھارت جانے والی پرواز کی ہنگامی لینڈنگ – کراچی ایئرپورٹ پر بڑا واقعہ
کراچی ایئرپورٹ پر پیش آنے والا واقعہ اس وقت توجہ کا مرکز بن گیا جب بھارت جانے والی پرواز کی ہنگامی لینڈنگ کرائی گئی۔ یہ پرواز آذربائیجان کے دارالحکومت باکو سے بھارتی شہر چنائے جا رہی تھی۔ سلک وے ائیر لائن کی پرواز نمبر ZP4771 ایک IL76 کارگو طیارہ تھا جو 31 ہزار فٹ کی بلندی پر اڑان بھر رہا تھا کہ اچانک فنی خرابی پیدا ہوگئی۔
ایمرجنسی کی وجہ اور صورتحال
ایوی ایشن ذرائع کے مطابق یہ بھارت جانے والی پرواز کی ہنگامی لینڈنگ اس وقت عمل میں آئی جب طیارے میں فنی خرابی نمودار ہوئی۔ جہاز پاکستانی فضائی حدود عبور کر کے بھارتی فضائی حدود میں بحیرہ عرب کے اوپر تھا۔ اچانک صورتحال خراب ہوئی تو پائلٹ نے فوری طور پر کراچی ایئر ٹریفک کنٹرول سے رابطہ کیا اور لینڈنگ کی اجازت طلب کی۔
کراچی ایئر ٹریفک کنٹرول نے ہنگامی صورتحال کو دیکھتے ہوئے فوری اجازت دی اور یوں یہ بھارت جانے والی پرواز کی ہنگامی لینڈنگ کراچی ایئرپورٹ پر محفوظ طریقے سے انجام پائی۔
مسافروں اور عملے کی حفاظت
اگرچہ یہ ایک کارگو طیارہ تھا، تاہم اس پر عملہ موجود تھا۔ ایوی ایشن حکام نے تصدیق کی ہے کہ اس بھارت جانے والی پرواز کی ہنگامی لینڈنگ کے دوران کوئی جانی نقصان یا جرح پیش نہیں آئی۔ عملہ مکمل طور پر محفوظ رہا اور طیارے کو کراچی ایئرپورٹ کے ٹرمینل ون پر کھڑا کر دیا گیا۔
ایوی ایشن حکام کا ردعمل
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق فوری ایکشن لیتے ہوئے ایئرپورٹ ریسکیو اینڈ فائر فائٹنگ یونٹ کو الرٹ کر دیا گیا تھا تاکہ اگر صورتحال بگڑتی تو ہنگامی امداد فراہم کی جا سکے۔ لیکن خوش قسمتی سے یہ بھارت جانے والی پرواز کی ہنگامی لینڈنگ بغیر کسی بڑے نقصان کے مکمل ہوئی۔
فنی خرابی کی تحقیقات
ایوی ایشن ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت انجینئرز اور ٹیکنیکل ٹیم طیارے کا معائنہ کر رہی ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آخر وہ کون سی فنی خرابی تھی جس کے باعث بھارت جانے والی پرواز کی ہنگامی لینڈنگ کی ضرورت پیش آئی۔ ابتدائی طور پر خیال کیا جا رہا ہے کہ جہاز کے انجن یا برقی نظام میں کوئی مسئلہ پیدا ہوا۔
بھارتی حکام کو اطلاع
ذرائع کے مطابق اس بھارت جانے والی پرواز کی ہنگامی لینڈنگ کے بعد بھارتی حکام کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔ طیارہ اپنی اگلی پرواز اسی وقت جاری رکھ سکے گا جب تکنیکی خرابی دور ہو جائے گی اور انجینئرز اسے محفوظ قرار دے دیں گے۔
ایسے واقعات کیوں پیش آتے ہیں؟
ماہرین کے مطابق طیاروں میں فنی خرابیاں غیر معمولی بات نہیں ہیں۔ دنیا بھر میں مختلف اوقات میں اس طرح کے واقعات پیش آتے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ ہر ملک میں ہنگامی لینڈنگ کی سہولتیں موجود رکھی جاتی ہیں۔ کراچی ایئرپورٹ پر یہ بھارت جانے والی پرواز کی ہنگامی لینڈنگ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کے ایئر ٹریفک کنٹرول اور ریسکیو یونٹس ہر وقت تیار رہتے ہیں۔
ماضی کے واقعات سے موازنہ
یہ پہلا موقع نہیں کہ بھارت جانے والی پرواز کی ہنگامی لینڈنگ کراچی ایئرپورٹ پر ہوئی ہو۔ ماضی میں بھی کئی بین الاقوامی پروازیں فنی خرابی یا طبی ایمرجنسی کے باعث کراچی یا لاہور ایئرپورٹ پر لینڈ کر چکی ہیں۔ پاکستان کے ایئرپورٹس جغرافیائی طور پر ایک اہم مقام پر ہیں جس کی وجہ سے وہ اکثر ایمرجنسی لینڈنگ کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔
عوامی ردعمل
سوشل میڈیا پر اس واقعے کے بعد مختلف تبصرے دیکھنے میں آئے۔ کئی صارفین نے پاکستان کے ایئر ٹریفک کنٹرول اور سول ایوی ایشن کی تعریف کی کہ انہوں نے بروقت ایکشن لیا اور یہ بھارت جانے والی پرواز کی ہنگامی لینڈنگ بخیروخوبی مکمل ہوئی۔ کچھ لوگوں نے یہ بھی کہا کہ یہ واقعہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی ایک مثال ہے۔
مستقبل کے لیے اقدامات
ایوی ایشن ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ بھارت جانے والی پرواز کی ہنگامی لینڈنگ کامیابی سے مکمل ہوئی، لیکن اس سے یہ سبق ملتا ہے کہ فضائی کمپنیوں کو اپنے جہازوں کی مینٹیننس پر مزید توجہ دینی چاہیے۔ پرواز سے پہلے مکمل چیک اپ اور انسپیکشن لازمی ہونا چاہیے تاکہ اس طرح کی صورتحال پیش نہ آئے۔
چائنا ایسٹرن کی دنیا کی طویل ترین پرواز — 29 گھنٹے کا سفر
کراچی ایئرپورٹ پر پیش آنے والا یہ واقعہ خوش قسمتی سے کسی بڑے نقصان کے بغیر ختم ہوا۔ بھارت جانے والی پرواز کی ہنگامی لینڈنگ ایک بار پھر یہ ثابت کرتی ہے کہ ایمرجنسی لینڈنگ کا نظام کس قدر اہم ہے۔ پاکستان ایوی ایشن نے اپنے فوری ردعمل سے نہ صرف مسافروں اور عملے کو محفوظ رکھا بلکہ دنیا کو یہ بھی دکھایا کہ ان کے پاس ہنگامی حالات سے نمٹنے کی بہترین صلاحیت موجود ہے۔