صارفین کے لیے فیس بک میں کی جانے والی تبدیلی تشویشناک
دنیا کے سب سے بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک نے ایک بار پھر اپنی پالیسیوں میں بڑی تبدیلی کا اعلان کیا ہے۔ یہ خبر ان تمام صارفین کے لیے تشویش کا باعث ہے جو میٹا کے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) اسسٹنٹ کو استعمال کرتے ہیں، کیونکہ اب فیس بک میں کی جانے والی تبدیلی براہِ راست ان کی پرائیویسی اور اشتہاری ترجیحات پر اثر ڈالے گی۔
تبدیلی کب سے نافذ ہوگی؟
میٹا کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ یہ نئی پالیسی 16 دسمبر 2025 سے دنیا کے بیشتر خطوں میں نافذ العمل ہوگی۔ اس کے بعد سے صارفین کی فیس بک پر سرگرمیاں مزید گہری نگرانی میں آ جائیں گی۔
تبدیلی کیا ہے؟
بنیادی طور پر یہ اعلان کیا گیا ہے کہ اب میٹا کا AI اسسٹنٹ، جسے صارفین فیس بک، انسٹاگرام یا واٹس ایپ پر استعمال کرتے ہیں، ان کی بات چیت کو پرسنلائزڈ اشتہارات کے لیے استعمال کرے گا۔ یعنی آپ جو بھی سوال یا گفتگو AI اسسٹنٹ سے کریں گے، وہ براہِ راست آپ کے نیوز فیڈ، ریلز، گروپس اور اشتہارات کو متاثر کرے گا۔
مثال کے طور پر:
اگر آپ میٹا اے آئی سے ہائیکنگ کے بارے میں بات کرتے ہیں تو آپ کو ہائیکنگ کے سامان کے اشتہارات، گروپس یا پوسٹس زیادہ دکھائی دیں گے۔
اگر آپ ککنگ یا کسی اور مشغلے کے بارے میں پوچھتے ہیں تو اس سے متعلقہ پیجز اور ویڈیوز آپ کے سامنے آئیں گی۔
اس طرح فیس بک میں کی جانے والی تبدیلی آپ کے سوشل میڈیا تجربے کو براہِ راست تبدیل کر دے گی۔
پرائیویسی پالیسی اور استثنیٰ
میٹا نے وضاحت کی ہے کہ اگرچہ وہ AI چیٹ کو اشتہارات کے لیے استعمال کرے گی، مگر مذہبی خیالات، سیاسی نظریات، صحت، نسل پرستی یا دیگر حساس موضوعات پر کی جانے والی بات چیت کو اشتہارات کی بنیاد نہیں بنایا جائے گا۔
میٹا کے پرائیویسی شعبے کی سربراہ کرسٹی ہیرس کے مطابق یہ تبدیلی کمپنی کی موجودہ پرائیویسی پالیسیوں کے تحت ہی کی جائے گی اور انکرپٹڈ چیٹ (جیسے واٹس ایپ یا میسنجر کی اینڈ ٹو اینڈ چیٹ) اس اپ ڈیٹ سے متاثر نہیں ہوگی۔
صارفین کے پاس کیا آپشنز ہیں؟
صارفین اپنی اشتہاری ترجیحات کو فیس بک کی سیٹنگز میں جا کر بدل سکیں گے۔ لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ AI چیٹ کو اشتہارات کے لیے استعمال ہونے سے روک نہیں سکیں گے۔ یعنی فیس بک میں کی جانے والی تبدیلی ایک طرح سے لازمی ہے اور اسے مکمل طور پر بند کرنا ممکن نہیں ہوگا۔
ایک اکاؤنٹ سے دوسرے پر اثر
اگر آپ نے فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ کو اکاؤنٹس سینٹر میں لنک کر رکھا ہے تو آپ کی ایک پلیٹ فارم پر AI اسسٹنٹ سے کی گئی گفتگو دوسرے پلیٹ فارمز پر ریکومینڈیشنز کے لیے استعمال ہوگی۔ اس میں واٹس ایپ اور میسنجر پر میٹا اے آئی کے ساتھ ون آن ون چیٹ بھی شامل ہے۔
کہاں کہاں یہ پالیسی لاگو نہیں ہوگی؟
میٹا نے وضاحت کی ہے کہ یہ پالیسی دنیا کے زیادہ تر خطوں میں لاگو ہوگی لیکن برطانیہ، یورپی یونین اور جنوبی کوریا میں یہ اپ ڈیٹ نافذ نہیں کی جائے گی۔ وہاں صارفین کو اس تبدیلی سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔
صارفین کا ردعمل
صارفین کے درمیان پہلے ہی یہ بحث چھڑ گئی ہے کہ یہ پالیسی کتنی درست ہے۔ کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ تبدیلی سوشل میڈیا کے تجربے کو مزید آسان اور ذاتی بنائے گی، جبکہ پرائیویسی کے حوالے سے فکر مند صارفین سمجھتے ہیں کہ فیس بک میں کی جانے والی تبدیلی ایک خطرناک قدم ہے جو ذاتی زندگی میں مزید مداخلت کا باعث بنے گا۔
والدین کے لیے خوشخبری: فیس بک پر کم عمر صارفین کے اکاؤنٹس کا آغاز
یہ حقیقت ہے کہ فیس بک میں کی جانے والی تبدیلی اب ناگزیر ہے اور دنیا بھر کے صارفین اس کا اثر محسوس کریں گے۔ جہاں یہ تبدیلی صارفین کے لیے ایک ذاتی نوعیت کا سوشل میڈیا تجربہ فراہم کر سکتی ہے، وہیں یہ پرائیویسی کے حوالے سے سوالات بھی پیدا کر رہی ہے۔ آنے والے مہینوں میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ لوگ اس اپ ڈیٹ کو کس طرح قبول کرتے ہیں اور اس کے کیا اثرات سامنے آتے ہیں۔


Comments 1