بینک صارفین کے اصلی سونے کی جگہ جعلی سونا رکھنے والا گروہ بے نقاب
گجرات میں ایک بڑا انکشاف سامنے آیا ہے جہاں بینک صارفین کے اصلی سونے کی جگہ جعلی سونا رکھنے والا گروہ ایف آئی اے کی کارروائی میں بے نقاب ہوگیا۔ اس واقعے نے نہ صرف متاثرہ صارفین کو بھاری نقصان پہنچایا بلکہ یہ سوال بھی کھڑا کر دیا کہ بینکنگ سیکیورٹی کے نظام میں ایسی بڑی خامی کیسے پیدا ہوئی۔
واقعے کی تفصیلات
ایف آئی اے کے ترجمان کے مطابق ملزم ثاقب علی نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے 21 کروڑ 50 لاکھ روپے مالیت کا اصلی سونا ہتھیا لیا اور اس کی جگہ جعلی سونا رکھوا دیا۔ یہ کارروائی کئی ماہ تک چلتی رہی اور متاثرہ صارفین کو اس کا اندازہ بھی نہ ہو سکا۔ جب شکایت درج ہوئی تو ایف آئی اے نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ملزم کو گرفتار کیا۔
ملزم کے خلاف 4 مقدمات درج کیے گئے ہیں اور اس کے ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ یہ گروہ انتہائی منظم طریقے سے کام کر رہا تھا اور بظاہر بینک کے نظام پر عوامی اعتماد کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہا تھا۔
جعلی سونا رکھنے کا طریقہ واردات
یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ گروہ نے اتنی بڑی واردات کیسے انجام دی؟ اطلاعات کے مطابق گروہ نے بینک کے لاکر سسٹم میں نقب لگائی۔ جب صارفین اپنے قیمتی زیورات اور سونا بینک میں جمع کراتے تھے تو ان کے لاکرز میں اصلی سونا رکھنے کے بجائے جعلی سونا رکھ دیا جاتا۔ اس طریقے سے صارفین کو طویل عرصے تک دھوکہ دیا گیا۔
یہ واردات اس بات کی بھی نشاندہی کرتی ہے کہ کس طرح کچھ جرائم پیشہ عناصر بینکنگ سسٹم کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھا کر معصوم عوام کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
جعلی سونا اور عوامی نقصان
جعلی سونا رکھنے کے باعث عوام کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ ایک اندازے کے مطابق متاثرہ صارفین کا مجموعی نقصان کروڑوں روپے تک پہنچ گیا ہے۔ ایسے واقعات عوام میں عدم تحفظ پیدا کرتے ہیں اور بینکنگ سسٹم پر اعتماد کو شدید متاثر کرتے ہیں۔
یہ معاملہ صرف مالی نقصان تک محدود نہیں بلکہ جذباتی طور پر بھی عوام کو ہلا دینے والا ہے، کیونکہ زیورات اور سونا اکثر زندگی بھر کی جمع پونجی ہوتے ہیں۔
ایف آئی اے کی کارروائی اور تحقیقات
ایف آئی اے نے فوری کارروائی کرتے ہوئے نہ صرف ماسٹر مائنڈ کو گرفتار کیا بلکہ اس کے خلاف مقدمات بھی قائم کیے۔ تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ گروہ کافی عرصے سے جعلی سونا رکھنے اور اصلی سونا چرانے کی وارداتوں میں ملوث تھا۔
ترجمان کے مطابق ملزم کئی ہفتوں سے روپوش تھا، لیکن جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے اس کا سراغ لگایا گیا۔ مزید چھاپے جاری ہیں اور توقع کی جا رہی ہے کہ دیگر ملزمان بھی جلد قانون کی گرفت میں آئیں گے۔
جعلی سونا کے بڑھتے ہوئے واقعات
پاکستان میں پچھلے چند سالوں میں جعلی سونا کے کئی واقعات سامنے آ چکے ہیں۔ کبھی مارکیٹوں میں نقلی زیورات فروخت کرنے کے کیسز رپورٹ ہوتے ہیں اور کبھی بینک یا لاکر سسٹم میں جعلسازی کی خبریں آتی ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ دھندہ ایک منظم نیٹ ورک کے ذریعے چلایا جا رہا ہے۔
ایسے واقعات نہ صرف عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچاتے ہیں بلکہ ملکی معیشت کے لیے بھی نقصان دہ ہیں۔ جب لوگ بینکنگ سسٹم پر اعتبار کھو دیتے ہیں تو وہ اپنی بچت کو غیر محفوظ طریقوں سے سنبھالنے لگتے ہیں۔
جعلی سونا سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر
سونے کی تصدیق کرائیں: سونا بینک میں رکھنے سے پہلے مستند جیولرز یا لیبارٹری سے اس کی تصدیق ضرور کرائیں۔
بینک اسٹیٹمنٹ اور لاکر چیک کریں: وقتاً فوقتاً بینک لاکر چیک کرتے رہیں تاکہ کسی جعلسازی کا بروقت پتا چل سکے۔
صرف مستند بینکوں پر بھروسہ کریں: ایسے بینکوں کا انتخاب کریں جہاں سیکیورٹی کے جدید ترین نظام موجود ہوں۔
شکایات درج کروائیں: کسی بھی مشکوک صورتحال پر فوری طور پر ایف آئی اے یا بینک حکام کو اطلاع دیں۔
سونے کی قیمت مستحکم جبکہ چاندی کی قیمت میں مسلسل اضافہ
یہ واقعہ ایک واضح مثال ہے کہ کس طرح جعلی سونا رکھنے والے گروہ عوام کو بھاری نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ ایف آئی اے کی کارروائی قابلِ تحسین ہے مگر یہ بھی ضروری ہے کہ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کے لیے بینکنگ سسٹم میں مزید بہتری لائی جائے۔
عوام کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی قیمتی اشیاء کے حوالے سے محتاط رہیں اور وقتاً فوقتاً تصدیق کرتے رہیں۔ جعلی سونا نہ صرف مالی نقصان کا باعث بنتا ہے بلکہ اعتماد کو بھی مجروح کرتا ہے، اس لیے اس دھندے کا جڑ سے خاتمہ انتہائی ضروری ہے۔









