ایف بی آر انکم ٹیکس ریٹرن میں تشویشناک انکشاف، 10 لاکھ افراد نے آمدن صفر ظاہر کی
ایف بی آر انکم ٹیکس ریٹرن کے اعداد و شمار نے ادارے کے اندر خطرے کی گھنٹیاں بجا دی ہیں۔
رواں مالی سال میں اب تک فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر FBR) کو 55 لاکھ انکم ٹیکس ریٹرن موصول ہو چکے ہیں، لیکن ان میں سے تقریباً 33 فیصد ریٹرنز میں آمدن صفر یا برائے نام ظاہر کی گئی ہے۔
حکام کے مطابق، ایف بی آر انکم ٹیکس ریٹرن کی تفصیلات سے معلوم ہوا ہے کہ تقریباً 10 لاکھ ٹیکس دہندگان نے گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں کم آمدن ظاہر کی ہے، جو ٹیکس چوری یا آمدن چھپانے کے شبے کو جنم دے رہی ہے۔
ایف بی آر انکم ٹیکس ریٹرن میں صفر آمدن، ادارہ متحرک
ذرائع کے مطابق، ایف بی آر انکم ٹیکس ریٹرن کے 55 لاکھ فائلرز میں سے 17 لاکھ سے زائد افراد نے اپنی آمدن کو "صفر” ظاہر کیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ان میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جو بڑے مالی لین دین میں ملوث پائے گئے، مگر انہوں نے اپنی ریٹرنز میں نہایت کم آمدن ظاہر کی۔
ایف بی آر حکام نے بتایا ہے کہ ادارہ اب ایک بڑے آڈٹ پلان پر کام کر رہا ہے تاکہ ان افراد کی نشاندہی کی جا سکے جنہوں نے آمدن چھپانے کی کوشش کی۔
ایف بی آر کا بڑے پیمانے پر آڈٹ پلان تیار
ذرائع کے مطابق، ایف بی آر نے تقریباً 9 لاکھ 77 ہزار ریٹرنز کی نشاندہی کی ہے جن میں گزشتہ سال کے مقابلے میں آمدن کم ظاہر کی گئی۔
ادارے کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ "بعض ایکسپورٹرز اور کاروباری افراد نے تو اپنی ایف بی آر انکم ٹیکس ریٹرن میں نقصان ظاہر کیا ہے، حالانکہ ان کے مالی لین دین کے ریکارڈ کچھ اور بتا رہے ہیں۔”
ایف بی آر نے فیصلہ کیا ہے کہ 31 اکتوبر 2025 کی آخری تاریخ کے بعد ان تمام ٹیکس دہندگان کو نوٹس بھیجے جائیں گے تاکہ وہ اپنی ریٹرنز دوبارہ جمع کرائیں، بصورتِ دیگر ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
ایف بی آر انکم ٹیکس ریٹرن فائلرز کو پیغامات بھیجے گئے
چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال کے مطابق، ادارے نے 8 لاکھ 53 ہزار ٹیکس دہندگان کو پیغامات بھیجے ہیں۔
ان پیغامات میں بتایا گیا کہ ایف بی آر انکم ٹیکس ریٹرن کے حوالے سے ادارے کے پاس ان کے مالی لین دین، بینک اکاؤنٹس، اور پراپرٹی خرید و فروخت کا مکمل ڈیٹا موجود ہے۔
انہوں نے کہا:
“ہم نے ٹیکس دہندگان کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی ریٹرنز احتیاط سے جمع کرائیں، کیونکہ ہمارے سسٹم میں ان کی اندازاً آمدن کے اعداد و شمار پہلے ہی موجود ہیں۔”
ایف بی آر نے آڈیٹرز کی بڑی ٹیم مقرر کر دی
اس سال ایف بی آر انکم ٹیکس ریٹرن کی جانچ پڑتال کے لیے 2000 ماہر آڈیٹرز کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔
ان آڈیٹرز کا کام یہ ہوگا کہ وہ ان ریٹرنز کا تفصیلی جائزہ لیں جن میں آمدن غیر معمولی طور پر کم ظاہر کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق، یہ آڈٹ سسٹم ڈیٹا بیس کے ذریعے خودکار انداز میں کیا جائے گا تاکہ انسانی مداخلت کم ہو اور شفافیت برقرار رہے۔
ٹیکس نیٹ میں توسیع کی منصوبہ بندی
ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ اگرچہ بہت سے لوگوں نے اپنی ایف بی آر انکم ٹیکس ریٹرن میں کم آمدن ظاہر کی ہے، مگر ان سے حاصل شدہ ڈیٹا انتہائی قیمتی ہے۔
یہ معلومات مستقبل میں ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور نئے ٹیکس دہندگان کو سسٹم میں شامل کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی۔
ایک افسر کے مطابق:
“ہم ان ریٹرنز کے ڈیٹا کو استعمال کر کے قابلِ ٹیکس آمدن کا تخمینہ لگائیں گے اور ٹیکس چوری کو روکنے کے لیے جامع حکمتِ عملی اپنائیں گے۔”
عوامی ردعمل اور ماہرین کی رائے
ٹیکس ماہرین کے مطابق، ایف بی آر انکم ٹیکس ریٹرن میں "صفر آمدن” ظاہر کرنا ایک سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔
بہت سے لوگ صرف ریٹرن فائل کرنے کی خاطر نامکمل یا فرضی معلومات جمع کرا دیتے ہیں تاکہ ان کا نام "فائلر لسٹ” میں آ جائے اور وہ گاڑی یا جائیداد خریدتے وقت کم ٹیکس ادا کریں۔
ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ ایف بی آر کو ڈیٹا مائننگ، بینک رپورٹنگ اور NADRA کے ریکارڈ کے ساتھ مزید انضمام کرنا چاہیے تاکہ جھوٹے ریٹرنز کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔
چیئرمین ایف بی آر کا مؤقف
چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ ادارہ شفافیت کے ساتھ ایف بی آر انکم ٹیکس ریٹرن کی جانچ کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ:
“ہم ٹیکس دہندگان کو سہولت فراہم کرنا چاہتے ہیں، مگر ساتھ ہی اُن کے لیے احتساب کا نظام بھی مضبوط بنا رہے ہیں۔
ہمارا مقصد صرف جرمانے لگانا نہیں، بلکہ نظام میں اعتماد پیدا کرنا ہے تاکہ لوگ رضاکارانہ طور پر درست معلومات فراہم کریں۔”
مستقبل کی حکمتِ عملی
ایف بی آر نے اعلان کیا ہے کہ وہ اگلے مالی سال کے دوران ایک نیا "ڈیجیٹل ریٹرن ویریفکیشن سسٹم” متعارف کرائے گا،
جس کے ذریعے ہر ایف بی آر انکم ٹیکس ریٹرن کو خودکار طور پر مالیاتی اداروں کے ریکارڈ سے کراس چیک کیا جائے گا۔
اس اقدام کا مقصد ٹیکس نیٹ میں اضافہ اور ٹیکس چوری کی حوصلہ شکنی ہے۔
ایف بی آر کا بڑا فیصلہ: کراچی پورٹ سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی ٹرانسپورٹیشن غیر معینہ مدت کیلئے معطل
مجموعی طور پر ایف بی آر انکم ٹیکس ریٹرن کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ لاکھوں افراد یا تو اپنی آمدن چھپا رہے ہیں یا اسے غلط ظاہر کر رہے ہیں۔
ادارہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے بڑے پیمانے پر آڈٹ، ڈیٹا انٹیگریشن اور قانونی کارروائیوں کی تیاری کر رہا ہے۔










Comments 2