اگست میں 65 ارب روپے ایف بی آر کا ریونیو شارٹ فال معیشت کے لیے بڑا چیلنج
ایف بی آر کا ریونیو شارٹ فال اور موجودہ صورتحال
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو اگست میں 65 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑا، جس نے حکومتی مالیاتی منصوبہ بندی پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔ عبوری اعداد و شمار کے مطابق ایف بی آر نے 1.7 کھرب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 1.635 کھرب روپے اکٹھے کیے، جبکہ حتمی اعداد و شمار آنے کے بعد شارٹ فال 45 سے 50 ارب روپے رہنے کا امکان ہے۔
ریونیو شارٹ فال کی بڑی وجوہات
حکام کے مطابق، بجلی کے قومی گرڈ سے کم استعمال، صنعتی پیداوار میں سست روی، اور کچھ نفاذی اقدامات کی واپسی وہ بڑی وجوہات ہیں جنہوں نے ایف بی آر کے ریونیو شارٹ فال میں اضافہ کیا۔ گزشتہ مالی سال میں بجلی کے بلوں کے ذریعے 125 ارب روپے اکٹھے کیے گئے تھے جو رواں سال کم ہوکر 86 ارب روپے رہ گئے۔ اس سے قومی خزانے پر براہ راست دباؤ بڑھا۔
صنعتی پیداوار اور ٹیکس وصولی میں کمی
پاکستان کا صنعتی شعبہ مسلسل مشکلات کا شکار ہے، جس کے نتیجے میں ٹیکس وصولیوں میں کمی آئی ہے۔ حکومت نے رواں مالی سال کے لیے 14.13 کھرب روپے کا سالانہ ہدف مقرر کیا ہے جس کے لیے 20 فیصد اضافی محاصل کی ضرورت ہے۔ لیکن ابتدائی مہینوں کے ریونیو شارٹ فال نے اس ہدف کو حاصل کرنا مزید مشکل بنا دیا ہے۔
نفاذی اقدامات کی واپسی
ایف بی آر نے ریونیو اکٹھا کرنے کے لیے سخت اقدامات تجویز کیے تھے جن میں تاجروں کی بینکنگ ٹرانزیکشنز کی نگرانی اور اثاثے ظاہر کیے بغیر بڑی خریداری پر پابندی شامل تھی۔ تاہم ان اقدامات کو بعد میں واپس لے لیا گیا، جس سے وصولیوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ ایک اعلیٰ عہدیدار کے مطابق، یہی پالیسیاں ایف بی آر کے ریونیو شارٹ فال کو مزید بڑھا رہی ہیں۔
آئی ایم ایف کا کردار اور پاکستان کی مشکلات
آئی ایم ایف کی ٹیم ستمبر کے تیسرے ہفتے پاکستان کا دورہ کرے گی۔ اس دوران ایف بی آر کی پہلی سہ ماہی کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔ حکام کے مطابق ایف بی آر کی کمزور کارکردگی معاشی پالیسی کے نفاذ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن سکتی ہے۔ اگر ایف بی آر کا ریونیو شارٹ فال برقرار رہا تو حکومت کو اضافی اقدامات کرنا ہوں گے۔
دیگر ٹیکسز کی کارکردگی
- انکم ٹیکس: 695 ارب روپے، ہدف کے مطابق۔
- سیلز ٹیکس: 625 ارب روپے، ہدف سے 65 ارب روپے کم۔
- فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی: 113 ارب روپے، مگر ہدف سے کم۔
- کسٹمز ڈیوٹی: 200 ارب روپے، ہدف سے زیادہ۔
یہ صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ جہاں کسٹمز ڈیوٹی بہتر رہی، وہیں سیلز ٹیکس اور ایکسائز ڈیوٹی میں کمی نے ریونیو شارٹ فال کو بڑھایا۔
