پاکستان میں بارشوں اور دریاؤں میں آنے والے سیلابی پانی نے ہزاروں خاندانوں کو متاثر کیا ہے۔ حالیہ دنوں میں سیلابی صورتحال کے حوالے سے سب سے بڑی خبر یہ ہے کہ سیلابی پانی تیزی سے نیچے جا رہا ہے اور محکمہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ (پی ڈی ایم اے) کے مطابق آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں میں دریاؤں کا بہاؤ معمول پر آنے کی توقع ہے۔
سیلابی پانی کی موجودہ صورتحال
ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ رواں سال بارشیں غیر متوقع طور پر زیادہ ہوئیں جس کی وجہ سے کئی علاقے زیرِ آب آگئے۔ تاہم اب خوش آئند بات یہ ہے کہ سیلابی پانی تیزی سے کم ہو رہا ہے۔
- شجاع آباد اور جلال پور پیروالا میں 2 بند ٹوٹنے کے بعد بڑے پیمانے پر نقصان ہوا لیکن اب مرمتی کام جاری ہے۔
- گوجرانوالا اور گجرات میں نکاسی آب کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔
- مظفر گڑھ کی تحصیل علی پور میں 17 ہزار خاندان متاثر ہوئے ہیں جن کیلئے ٹینٹ سٹی قائم کیا گیا ہے۔

متاثرین کیلئے امدادی اقدامات
پی ڈی ایم اے اور صوبائی حکومت نے متاثرین کیلئے مختلف اقدامات کیے ہیں:
- ٹینٹ سٹی کا قیام
علی پور میں ہزاروں خاندانوں کو محفوظ رہائش کیلئے ٹینٹ سٹی فراہم کیا گیا۔ - راشن اور چارہ
متاثرین کیلئے خوراک اور ان کے مویشیوں کیلئے چارے کا انتظام کیا گیا ہے۔ - ریلیف کیمپس میں سہولیات
- میڈیکل کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔
- جلدی امراض کی شکایات زیادہ سامنے آ رہی ہیں۔
- روزانہ ہزاروں مریضوں کو علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔
حکومت پنجاب کی کاوشیں
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب اور ان کی ٹیم فیلڈ میں موجود ہیں۔ سیلاب متاثرہ علاقوں میں نقصان کے تخمینے کیلئے ٹیمیں تشکیل دی جا چکی ہیں اور 30 روز میں متاثرین کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا۔
بارشوں کا تسلسل اور مستقبل کی صورتحال
عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ ستمبر کے آخر تک بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے، جس کے باعث مزید پانی کے دباؤ کا خدشہ بھی برقرار ہے۔ تاہم موجودہ اندازوں کے مطابق سیلابی پانی کا بہاؤ آئندہ 48 گھنٹوں میں معمول پر آ جائے گا۔
عوامی ردعمل اور مشکلات
متاثرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ حکومت کی طرف سے ریلیف فراہم کیا جا رہا ہے لیکن اب بھی کئی خاندان خوراک، رہائش اور علاج کی کمی کا شکار ہیں۔ بچوں اور خواتین کیلئے سہولیات مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔
صحت کے مسائل اور طبی امداد
ریلیف کیمپس میں زیادہ تر شکایات جلدی امراض اور گندے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی ہیں۔ ڈاکٹروں کی ٹیمیں روزانہ ہزاروں مریضوں کا علاج کر رہی ہیں لیکن طویل المدتی صحت کے مسائل بھی جنم لے سکتے ہیں۔

پی ڈی ایم اے کی پیش گوئی کے مطابق آئندہ 48 گھنٹوں میں سیلابی پانی کے کم ہونے سے متاثرہ علاقوں میں حالات بہتر ہوں گے۔ حکومت اور متعلقہ ادارے متاثرین کی بحالی کیلئے مسلسل اقدامات کر رہے ہیں۔ تاہم مستقبل میں ایسے حالات سے بچنے کیلئے بہتر حکمت عملی اور انفراسٹرکچر کی ضرورت ہے۔
بھارت ستلج سیلاب : دریائے ستلج میں پانی چھوڑنے سے پاکستان میں بڑے پیمانے پر تباہی









