چاروں صوبوں کی فلور ملز کا بڑا اجلاس
لاہور میں فلور ملز ایسوسی ایشن کے ایک اہم اجلاس میں چاروں صوبوں کی دو ہزار فلور ملز نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو ملک آٹے کے سنگین بحران کا شکار ہو سکتا ہے۔ اس اجلاس میں سب سے اہم پہلو فلور ملز کا مطالبہ تھا کہ نجی شعبے کو گندم امپورٹ کی فوری اجازت دی جائے۔
نجی شعبے کو امپورٹ کی اجازت کیوں ضروری؟
اجلاس میں شریک نمائندوں نے واضح کیا کہ ملک میں گندم کی دستیابی ناکافی ہے۔ اگر امپورٹ نہ ہوئی تو آنے والے مہینوں میں آٹے کا بحران بڑھ سکتا ہے۔ اس صورتحال میں فلور ملز کا مطالبہ وفاقی حکومت کے لیے ایک عملی حل کے طور پر سامنے آیا ہے۔
پنجاب فلور ملز ایسوسی ایشن کا موقف
پنجاب فلور ملز ایسوسی ایشن کے رہنما عاصم رضا نے کہا کہ گندم کا متبادل صرف گندم ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ پاسکو سے گندم لینے پر غور کیا جائے اور محکمہ خوراک پنجاب کے چھاپے فوری طور پر روکے جائیں تاکہ مارکیٹ میں گندم کی سپلائی متاثر نہ ہو۔
سندھ فلور ملز کا مؤقف
سندھ فلور ملز ایسوسی ایشن کے رہنما عامر عبداللہ اور حاجی محمد یوسف نے کہا کہ 2024 میں کی گئی امپورٹ نے کراچی کی ملز کو سہارا دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ شارٹ فال کو پورا کرنے کے لیے گندم امپورٹ ہی واحد راستہ ہے۔ فلور ملز کا مطالبہ حکومت کے لیے عملی اور وقت کی ضرورت ہے۔
خیبرپختونخوا فلور ملز ایسوسی ایشن کا احتجاج
کے پی کے نمائندے نعیم بٹ نے کہا کہ پنجاب حکومت کی بین الصوبائی ترسیل پر پابندی آئین کے منافی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پابندی دوسرے صوبوں میں غذائی بحران کو جنم دے رہی ہے، اس لیے وفاقی حکومت کو فوری طور پر فلور ملز کا مطالبہ ماننا چاہیے۔
سینٹرل چیئرمین کا مؤقف
سینٹرل چیئرمین بدرالدین کاکڑ نے کہا کہ وفاقی و صوبائی اداروں کے فراہم کردہ اعدادوشمار درست نہیں اور ان کی وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں گندم امپورٹ ہی بحران سے بچنے کا واحد راستہ ہے۔
اجلاس کے آخر میں تمام صوبوں کی فلور ملز نے متفقہ طور پر کہا کہ اگر حکومت نے بروقت اقدامات نہ کیے تو ملک کو آٹے کے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس لیے حکومت کے پاس واحد حل یہی ہے کہ نجی شعبے کو گندم امپورٹ کرنے کی فوری اجازت دے اور فلور ملز کا مطالبہ منظور کرے۔

Comments 1