دفتر خارجہ کا افغان حکومت پر الزام — دہشتگرد عناصر کے خلاف کوئی عملی اقدام نہیں ہوا
افغان حکومت کیخلاف دفتر خارجہ کا بیان
پاکستان کے دفترِ خارجہ نے ایک اہم بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ طے شدہ دورانیے کے باوجود افغان حکومت نے دہشتگرد عناصر کے خلاف کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی۔
یہ بیان پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات کے تیسرے دور کے اختتام پر سامنے آیا ہے۔
استنبول مذاکرات کا تیسرا دور ختم
ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی کے مطابق مذاکرات کا تیسرا دور 7 نومبر کو اختتام پذیر ہوا۔
پاکستان نے اس موقع پر ترکیہ اور قطر کی جانب سے ثالثی کے مثبت اور مخلصانہ کردار کو سراہا۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے ہر ممکن سفارتی، تجارتی اور انسانی بنیادوں پر تعاون کی پیشکش کی،
مگر افغان فریق کی جانب سے کوئی عملی جواب موصول نہیں ہوا۔
دہشتگرد عناصر کے خلاف کارروائی کا فقدان
دفتر خارجہ کے مطابق، افغان حکومت کی جانب سے دہشتگرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کا وعدہ پورا نہیں کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا:
“طے شدہ دورانیے کے باوجود افغان حکومت نے دہشتگرد عناصر کے خلاف ٹھوس اقدامات نہیں کیے۔”
ترجمان نے بتایا کہ گزشتہ چار سالوں میں افغان سرزمین سے پاکستان پر حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
پاکستان نے ہر بار تحمل کا مظاہرہ کیا اور امن کے فروغ کی کوشش کی۔
طالبان حکومت کا طرزِ عمل اور پاکستان کا موقف
دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق طالبان حکومت نے دہشتگرد گروہوں کو پناہ فراہم کی اور ان کی سرگرمیوں کو فروغ دیا۔
ترجمان نے واضح کیا کہ:

“یہ مسئلہ انسانی ہمدردی کا نہیں بلکہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے۔”
پاکستان نے بارہا دہشتگرد عناصر کی حوالگی کا مطالبہ کیا،
تاہم طالبان حکومت نے اکثر غلط بیانی یا لاتعلقی کا مظاہرہ کیا۔
مذاکرات میں تعطل اور افغان فریق کا رویہ
ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی کے مطابق، استنبول مذاکرات میں افغان فریق نے غیر متعلقہ موضوعات پر بحث کرکے اصل مسئلے سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا:
“پاکستان مؤدبانہ مذاکرات کے حق میں ہے لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف قابلِ عمل اور تصدیق شدہ اقدامات کیے جائیں۔”
پاکستان کا دو ٹوک مؤقف: سرحدوں کا تحفظ اولین ترجیح
دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اپنی سرحدوں اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔
ترجمان نے کہا:

“دہشتگرد عناصر اور ان کے مددگار دوست شمار نہیں کیے جائیں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کا مقصد علاقائی امن اور استحکام ہے،
تاہم قومی سلامتی پر سمجھوتہ ممکن نہیں۔
پاکستان کی پیشکشیں اور افغان حکومت کی خاموشی
بیان میں بتایا گیا کہ پاکستان نے افغان حکومت کو
- تجارتی مواقع،
- انسانی ہمدردی کی بنیاد پر تعاون،
- اور علاقائی ترقی کے منصوبوں میں شمولیت کی پیشکش کی۔
تاہم افغان حکومت کی طرف سے کوئی عملی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
ترجمان نے کہا کہ افغان فریق کی غیر سنجیدگی مذاکرات کے نتائج پر منفی اثر ڈال رہی ہے۔
تعلقات میں تناؤ اور سفارتی امکانات
سیاسی ماہرین کے مطابق، استنبول مذاکرات کے باوجود پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں اعتماد کا فقدان برقرار ہے۔
پاکستان کا ماننا ہے کہ دہشتگرد گروہوں کو پناہ دینے والے عناصر دونوں ممالک کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔
اگر افغان حکومت نے جلد اقدامات نہ کیے تو علاقائی امن کی کوششوں کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔
افغان حکومت کیخلاف دفتر خارجہ کا بیان ایک وارننگ
دفتر خارجہ کے حالیہ بیان کو ماہرین ایک واضح وارننگ قرار دے رہے ہیں۔
پاکستان نے واضح کر دیا ہے کہ اگر افغان حکومت نے دہشتگرد عناصر کے خلاف ٹھوس اور تصدیق شدہ کارروائی نہ کی،
تو پاکستان اپنی قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے یکطرفہ اقدامات بھی اٹھا سکتا ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے استنبول مذاکرات میں ڈیڈلاک برقرار، طالبان وعدوں پر عمل میں ناکام









