گیس کا 2800 ارب کا گردشی قرضہ: حکومت کا عوام پر بوجھ ڈالنے کا فیصلہ، گیس مہنگی اور پیٹرولیم لیوی لگنے کا امکان
اسلام آباد:
گیس سیکٹر میں 2800 ارب روپے کے بڑھتے ہوئے گردشی قرضے سے نمٹنے کے لیے حکومت نے بجلی کی طرز پر صارفین پر مالی بوجھ ڈالنے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت گیس مہنگی کرنے، پیٹرولیم لیوی لگانے اور مرحلہ وار سبسڈی ختم کرنے پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے۔
منصوبے کی اہم تفصیلات:
- پیٹرولیم لیوی:
صارفین سے 3 سے 10 روپے فی لیٹر تک خصوصی لیوی وصول کرنے کی تجویز ہے، جس سے ہر سال 180 ارب سے زائد ریونیو حاصل کیا جا سکتا ہے۔
قرض کی واپسی 7 سال میں عوام سے لیوی کے ذریعے ہو گی۔ - گیس کی قیمتوں میں اضافہ:
تمام صارفین سے اوسطاً 1890 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو قیمت وصول کرنے سے گردشی قرضے کا دوبارہ پیدا ہونا روکا جا سکتا ہے، لیکن سیاسی طور پر یہ فیصلہ کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ - بینک قرض اور سود:
2000 ارب روپے کے قرضے کے لیے کمرشل بینکوں سے قرض لیا جائے گا، جب کہ سود اور سرچارج کی مد میں باقی 800 ارب روپے کی جزوی معافی یا ادائیگی کی جائے گی۔ - کراس سبسڈی کا خاتمہ:
چار اقسام کے محفوظ و غیر محفوظ صارفین کو دی جانے والی 160 ارب کی کراس سبسڈی دسمبر 2026 تک ختم کی جائے گی۔
جنوری 2027 سے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ڈیٹا کی مدد سے ہدفی سبسڈی دی جائے گی۔
ٹاسک فورس کی تشکیل
حکومت نے اس منصوبے کی نگرانی کے لیے خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی ہے جس میں شامل ہیں:
- لیفٹیننٹ جنرل (ر) ظفر اقبال
- وزیر نجکاری محمد علی
- سی پی پی اے، ایس ای سی پی اور نیپرا کے ماہرین
سوئی گیس کمپنیوں کا مستقبل؟
آخر میں یہ سوال بھی زیر غور ہے کہ اگر گردشی قرضہ ختم ہو جاتا ہے تو کیا موجودہ ناقص کارکردگی والی سرکاری گیس کمپنیاں اسی طرح کام کرتی رہیں گی یا انہیں تقسیم، ترسیل اور نجی شعبے کو منتقل کر کے اصلاحات لائی جائیں گی؟ فیصلہ ٹاسک فورس کرے گی۔